بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اداکار سیف علی خان کو چاقو سے حملے کے بعد ان کا بڑا بیٹا ابراہیم زخمی حالت میں آٹو رکشہ میں ڈال کر اسپتال لے کر پہنچا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مشہور بالی ووڈ اداکار سیف علی خان گزشتہ رات اپنے گھر میں چاقو کے حملے میں شدید زخمی ہوئے ان پر 6 مرتبہ وار کیا گیا جن میں ایک ریڑھ کی ہڈی کے قریب تھا۔

حملے کے بعد ان کے بڑے بیٹے، 23 سالہ ابراہیم علی خان نے کار موجود نہ ہونے کے باعث فوری طور پر والد کو ایک آٹو رکشہ میں ڈال کر انہیں گھر سے 2 کلو میٹر دور باندرا میں واقع لیلاوتی اسپتال پہنچایا۔ 

سیف علی خان کی ٹیم کے مطابق ان کی سرجری کامیاب رہی اور وہ اب خطرے سے باہر ہیں۔ گھر کے دیگر افراد، بشمول ان کی اہلیہ اداکارہ کرینہ کپور خان، محفوظ ہیں۔ 

پولیس کے ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے چوری کی نیت سے سیف علی خان کے گھر میں داخل ہوکر موقع کا انتظار کیا۔ گھر کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملہ آور کو دو گھنٹے قبل تک داخل ہوتے نہیں دیکھا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پہلے ہی عمارت میں موجود تھا۔ پولیس حملہ آور کی شناخت کے لیے مزید فوٹیج چیک کی جارہی ہے جبکہ لوگوں سے معلومات بھی لی جارہی ہیں۔ 

اس واقعے نے فلم انڈسٹری میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے، جبکہ اداکارہ پوجا بھٹ نے باندرا میں سیکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ حملے کے وقت سیف علی خان کی اہلیہ کرینہ کپور گھر میں موجود نہیں تھیں وہ اپنی بڑی بہن کرشمہ کپور کے گھر تھیں۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں کرینہ کو گھر کے نیچے موجود عملے سے بات چیت کرتے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ وہاں ایک آٹو رکشہ بھی موجود ہے۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیف علی خان

پڑھیں:

اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟

غاصب صیہونی رژیم نے غزہ پر جارحیت کے دوران اب تک دسیوں اسپتالوں اور طبی مراکز کو فضول بہانوں سے جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے جس کے بارے میں تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی، قومی صفایا اور انہیں جبری جلاوطن پر مجبور کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اس میں اسپتالوں اور طبی مراکز کو بھی وسیع پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دراصل اکتوبر 2023ء سے ہی غزہ کے اسپتال اور طبی مراکز صیہونی بربریت کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم مختلف قسم کے فضول بہانوں سے غزہ کے طبی مراکز پر بمباری کرتی آئی ہے جبکہ آزاد ذرائع اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان ان دعووں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ حال ہی میں صیہونی فوج نے الاہلی العربی اسپتال (المعمدانی) کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا ہے جو اس وقت غزہ میں کام کرنے والا واحد اسپتال ہے۔ اس بمباری کے نتیجے میں اسپتال کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور ایمرجنسی شعبے سمیت میڈیکل اسٹور، لیبارٹری اور آکسیجن پیدا کرنے والے حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ غاصب صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کے آغاز سے ہی اسپتالوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا جن میں غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفاء بھی شامل تھا۔ 16 نومبر 2023ء کے دن صیہونی فوج نے الشفاء میڈیکل کمپلکس پر حملہ کیا اور دعوی کیا کہ وہاں اسلحہ ہے اور اسپتال کے نیچے حماس کی سرنگیں بھی موجود ہیں۔
 
