پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے تحریری مطالبات پیش کرنے کے بعد وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی میں تمام اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی، اور کمیٹی کا جواب حتمی ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن مینڈیٹ کی واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے۔
(رانا ثنااللہ اور عرفان صدیقی کی پریس کانفنرنس جاری ہے، خبر میں تفصیلات شامل کی جارہی ہیں)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، رانا ثنا
پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، رانا ثنا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے حکومتی کی کمیٹی کو پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، آج تحریک انصاف نے چارٹر آف ڈیمانڈ دیا، چارٹر آف ڈیمانڈ ہمیں دینے سے پہلے میڈیا کو جاری کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ میری رائے ہے اس کا جواب کمیٹی دے گی، وزیراعظم نے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی ایک موثر جواب تیار کرے گی، ہم جو جواب پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ان کے پہلے 2 بنیادی مطالبات تھے ، جو اس میں شامل نہیں، ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائیاس مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں، دوسرا مطالبہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں، انہوں نے کسی ورکر کا نام یا ایف آئی آر کا نمبر نہیں دیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی کارروائی یر چکا، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، چیف جسٹس نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے ، اس پر اب کیا ہو گا، یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہو چکے ہیں، کمیشن کا تو یہ مینڈینٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز عدالت میں فیصلہ ہو چکا ہو کوئی رول ادا کرے، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمیشن کچھ نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پچھلے ایک ماہ سے پروپیگنڈا 20 سے شروع ہو کر ہزاروں سیکڑوں میں گیا، انہوں نے کہا کہ اتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا، انہیں اس دستاویز میں ان لوگوں کے نام۔دینے چاہیے تھے۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ ہم اس معاملے پر اپنے موقف دیتے، اس معاملے پر تردید ہوتی یا تصدیق، ان کو پونے دو ماہ میں معلوم ہی نہیں ہو سکا کونسے سے لوگ ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اتنے لوگ مسنگ ہوتے جتنے یہ کہہ رہے ہیں تو ان کی فیملیز ڈی چوک بیٹھی ہوتیں، 2 مہینے بعد بھی اگر ہلاک زخمیوں کے نام نہیں دے سکے تو یہ جھوٹ ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، اس لسٹ کا ہم نے ان سے مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