غزہ جنگ بندی معاہدہ:فوری اور مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہیں،پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ویبھ ڈیسک: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ 15 جنوری 2025 کو ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان معاہدے پر فوری اور مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے، امید ہے کہ معاہدہ مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نےہفتہ واربریفنگ کے دوران کہا کہ امید کرتے ہیں معاہدے سے انسانی امداد کو بڑھانے میں مدد ملے گی، اسرائیلی افواج کی اندھا دھند طاقت کے استعمال سے لاتعداد جانوں اور املاک کا نقصان ہوا ہے، لاکھوں بے گناہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نے پورے خطے کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔
رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے،اس حوالے سے قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے اعلان کیا ہے۔
جنگ بندی کا عمل 3 مراحل پر مشتمل ہے، پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی اور 50 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اسرائیلی فوج غزہ کے شہری علاقوں اور رفاہ بارڈر سے پیچھے ہٹے گی، دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 روز بعد شروع ہوگا، دوسرے مرحلے میں مزید قیدیوں کی رہائی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نواور انتظامی امور کے معاملات طے کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا طلبہ کو مزید 1 لاکھ الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حماس نے جنگ بندی معاہدہ منظور کرلیا، اسرائیل کے حملے تھم نہیں سکے، 62 مزید شہید
حماس نے اسرائیل سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ اسرائیل نے اب تک اس تجویز پر ردعمل کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ غزہ میں اپنے حملے تیز تر کرتے ہوئے محض 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 62 افراد شہید کردیے۔
الجزیرہ کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہم نے یرغمالیوں کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے جنہیں جلد رہا کر دیا جائے گا۔
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا اور یہ ان کا اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی رکوانے کے حوالے سے ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دی ہے اور فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ خلیل الحیہ کی قیادت میں ایک وفد نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا۔ جمعرات سے جنگ بندی کے آغاز پر قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کو شروع ہونے متوقع ہے۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے اور معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے جبکہ معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔
قطری ثالت کے مسودے کے مطابق غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی مرحلہ وار ہوگی۔ اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے سرحدی اطراف تعینات ہوں گی، جنوبی غزہ میں فیلی ڈیلفی راہداری کے لیے علیحدہ سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے اور شمالی غزہ کے غیر مسلح فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ترجمان کی جانب سے حماس کی جنگ بندی معاہدے کی منظوری کی تردید کی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر حماس کی منظوری موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایک طرف تو حماس اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی پر تیزی سے پیشرفت ہورہی ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔
اسرائیلی فورسز نے غزہ پر حملے تیز کرتے ہوئے ایک اسکول پناہ لیے ہوئے نہتے فلسطینیوں اور پٹی میں کئی گھروں پر بمباری کی ہے۔ اس طرح 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 62 افراد شہید کیے جاچکے ہیں۔
دریں اثنا تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلیوں نے ریلی نکالی جس میں غزہ میں قید قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری جانب ایک گروہ نے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یروشلم میں مارچ کیا۔
غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 46 ہزار 707 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار 265 زخمی ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اپنے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد کو ماردیا تھا جبکہ 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیل کی جانب سے یہ معاہدہ انہی یرغمالیوں کو چھڑوانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ غزہ جنگ بندی