غاصب صیہونی فوجیوں نے الشفاء اسپتال کی عمارت اور مختلف حصوں کو مسمار کر دیا لیکن انہیں وہاں وہ نہیں ملا جس کا وہ دعوی کر رہے تھے۔ جب انہیں سمجھ آئی کہ ان کا جھوٹ عیاں ہو چکا ہے تو اسپتال میں سیکورٹی پر مامور غزہ پولیس کا اسلحہ ایک جگہ جمع کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ یہ اسلحہ حماس کے مجاہدین کا ہے۔ اس کے بعد صیہونی فوج وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔ 18 مارچ 2024ء کے دن صیہونی فوج نے اچانک دوبارہ الشفاء اسپتال پر حملہ کیا اور دو ہفتے تک انتہائی بربریت سے عام فلسطینی شہریوں کا قتل عام کرتے رہے۔ اس حملے میں الشفاء اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ ناروے کا ڈاکٹر میڈس گیلبرٹ جس نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا تھا اس بارے میں کہتا ہے کہ صیہونی رژیم کا دعوی مکمل طور پر جھوٹا تھا اور وہاں انہیں نہ تو کوئی اسلحہ ملا اور نہ ہی حماس کی سرنگیں یا ہیڈکوارٹر ملا۔ گیلبرٹ نے مزید کہا: "میں نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا ہے۔ میں اس کے چپے چپے سے واقف ہوں اور ہر جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز بنا چکا ہوں۔ میں نے اسپتال کے عملے سے بات چیت کی ہے اور وہاں راتیں گزاری ہیں۔ اس مدت میں کبھی بھی میں نے وہاں کوئی فوجی مرکز یا سرگرمی نہیں دیکھی۔"
 
غاصب صیہونی فوج نے اسی بہانے غزہ کے دیگر اسپتالوں کو بھی کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے جن میں انڈونیشیا اسپتال اور کمال عدوان اسپتال بھی شامل ہیں۔ صیہونی فوج نے بیت حانون اسپتال کو بھی جان بوجھ کر تباہ کر دیا۔ صیہونی فوجیوں نے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کر کے وہاں کے سربراہ حسام ابو صفیہ سمیت پورے عملے کو قیدی بنا لیا تھا۔ کمال عدوان سے زخمیوں اور مریضوں کو جبری طور پر جلاوطن کر دیا گیا اور اس کے بعد اسپتال کو تباہ کر دیا۔ غزہ کے دیگر اسپتال جیسے الصداقہ اسپتال، القدس اسپتال، شہداء الاقصی اسپتال، ناصر اسپتال اور ابو یوسف النجار اسپتال بھی صیہونی جارحیت سے نہیں بچ پائے ہیں۔ تقریباً تمام تجزیہ کار اس بارے میں متفق ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو جان بوجھ کر تباہ کر رہی ہے جس کا واحد مقصد غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر یہاں سے جلاوطن کرنا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ غزہ میں کسی قسم کی کوئی سہولت باقی نہ رہے اور وہ زندگی کے قابل ہی نہ رہے تاکہ فلسطینی وہاں سے نکل جانے پر مجبور ہو جائیں۔ لہذا صیہونی فوج غزہ سے فلسطینیوں کے قومی صفایا کرنے کی خاطر پانی اور بجلی کے انفرااسٹرکچر اور طبی مراکز کو تباہ کرنے میں مصروف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: لانڈھی میں برف کے کارخانے میں گیس لیکج سے دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 زخمی
  • اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟
  • تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی
  • افغانستان کے شہر مزار شریف میں مسجد کے باہر دھماکہ، ایک جاں بحق، تین زخمی
  • روس کا یوکرینی شہرسومی پرمیزائل حملہ، 34 افراد ہلاک
  • اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 6 سگے بھائیوں سمیت مزید 37 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے آخری مکمل فعال اسپتال کو بھی تباہ کر دیا
  • ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا طبی معائنہ، ڈاکٹرز کی رپورٹ سامنے آگئی
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں اسپتال پر حملہ، عمارت خالی کرنے کا حکم
  • چوری شدہ موٹرسائیکل مالک کے سامنے آگئی، چور پھر فرار، ویڈیو سامنے آ گئی