اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) اگلے ہفتے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز قوم سے اپنے آخری خطاب کے دوران " دولت مند محدود لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کے خطرناک ارتکاز" کے خلاف متنبہ کیا۔

انہوں نے کہا، "آج امریکہ میں انتہائی دولت مندوں، طاقت اور اثر و رسوخ والوں پر مبنی طبقہ امراء کی ایک ایسی حکومت کی شکل ابھر رہی ہے، جو حقیقت میں ہماری تمام جمہوریت، ہمارے بنیادی حقوق اور آزادیوں نیز ہر ایک کے آگے بڑھنے کی راہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔

"

’چینی حکام کا ٹک ٹاک، ایلون مسک کو فروخت کرنے پر غور‘

بائیڈن اپنے خطاب کے دوران ارب پتی ایلون مسک اور میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کو نشانہ بناتے ہوئے نظر آئے، جنہوں نے انتخابی جیت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی پوری طرح سے حمایت کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق 20 جنوری کو ٹرمپ اور ان کی کابینہ کی حلف برادری تقریب میں ایلون مسک، زکربرگ اور ایمیزون کے سی ای او جیف بیزوس جیسے اہل ثروت امریکی شخصیات دیگر منتخب عہدیداروں کے ساتھ پلیٹ فارم پر اگلی صف میں نظر آئیں گے۔

بائیڈن دور میں امریکہ، اتحادیوں کے قدم مضبوط ہوئے، سلیوان

'ٹیک انڈسٹریل پیچیدگی' پر بائیڈن کی تنبیہ

جو بائیڈن نے کہا کہ وہ "ٹیکنالوجی کے صنعتی کمپلیکس کے ممکنہ اضافے کے بارے میں کافی فکر مند ہیں اور یہ بھی ہمارے ملک کے لیے حقیقی خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔"

اس حوالے سے بائیڈن نے صدر ڈوائٹ آئزن ہاور کی سن 1961 کی الوداعی تقریر کے متوازی نقشہ کھینچا، جہاں 34ویں امریکی صدر نے "فوجی-صنعتی کمپلیکس" کے قیام کے خلاف خبردار کیا تھا۔

بائیڈن کی یہ تقریر اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ حالیہ دنوں میں کس طرح بڑی ٹیک کمپنیوں اور آنے والی انتظامیہ کے مابین تعلقات میں زبردست گرم جوشی پیدا ہوتی رہی ہے۔

گرین لینڈ: ٹرمپ کی دھمکی پر جرمنی اور فرانس کی سخت تنقید

امریکی جمہوریت کو لاحق خطرات کے بارے میں اپنے انتباہات کے علاوہ بائیڈن نے کہا کہ وہ اپنے ملک کے لیے اقتصادی ترقی حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ ماحول کے تحفظ کے لیے بھی کافی کچھ کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ "طاقتور قوتیں اپنے غیر چیک شدہ اثر و رسوخ کو استعمال کرنا چاہتی ہیں تاکہ ہم نے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں، ان کو ختم کیا جا سکے۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش

بائیڈن نے کہا کہ امریکی آبادی "غلط معلومات اور غلط بیانی جیسے برفانی تودے کے نیچے دب گئی ہے، جس کے سبب طاقت کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔

"

انہوں نے پریس کی آزادی کے خطرات کے بارے میں بات کی اور کہا، "آزاد پریس ٹوٹ رہا ہے۔ ستون غائب ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا، تو حقائق کی جانچ کرنا بھی چھوڑ رہا ہے۔"

ادھر ٹرمپ کے آنے والے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اور پریس سیکرٹری نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ بائیڈن کی تقریر پہلے سے ریکارڈ شدہ تھی۔

بائیڈن نے مصنوعی ذہانت کے خطرات سے بھی خبردار کیا اور انہوں نے اسے "ہمارے وقت کی، شاید اب تک کی سب سے زیادہ نتیجہ خیز ٹیکنالوجی" قرار دیا۔

اپنی 15 منٹ کی تقریر میں، بائیڈن نے مزید کہا کہ آئین میں ایک ایسی ترمیم بھی ہونی چاہیے، جس سے یہ واضح ہوجائے کہ صدر کو بھی دفتر میں ہونے والے جرائم کی جوابدہی سے کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔"

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بائیڈن نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پوٹن‘ بائیڈن اور زیلنسکی جنگ میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں.صدرٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر روس کے ساتھ جنگ شروع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے علاوہ زیلنسکی بھی یوکرین جنگ کے نتیجے میں ہونے والی لاکھوں ہلاکتوں کے برابر کے ذمہ دار ہیں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ آپ اپنے سے 20 گنا بڑے دشمن سے جنگ شروع نہیں کرتے اور پھر یہ امید لگانا کہ دوسرے آپ کو کچھ میزائل فراہم کریں گے انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر بھی اس تنازعے میں ہونے والی اموات کا الزام لگایا.

(جاری ہے)

صدرٹرمپ کا بیان یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے اس حملے میں 117 زخمی بھی ہوئے ہیں یہ رواں سال روس کی جانب سے یوکرین کے کسی شہری علاقے پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ ہے جس کی کیف کے مغربی اتحادیوں نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملے کو ایک غلطی قرار دیا تھا امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تین افراد کی وجہ سے لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں آپ کہہ سکتے ہیں کہ سب سے پہلے نمبر پر پوٹن آتے ہیں، دوسرے جو بائیڈن ہیں جنہیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور تیسرے زیلنسکی.

ایک اندازے کے مطابق فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے لاکھوں افراد تو نہیں لیکن ہزاروں افراد اس جنگ میں مارے جا چکے ہیں اور حال ہی میں یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک جبکہ 117 زخمی ہوئے ہیں روسی حملے کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے اتحادیوں سے روس کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذاکرات سے بیلسٹک میزائل اور فضائی بمباری نہیں رکی روس اسی طرح کا خوف چاہتا ہے اور وہ اس جنگ کو طول دے رہا ہے جارحانہ طاقت پر دباﺅ کے بغیر امن ناممکن ہے.

متعلقہ مضامین

  • پوٹن‘ بائیڈن اور زیلنسکی جنگ میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں.صدرٹرمپ
  • اوورسیزپاکستانیز کنونشن کا آخری دن،وزیر اعظم اور آرمی چیف کا اہم خطاب پر اختتام
  • ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
  • بالآخر عامر خان اور گوری سپراٹ ہاتھوں میں ہاتھ دے کر منظرعام پر آگئے
  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
  • الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ
  • ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا معائنہ، ڈاکٹرز کی رپورٹ منظرعام پرآگئی
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)
  • اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کوریلیف کی خوشخبری سنادی گئی