جنگ بندی کے اعلان کے بعد غزہ پر مزید اسرائیلی حملے، 50 فلسطینی شہری شہید و زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
عرب میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے غزہ کی پٹی پر مزید ہوائی حملے کئے ہیں جنمیں کم از کم 50 فلسطینی شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے باوجود غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر مجرمانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس بارے غزہ کے شہری دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اطلاع دی گئی ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے غزہ میں شیخ رضوان کے علاقے میں 4 مکانات پر گولہ باری کرتے ہوئے مزید 12 فلسطینی شہریوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کر دیا ہے۔ اس حوالے سے عرب چینل الجزیرہ نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ قابض صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینی رہائشی علاقوں پر ہونے والی تازہ بمباری میں مزید 30 فلسطینی شہری شہید ہو گئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ غزہ کی پٹی سے الجزیرہ کے نامہ نگار نے مزید بتایا کہ غاصب صیہونی رژیم نے شہر غزہ کے مغربی علاقے میں واقع ایک رہائشی مکان کو بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جس میں 7 فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ الجزیرہ نے غزہ کے طبی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا کہ بدھ کی صبح سے جاری غاصب صہیونی رژیم کے وحشیانہ حملوں میں شیہد ہونے والے فلسطینی شہریوں کی کل تعداد 82 ہو گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی شہری شہید صیہونی رژیم نے
پڑھیں:
غزہ میں پانی کا بحران، صیہونی شیطانی حکمت عملی کا حصہ ہے، ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز
رپورٹ کے مطابق پانی کی کمی اور بیماری کے درمیان یہ غیر انسانی انتخاب اسرائیلی حکام کی جانب سے بم دھماکوں سے بچ جانے والے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں جاری نسلی تطہیر میں اسرائیلی بم اور میزائل نہ صرف شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ ان کے آبی ڈھانچے پر حملہ کر کے جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق اس سے پہلے، اسرائیل بجلی اور ایندھن کی سپلائی کو بند کر کے پانی تک رسائی کو روک رہا تھا جو بجلی صاف کرنے والے پلانٹس اور واٹر پمپوں کو مدد فراہم کرتے ہیں، لیکن حالیہ حملوں نے اب غزہ شہر میں پینے کا پانی ناقابلِ حصول بنا دیا ہے۔ سینیٹری پانی کی ناکافی فراہمی غزہ کے لوگوں کے مصائب کو مزید خراب کرتی ہے کیونکہ یہ جلد کی مختلف بیماریوں، متعدی امراض، مدافعتی نظام کی کمزوری اور غذائی قلت کا باعث بنتی ہے۔
جنگ شروع ہونے کے 465 دن بعد 15 جنوری کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ پھر جنگ بندی کے نفاذ کے 46 دن بعد 2 مارچ کو اسرائیلی حکام نے غزہ میں داخل ہونے والی تمام امداد بند کر دی اور 7 دن بعد 9 مارچ کو بجلی منقطع کر دی۔ بجلی کی کمی اور اس کے نتیجے میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی پیداوار میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی جو یومیہ 17 ملین لیٹر سے کم ہو کر 2.5 ملین لیٹر رہ گئی۔ ڈاکٹرز وِدآٹ بارڈرز کے پانی اور صفائی ستھرائی کے کوآرڈینیٹر پالا ناوارو نے اس صورتحال کی مایوس کن منظرکشی کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے مسلسل بمباری برداشت کی ہے، پانی کے بحران سے مصائب مزید بڑھ جاتے ہیں، یہ اظہار کرتے ہوئے کہ لوگوں کو یا تو غیر محفوظ پانی پینا پڑتا ہے، یا ان کے پاس بالکل بھی نہیں ہے۔ پانی کی کمی اور بیماری کے درمیان یہ غیر انسانی انتخاب اسرائیلی حکام کی جانب سے بم دھماکوں سے بچ جانے والے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ ایک انسان 10 دن میں صرف ایک بار نہا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں میں خارش پیدا ہوتی ہے اور ان کی جلد کو اس وقت تک کھرچنا پڑتا ہے جب تک کہ اس سے خون نہ نکلے، جو کہ انفیکشن کے پھیلاو کا باعث بنتا ہے۔