کراچی / اسلام آباد :پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے پاکستان میں مذہبی آزادی کا سالانہ قومی دن منانے کی تجویز پیش کردی ہے، سولہ جنوری کو امریکہ میں مذہبی آزادی کے قومی دن کے موقع پر امریکی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی برادری سال میں ایک دن مذہبی آزادی کے نام مختص کرسکتی ہے تو ہم کیوں پیچھے ہیں؟ ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے حوالے سے جانی جاتی ہے، انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں بھی مذہبی آزادی منانے کیلئے ایک قومی دن مختص کیا جائے جسکا آغاز سربراہ مملکت صدرِ پاکستان کی جانب سے قوم سے خطاب کی صورت میں ہو، اس دن کی تقریبات کی میزبانی کے فرائض پاکستان کی محب وطن اقلیتوں کے پاس ہوں جو مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا فروغ یقینی بنائیں۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہر سال امریکہ کی جاری کردہ مذہبی آزادی رپورٹ میں پاکستان کو اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے مطعون کیا جاتا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان سول سوسائٹی اور میڈیا کے اشتراک سے آئینی حدود میں رہتے ہوئے مذہبی آزادی کے موضوع پر باقاعدگی سے جامع رپورٹ جاری کرے تو دنیا کو حقیقی معنیٰ میں وطن عزیز کی اصل صورتحال سے روشناس کرایا جاسکتا ہے اور عالمی اداروں کو اپنی رپورٹس مرتب کرتے وقت بیرون ملک سے آپریٹ ہونے والے پاکستان مخالف پراپیگنڈا اور فیک نیوز پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے مزید آگاہ کیا کہ گزشتہ بتیس سالوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ امریکی صدر ہر سال16جنوری کے دن کا آغاز ایک خصوصی اعلان نامہ جاری کرکے کرتا ہے جس میں امریکہ کی مذہبی رواداری کے حوالے سے سرگرمیوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے، اس دن امریکہ میں واقع مختلف مذہبی مقامات بشمول چرچ، مساجد، مندر اور دیگر عبادت گاہوں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ تعلیمی درس گاہوں اور سول سوسائٹی اداروں میں شہریوں کو مذہبی عقائد پر کاربند رہتے ہوئے آزادانہ طور پر زندگی بسر کرنے کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے مختلف سرگرمیوں منعقد کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق پاکستان میں مذہبی آزادی کا قومی دن عالمی سطح پر وطن عزیز کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں موثر ثابت ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈاکٹر رمیش کمار پاکستان میں

پڑھیں:

ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے

جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی وزیر لارڈ واجد خان کا پاکستان کا دورہ مکمل، اہم شخصیات سے ملاقاتیں
  • شامی ڈاکٹر وطن میں مفت علاج کرنے کے لیے جرمنی سے جانے لگے
  • اکشے کمار نے فلم کیسری 2 کی اسکریننگ پر موبائل فون استعمال نہ کرنے کی اپیل کیوں کی؟
  • حج کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے ایک اور زبردست موقع
  • ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
  •  وفاقی بجٹ  کی تیاری، پاکستان اور آئی ایم ایف کے  مذاکرات شروع ، کس چیز پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز آگئی؟ جانیے
  • گوردوارہ جنم استھان، بیساکھی میلہ کی تقریب، آتشبازی، مذہبی رسومات ادا
  • افغانستان کا پاکستان کے دینی مدارس کے کے لئے امداد کا اعلان
  • پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
  • پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا