ہمیں غاصب اسرائیلی دشمن سے "شر" کے علاوہ کوئی توقع نہیں، الجہاد الاسلامی فی فلسطین
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت نے ہی قابض صیہونی رژیم کو اس معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کیا ہے کہ جسے قبل ازیں وہ خود ہی مسترد کر چکی تھی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے غاصب و دہشتگرد صیہونی رژیم کی "بد عہدی" کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں جہاد اسلامی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے تاکید کی ہے کہ ہمیں غاصب و دہشتگرد صیہونی رژیم سے برائی کے علاوہ کسی دوسری چیز کی توقع نہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد الہندی نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کی عظیم مزاحمت و اعلی استقامت ہی تھی کہ جس نے قابض صیہونیوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ جسے وہ قبل ازیں "مسترد" کر چکے تھے اب "قبول" کر لیں! انہوں نے کہا کہ اسرائیل حتی یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہمارے لوگ؛ جب ان سے ناانصافی اور قتل و غارتگری ختم کر دی جائے تو تب بھی، وہ ذرا سا خوش ہوں! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دشمن سے "شر" کے علاوہ کسی دوسری چیز کی توقع نہیں خاص طور پر جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کی مدت سے قبل کہ جو اتوار کا روز ہے!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیر کے خلاف مظاہرے
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، تل ابیب نے تاحال سرکاری طور پر جنگ بندی کے اس معاہدے کی منظوری نہیں دی، جو ایک دن قبل اعلان کیا گیا تھا، اور یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حماس مذاکرات میں نئی شرائط پیش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے ممکنہ التوا کے خلاف احتجاج کیا۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی میڈیا میں ایسی رپورٹس شائع ہونے کے بعد کہ نیتن یاہو کی کابینہ جنگ بندی کے معاہدے کو ایک دن کے لیے مؤخر کرنا چاہتی ہے، تل ابیب میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ دی کہ کچھ مظاہرین نے ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر انگریزی میں لکھا تھا کہ صدر ٹرمپ، ان سب کو گھر واپس بھیجو۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کے مطابق، چونکہ اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری کے لیے ووٹنگ کو ہفتہ کی رات تک مؤخر کر دیا ہے، اس لیے پیر سے پہلے اس معاہدے پر عمل درآمد ممکن نظر نہیں آتا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو کی کابینہ کے وزراء طے شدہ پروگرام کے مطابق کل (جمعہ) جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت کے لیے ملاقات کریں گے، لیکن یہ اجلاس ہفتہ کی رات تک جاری رہے گا۔
مصری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بغیر کسی تاخیر کے عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، تل ابیب نے تاحال سرکاری طور پر جنگ بندی کے اس معاہدے کی منظوری نہیں دی، جو ایک دن قبل اعلان کیا گیا تھا، اور یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حماس مذاکرات میں نئی شرائط پیش کر رہی ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب تمام نظریں اسرائیلی کابینہ کے اندرونی اختلافات پر جمی ہوئی ہیں۔
انتہا پسند وزیر ایتمار بن گویر نے کہا ہے کہ جیسے ہی یہ معاہدہ نافذ ہوگا، وہ کابینہ سے استعفیٰ دے دے گا۔ اس نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ہماری شکست کے مترادف ہے۔