کرم جانے والے تیسرے قافلے پر راکٹ فائر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بگن میں کرم جانے والے تیسرے قافلے پر راکٹ فائر کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق راکٹ لگنے سے قافلے کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا ہے جبکہ اس افسوس ناک واقعے میں اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔واضح رہے کہ کُرم جانے والا یہ تیسرا قافلہ تھا۔
قافلے میں شامل گاڑیاں واپس ٹل روانہ ہو گئی ہیں جبکہ چھپری چیک پوسٹ سے بھی مال بردار گاڑیاں واپس آرہی ہیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلع کُرم کے لیے ٹل کینٹ سے روانہ ہونے والے تیسرے قافلے کے پہلے مرحلے میں 35 مال بردار گاڑیاں کُرم روانہ کی گئیں تھیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مال بردار گاڑیوں میں دوائیں، سبزی، پھل اور کھانے پینے کی چیزیں شام تھیں۔
قافلے کی سیکیورٹی کے لیے پولیس، ایف سی اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
تیسرے قافلے کے دوسرے مرحلے میں مزید گاڑیاں آج ہی کُرم روانہ کیے جانے کا امکان تھا۔
وفاقی وزیر و صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام کا شانگلہ ٹوا پورن پولیس چیک پوسٹ پر حملے کی شدید مذمت کیا اور حملے میں زخمیوںکی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ یہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ حکومت اور سیکیورٹی ادارے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام اور سیکیورٹی فورسز متحد ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ حملہ آوروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور علاقے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔
انجینئرامیرمقام کا کہنا ہے کہ شانگلہ جیسے پرامن علاقے کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہیمبرگ کے میوزیم میں آنسو گیس سے حملہ، چھیالیس افراد زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پولیس کے مطابق فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس مشتبہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ جب یہ حملہ کیا گیا، اس وقت شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر اور سٹی اسٹیٹ ہیمبرگ کے اس عجائب گھر میں ایک ہزار سے زائد شائقین موجود تھے، جن کو ریسکیو کارکنوں نے فوری طور پر وہاں سے نکال لیا۔
ہیمبرگ فائر بریگیڈ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ میوزیم اس شہر میں سیاحوں کی سب سے زیادہ دلچسپی کے حامل مقامات میں سے ایک ہے، جہاں تاحال نامعلوم حالات میں ہفتہ 12 اپریل کی شام آنسو گیس چھوڑ دی گئی تھی۔
ہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق، ''میوزیم میں موجود شائقین میں سے درجنوں کو آنکھوں میں شدید جلن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
(جاری ہے)
جب فائر بریگیڈ کے کارکن موقع پر پہنچے، تو انہیں یہ طے کرنے میں دیر نہ لگی کہ کہیں سے آنسو گیس خارج ہو رہی تھی۔ اس پر وہاں موجود ایک ہزار سے زائد مہمانوں کو ایمرجنسی میں اس عمارت سے باہر نکال لیا گیا۔
‘‘ چھیالیس افراد زخمیہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق ریسکیو کارکنوں نے موقع پر ہی 46 ایسے افراد کو فوری طبی امداد مہیا کی، جو اس مشتبہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ ایک شخص کو علاج کے لیے ایک قریبی ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔
اس واقعے کے تقریباﹰ آدھ گھنٹے بعد ریسکیو کارکنوں نے میوزیم سے نکالے گئے مہانوں کو دوبارہ اس عجائب گھر میں جانے کی اجازت دے دی۔
اس سے قبل اس عمارت کی بہت سی کھڑکیاں اور دروازے کھول کر وہاں آنسو گیس کی موجودگی کے اثرات کا ازالہ کر دیا گیا تھا۔جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ پولیس ابھی تک یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ اس مشتبہ حملے کا ذمے دار کون ہے۔ پولیس حکام کو بعد ازاں موقع سے آنسو گیس کا ایک استعمال شدہ شیل بھی ملا۔
منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیمہیمبرگ کے منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیم کو دنیا میں ماڈل ریلوے کا سب سے بڑا عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔
وہاں نمائش کے لیے رکھا گیا ماڈل ریلوے نیٹ ورک 1600 مربع میٹر (17,222 مربع فٹ) سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا اور تقریباﹰ 17,000 میٹر (10.5 میل) طویل ہے۔شہر کے عین وسط میں واقع اس میوزیم کا قیام 2001ء میں گیرٹ اور فریڈرک براؤن نامی دو بھائیوں کی طرف سے نجی طور پر عمل میں لایا گیا تھا۔
گزشتہ برس اس میوزیم کی دنیا بھر سے آنے والے 1.6 ملین مہمانوں نے سیر کی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد