پشاور ہائی کورٹ — فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی۔

عدالت میں چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے قاضی محمد انور ایڈووکیٹ کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم استفسار کیا کہ قاضی صاحب آپ کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہے، اس میں کیا لکھا ہے؟ 

قاضی انور ایڈووکیٹ نے بتایا کہ میرے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ہنستے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مال مقدمہ تو آپ کے ہاتھ میں ابھی بھی ہے، یہ چھڑی جو آپ نے پکڑی ہے۔

الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو غیر قانونی حکم دیا: قاضی انور ایڈووکیٹ

پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو غیر قانونی حکم دیا۔

اس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میری عمر 84 سال ہے، اب اس کے بغیر تو میں چل نہیں سکتا، مجھے ستارۂ امتیاز دیا گیا ہے، اگر میرے خلاف ایف آئی آر واپس نہیں لی گئی تو ستارۂ امتیاز اس عدالت میں واپس کر دوں گا کیونکہ اگر یہ مجھے دہشت گرد کہتے ہیں تو پھر مجھے ستارۂ امتیاز رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے اپیل کی کہ حکومت جلد ایف آئی آر واپس لے۔

پشاور ہائی کورٹ نے قاضی انور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قاضی انور ایڈووکیٹ ایف آئی آر

پڑھیں:

آزادی مارچ کیسز، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )آزادی مارچ کیس میں پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی راہنماﺅں کے خلاف آزادی مارچ کیس میں زرتاج گل کی کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی.

(جاری ہے)

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی جس میں وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر ایما کا الزام ہے 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے.

وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جب کہ شکایت کنندہ اس میں پولیس ہے کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کیے گئے. جج نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے رول آف کنسٹنسی کی بات کی ہے، اس کی ججمنٹ کہاں ہے؟ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے عدالت کو فراہم کردیں گے بعد ازاں عدالت نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا.

متعلقہ مضامین

  • آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • پشاور ہائیکورٹ نے تیمور سلیم جھگڑا کو حفاظتی ضمانت دے دی
  • آزادی مارچ کیسز، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • کوئٹہ، حفاظتی احکامات کی خلاف ورزی پر متعدد پولیس اہلکار برطرف
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • پاراچنار میں داخلہ مہم کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد
  • ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل 
  • تیمور سلیم جھگڑا کی حفاظتی ضمانت منظور
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال