اسلام آباد:حکومت اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا جس میں سابق حکمراں جماعت نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا تاہم وہ انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق مذاکراتی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں،نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار، اعجاز الحق اور قادر مگسی اجلاس میں شریک ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں شامل اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجا اور صاحبزادہ حامد رضا بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اگرکسی کو میری چیئرمین شپ پر اعتراض ہے تو بتادیں، اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کی یہ تیسری نشست ہے، مذاکرات کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں ہوئیں، بات چیت میں کچھ تاخیر ہوگئی، یہ بھی تاثر دیا گیا کہ میں کوئی کردار ادا نہیں کررہا ہے،امید ہے آج کا اجلاس مذاکرات میں پیش رفت کا باعث بنے گا۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین نے چارٹر آف ڈیمانڈ پر دستخط کیے جس کے بعد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 3 صفحات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر کو پیش کیا۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی۔
پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 کمشین آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا 3 سنیئرججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی ملکر کریں گی۔
حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان 7 دن میں کیا جائے اور کمشین کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جبکہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے، کمشین انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ ان کے مطالبات میں اسیران کی رہائی شامل ہےبتایا کہ اسیران کو کسی ڈیل یا ڈھیل کے تحت نہیں بلکہ آئین اور قانون کے تحت رہا کیا جائے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 30 جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دی گی، مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے،باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں ہوتے رہیں، ہمیں ہمارے ساتھ جو ہورہا اس سے سروکار ہے۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹوں کے درمیان اب تک دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جب کہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو ہوئی۔
دونوں ملاقاتوں کے دوران مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیے گئے جب کہ حکومت نے اگلی ملاقات میں تمام مطالبات تحریری طور پر مانگے ہیں۔
پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت سے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ بات چیت کے عمل میں مشاورت کے لیے بانی تحریک انصاف سے رہنمائی لی جاتی رہے۔
دریں اثنا مذاکرات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس عمل کے لیے بانی سے رہنمائی لیتے رہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ ہمیں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات اور سہولت لینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چارٹر ا ف ڈیمانڈ میں مذاکراتی کمیٹی پی ٹی ا ئی کی تحریک انصاف عرفان صدیقی مطالبہ کیا کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، رانا ثنا

اسلام آباد:

وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ خان  نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے حکومتی کی کمیٹی کو  پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ خان  نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس  کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، آج تحریک انصاف نے چارٹر آف ڈیمانڈ دیا، چارٹر آف ڈیمانڈ ہمیں دینے سے پہلے میڈیا کو جاری کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ میری رائے ہے اس کا جواب کمیٹی دے گی، وزیراعظم نے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی ایک موثر جواب تیار کرے گی، ہم جو جواب پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پہلے 2 بنیادی مطالبات تھے ، جو اس میں شامل نہیں،  ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائےاس مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں، دوسرا مطالبہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں، انہوں نے کسی ورکر کا نام یا ایف آئی آر کا نمبر نہیں دیا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی کارروائی یر چکا، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، چیف جسٹس نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے ، اس پر اب کیا ہو گا، یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہو چکے ہیں، کمیشن کا تو یہ مینڈینٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز عدالت میں فیصلہ ہو چکا ہو کوئی رول ادا کرے، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمیشن کچھ نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پچھلے ایک ماہ سے پروپیگنڈا 20 سے شروع ہو کر ہزاروں سیکڑوں میں گیا، انہوں نے کہا کہ اتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا، انہیں اس دستاویز میں ان لوگوں کے نام۔دینے چاہیے تھے۔

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ ہم اس معاملے پر اپنے موقف دیتے، اس معاملے پر تردید ہوتی یا تصدیق، ان کو پونے دو ماہ میں معلوم ہی نہیں ہو سکا کونسے سے لوگ ہلاک یا زخمی ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اتنے لوگ مسنگ ہوتے جتنے یہ کہہ رہے ہیں تو ان کی فیملیز ڈی چوک بیٹھی ہوتیں، 2 مہینے بعد بھی اگر ہلاک زخمیوں کے نام نہیں دے سکے تو یہ جھوٹ ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، اس لسٹ کا ہم نے ان سے مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، رانا ثنا
  • اپوزیشن مینڈیٹ واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ، راناثناءاللہ
  • بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق، مثبت پیش رفت کا دعویٰ
  • تحریک انصاف انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے دستبردار
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی میں پیش، مطالبات کے نکات سامنے آگئے
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ تیار، علی امین کے سوا دیگر مذاکراتی کمیٹی اراکین نے دستخط کر دیے
  • مبینہ انتخابی دھاندلی: پاکستان تحریک انصاف کا 8 فروری کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
  • سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمٰن
  • پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا عمران خان کو جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر لچک دکھانے کا مشورہ