Daily Mumtaz:
2025-04-19@07:31:55 GMT

چین کی غیر ملکی تجارت میں قابل ذکر کامیابیاں

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

چین کی غیر ملکی تجارت میں قابل ذکر کامیابیاں

بیجنگ :حال ہی میں، میں نے ایک خبر دیکھی کہ جرمنی میں ایک اسٹور کے سامنے صبح 4 بجے نئے سال کے موقع پر آتش بازی کا سامان خریدنے کے لئے ایک لمبی قطار لگی تھی ۔ آتش بازی کا یہ سامان چین کے صوبہ حہ نان کے شہر لیویانگ جسے ’’چین میں آتش بازی کا شہر‘‘ کہا جاتا ہے ،دنیا بھر میں جاتا ہے۔ اس سامان کو انٹیلجنٹ ، الیکٹرانک اور چھوٹے فائر ڈیوائسز کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے اور حفاظتی دستانوں اور سبز اور ماحول دوست مواد کے ساتھ ایک نئی شکل دی گئی ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے .

سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ذریعے آتش بازی کے اس چینی سامان کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی ہے ۔ایک اور خبر کے مطابق چین کے شہر سو چو میں گولڈن ڈریگن انڈسٹریل پارک میں ، سیلز منیجر کو آدھے دن سے بھی کم وقت میں جنوبی کوریا ، گھانا اور بیلجیم سے غیر ملکی گاہکوں کے کئی آرڈرز موصول ہوئے ۔ 2024 میں ، سوچو گولڈن ڈریگن کمپنی کی برآمد ات کا حجم 26 فیصد کے سال بہ سال اضافے کے ساتھ ایک نئی بلندی پر پہنچا ۔میڈ ان چائنا واشنگ مشینوں میں اے آئی کی مدد سے ’’اسمارٹ واشنگ‘‘ کا فنکشن موجود ہے جو خود بخود کپڑوں کے وزن اور اقسام کا پتہ لگا کر بہترین واشنگ موڈ کا انتخاب کرسکتی ہیں ۔ کھانا پکانے کے لئے سمارٹ مشینیں ہیں جو “بلٹ ان ” مینو کے ساتھ ہیں جس سے آپ آسانی سے کھانے کے اجزا شامل کر کے بٹن دبائیں،

اور مختلف ذائقے والے پکوان پکائیں ۔یوں ہر کوئی ایک بہترین شیف بن سکتا ہے. ایسی بے شمار مثالیں ہیں جو چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی اور نئی مصنوعات کے مسلسل فروغ کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں غیر ملکی تجارت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی حامل نئِی مصنوعات میں مسلسل اضافہ ہواہے اور یوں چین کی بیرونی تجارت نے لچک اور توانائی کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی تجارت کی بحالی اور ترقی میں اعتماد اور حوصلہ افزائی میں اضافہ کیا ہے۔ چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی جانب سے 13 جنوری کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی اشیا کی تجارت کی مجموعی درآمدی اور برآمدی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن تک پہنچی جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ ایک ریکارڈ ہے ۔ اشیاء کی تجارت میں سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی پوزیشن زیادہ مستحکم ہوگئی ہے۔ ان میں ، نئی ہائی ٹیک مصنوعات کی برآمد میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے ، اور الیکٹرک گاڑیوں ، تھری ڈی پرنٹرز اور صنعتی روبوٹس کی برآمدات نے بالترتیب 13.1فیصد ، 32.8فیصد اور 45.2فیصد کی ترقی حاصل کی ہے۔ گزشتہ سال چین کی غیر ملکی تجارت میں اضافہ 2.1 ٹریلین یوآن تک پہنچا ، جو ایک سال میں کسی درمیانے درجے کی معیشت کے حامل ملک کی مجموعی غیر ملکی تجارت کے برابر ہے۔چین 150 سے زائد ممالک اور خطوں کا بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اور اس غیر ملکی تجارت کا “دوستوں کا دائرہ” بڑے سے بڑا ہوتا جا رہا ہے۔ 2024 میں “بیلٹ اینڈ روڈ ” کی مشترکہ تعمیر میں شریک ممالک کو چین کی درآمدات اور برآمدات کا حصہ پہلی بار 50 فیصد سے زیادہ رہا ۔ آسیان اور چین لگاتار پانچ سالوں سے ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں ۔ اسی طرح برکس کے رکن ممالک اور شراکت دار ممالک کو درآمدات اور برآمدات میں 5.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق چین نے تقریبًاً تمام ممالک اور خطوں کے ساتھ درآمد ی اور برآمد ی تعلقات قائم کئے ہیں اور 160 سے زیادہ شراکت داروں کے لئے درآمدات اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ چین یورپ مال بردار ٹرینوں کی مجموعی تعداد نے 1 لاکھ سے تجاوز کیا ہے.یوں ،کہا جا سکتا ہے کہ 2024 میں چاہے وہ نئے دوستوں کے لیے ہو یا پرانے شراکت داروں کے لیے، چین کی غیر ملکی تجارت کی کارکردگی شاندار رہی ہے ۔چین نے درآمدات کو وسعت دینے اور چین کی ترقی سے پیدا ہونے والے مواقعوں کو دنیا کے ساتھ بانٹنے میں پہل کی ہے۔ دسمبر 2024 میں چین نے 167.82 ارب یوآن کی کنزیومر اشیا درآمد کیں جو تقریباً 21 ماہ میں ریکارڈ بلند ترین سطح ہے اور پورے سال کی اشیا کی مجموعی درآمدات 18.39 ٹریلین یوآن رہی جو 2.3 فیصد کا اضافہ ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی درآمدی شرح نمو دنیا کے مقابلے میں ایک فیصد پوائنٹ زیادہ رہی اور توقع ہے کہ سال بھر کے اعدادو شمار میں بھی یہ دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھے گا۔آج کی دنیا میں جغرافیائی سیاسی تنازعات ، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا اثر بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے تمام ممالک کی غیر ملکی تجارت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم، دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے، چین نے ہمیشہ اپنا “دروازہ کھلا رکھنے” ، ” ہموار راہ کی تعمیر” اور “رابطہ برقرار رکھنے” کے اصول پر عمل کیا ہے۔چین نے عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو فعال طور پر برقرار رکھا ہے اور عالمی تجارت کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کی ہے. سال2024کے اختتام پر منعقد ہونے والی چین کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ بیرونی دنیا کے لئے اعلی سطحی کھلے پن کو وسعت دینا اور غیر ملکی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔ خدمات، سبز تجارت، اور ڈیجیٹل تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں کی مضبوط حمایت کی جا رہی ہے۔ چین کی نئی مصنوعات، نئی ٹیکنالوجیز اور نئی خدمات پر مبنی غیر ملکی تجارت کی نئی شکلیں اور نیا ماڈل مسلسل فروغ پا رہے ہیں جس سے چینی مینوفیکچرنگ کو عالمی مارکیٹ میں زیادہ وسیع پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے اور چین کی غیر ملکی تجارت کی اعلی معیار اور مستحکم ترقی کو بھی مزید فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی تجارت کی اور برا مد کی مجموعی درا مدات برا مدات کے مطابق کے ساتھ ہے اور چین کے رہا ہے چین نے کے لئے

پڑھیں:

محمد یونس کا بنگلہ پاکستان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مذاکرات اور تجارت پر زور  

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور تجارتی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے دیرینہ چیلنجز پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستانی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جمنا میں ملاقات کے دوران کیا۔

محمد یونس نے کہا کہ مضبوط تعلقات دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی امکانات کو کھولنے میں مدد کریں گے۔ ’کچھ رکاوٹیں ہیں، ہمیں ان پر قابو پانے اور آگے بڑھنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: طویل مدت بعد پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا دورہ بنگلہ دیش

آمنہ بلوچ، جو 15 سالوں میں ڈھاکہ کا دورہ کرنے والی پہلی پاکستانی سیکریٹری خارجہ ہیں، نے ماضی کے اختلافات کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ اپنی مارکیٹوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائیں۔

’ہمارے پاس اپنے حقوق کے لیے انٹرا مارکیٹ کی بہت بڑی صلاحیت ہے، اور ہمیں اسے استعمال کرنا چاہیے، ہم ہر مرتبہ اس نوعیت کا موقع گنوا نہیں سکتے۔‘

آمنہ بلوچ نے تعلقات کو بحال کرنے کے لیے پائیدار بزنس ٹو بزنس مصروفیات اور اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15 سال بعد سفارتی بات چیت کا انعقاد

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا رواں ماہ کے آخر میں متوقع دورہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔

محمد یونس نے اقوام متحدہ 79ویں جنرل اسمبلی اور قاہرہ میں ڈی 8 سربراہی اجلاس 2024 کے دوران نیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقاتوں کو یاد کیا۔

چیف ایڈوائزر نے ثقافتی اور نوجوانوں کے تبادلوں میں اضافے کی وکالت کرتے ہوئے سارک، او آئی سی، اور ڈی 8 فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے علاقائی تعاون کے لیے بنگلہ دیش کے عزم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: جولائی تحریک کے 31 متاثرین کا پاکستان میں علاج کا فیصلہ

ایس ڈی جی امور کی سینیئر سیکریٹری لامیا مرشد اور بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معروف بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

رواں برس جنوری میں، دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات میں اس وقت اضافہ ہوا جب پاکستان کے تاجروں کے ایک وفد نے بنگلہ دیشی تاجروں کے ساتھ ڈھاکہ میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آمنہ بلوچ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان پاکستانی وزیر اعظم جنرل اسمبلی سیکریٹری خارجہ شہباز شریف محمد یونس نائب وزیر اعظم نیویارک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے: شہباز شریف
  • آئی ٹی برآمدات میں 23 فیصد اضافہ خوش آئند، حکومتی ٹیم کی انتھک محنت کا نتیجہ: شہباز شریف
  • کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاملات بہتری کی طرف گامزن ہیں؟
  • وزیراعظم کا آئی ٹی برآمدات میں اضافے کا خیر مقدم
  • بلوچستان کو پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ملکر قابل فخر بنائیں گے،میرسرفراز بگٹی
  • محمد یونس کا بنگلہ پاکستان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مذاکرات اور تجارت پر زور  
  • پاکستان اور روس کا شراکت داری کو فروغ دینے پر اتفاق
  • پاکستان: روزانہ 675 بچوں کی صحت کے قابل علاج مسائل کے ہاتھوں موت
  • ہنگری کی پاکستان کے جی ایس پی پلس درجے میں وسعت کی حمایت
  • ٹیرف کی غیر یقینی صورتحال عالمی جی ڈی پی کو 0.6 فیصد تک متاثر کرے گی، ڈبلیو ٹی او