اسلام آباد:حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے امید ظاہر کی ہے کہ اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اور مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت 7 روز میں مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ آج دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ، جب کہ حکومت کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ خان، راجہ پرویز، نوید قمر، فاروق ستار، عبدالعلیم خان اور دیگر نے شرکت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ’آزادانہ ملاقات‘ کا موقع دیا جائے، اس مطالبے کی حکومتی ارکان نے بھی تائید کی، آئندہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان اسپیکر سردار ایاز صادق دونوں کمیٹیوں سے بات چیت کے بعد کریں گے، امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے بات چیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی کی تعریف کی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پڑھ کر سنایا، اس دوران طے پایا کہ حکومت 7 روز میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے، حزب اختلاف نے بانی پی ٹی آئی سے ایک اور ملاقات کاا اہتمام کرنے کی درخواست کی، جس پر حکومت نے کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ جلد ملاقات ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیش رفت کو سراہا گیا، نائب وزیر اعظم نے غزہ کی پیش رفت پر اجلاس کو بریفنگ دی۔
ایاز صادق نے کہا کہ اس ملاقات میں ہم نے ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، میں نے تجویز پیش کی کہ ایک اور کمیٹی بنائی جائے جو ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کرکے معاملے پر غور کرے۔
واضح رہے کہ اس قبل ڈان نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا ہے کہ 2 عدالتی کمیشن بنائے جائیں، پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے، جب کہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے، جب کہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے، کمشین انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ ان کے مطالبات میں اسیران کی رہائی شامل ہےبتایا کہ اسیران کو کسی ڈیل یا ڈھیل کے تحت نہیں بلکہ آئین اور قانون کے تحت رہا کیا جائے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 30 جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دی گی، مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے، باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں ہوتے رہیں، ہمیں، ہمارے ساتھ جو ہورہا اس سے سروکار ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے چارٹر ا ف ڈیمانڈ قومی اسمبلی کے حوالے سے کے مطالبات پی ٹی ا ئی ایاز صادق نے کہا کہ عمر ایوب کہ حکومت بات چیت جواب دے کے بعد

پڑھیں:

غرہ جنگ بندی مذاکرات، صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مطالبات

حماس کو حال ہی میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی اسرائیلی تجویز موصول ہوئی ہے۔ اس تجویز میں 45 دنوں کی عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کا مقصد اس عرصے کے دوران مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر نے کہا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیل کی نئی شرائط بحران پیدا کر رہی ہیں تاہم معاملات جلد مثبت ہوں گے۔ مصر کی سٹیٹ انفارمیشن سروس کے سربراہ ضیا رشوان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں مصری قطری ثالثی بین الاقوامی قانون، جائز حقوق اور بین الاقوامی قانونی قراردادوں کی طرف موقف کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قاہرہ اور دوحہ کی طرف سے پیش کردہ تجاویز انصاف کے اصولوں پر کاربند اور بحران کی انسانی اور سیاسی جہتوں کو مدنظر رکھ کر پیش کی گئی ہیں۔ رشوان نے میڈیا کے بیانات میں وضاحت کی کہ اسرائیل اس دور کے دوران اپنی مذاکراتی تجاویز پیش کرنے کا خواہشمند تھا، جو اس کے خیال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلے ماہ خطے کا دورہ کرنے کے ارادے سے متعلق اندرونی ٹائمنگ کے مسئلے سے منسلک ہے۔ امریکہ تل ابیب پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اس تاریخ سے پہلے مذاکراتی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ دورہ واشنگٹن سے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں ان کے سابقہ ​​استقبالیہ کے مقابلے میں ایک غیر معمولی بحران کا انکشاف ہوا، جو غزہ پر جاری جنگ کے حوالے سے سیاسی اور بین الاقوامی مزاج میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا خیال تھا کہ اسرائیل کی نئی شرائط اسرائیلی حکومت کے اندرونی بحران کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان سے اس کی طاقت کی پوزیشن کی عکاسی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ثالث اس دور کی نازک نوعیت سے واقف ہیں اور اسرائیل مذاکرات کے ذریعے اپنے مطالبات کی حد کو غیر حقیقی طور پر بڑھا رہا ہے۔ حماس کو حال ہی میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی اسرائیلی تجویز موصول ہوئی ہے۔ اس تجویز میں 45 دنوں کی عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کا مقصد اس عرصے کے دوران مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کرنا ہے۔ اسرائیلی تجویز میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ اسرائیلی تجویز کی ایک بنیادی شرط مصری اقدام سے بالکل مختلف ہے۔ اس تجویز میں 10 اسرائیلی قیدیوں کو مرحلہ وار رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کا آغاز جنگ بندی کے پہلے دن اسرائیلی نژاد امریکی قیدی عیڈان الیگزینڈر کی رہائی سے ہو۔ اس کے بعد کے مراحل میں عمر قید کی سزا پانے والے 120 فلسطینی اسیران کی رہائی کے بدلے 9 اضافی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار کیے گئے 1,100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رائی بھی شامل ہے۔

اس تجویز میں دونوں فریقوں کے درمیان اسرائیلی قیدیوں اور فلسطینی اسیران کی قسمت کے بارے میں معلومات کا تبادلہ اور اسرائیل کے زیر حراست 160 فلسطینیوں کی باقیات کے بدلے میں 16 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے حوالے کرنا بھی شامل ہے۔ اس میں سات دنوں کے لیے غزہ کی پٹی کے علاقوں سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کی شرط بھی رکھی گئی ہے، جس میں رفح اور غزہ کے شمال اور مشرقی غزہ کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ اس تجویز میں غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے، شہریوں تک اس کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کار کے قیام اور بے گھر افراد کو پناہ دینے کے لیے ساز و سامان کی فراہمی پر زور دیا گیا ہے۔ تاہم اس تجویز میں ایک شق شامل ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل "غزہ کو غیر مسلح علاقہ قرار دے”، جسے حماس ایک سرخ لکیر سمجھتی ہے۔حماس کے بیرون ملک سیاسی بیورو کے رکن سامی ابو زہری نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کی تحریک ان تمام پیشکشوں کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی جو فلسطینی عوام کے مصائب کو کم کر سکتی ہیں، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے ناممکن شرائط کا تعین کر رہے ہیں۔ وہ حماس کے ہتھیار ڈالنے کے معاہدے کی تلاش میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غرہ جنگ بندی مذاکرات، صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مطالبات
  • عمران خان اپنی رہائی میں رکاوٹیں پیدا کرنے میں خود کفیل ہیں: عرفان صدیقی
  • وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ 
  • پاکستان، افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے: عرفان صدیقی
  • مستونگ، بی این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، 9 مطالبات پیش کئے گئے
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے، عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے: عرفان صدیقی
  • کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان کیساتھ تعلقات میں بہتری آرہی ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی عرفان صدیقی