پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی میں پیش، مطالبات کے نکات سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کرلیا گیا جب کہ علی امین گنڈا پور کے علاوہ مذکراتی کمیٹی اراکین نے دستخط کر دیے جب کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی میں پیش کردہ مطالبات کے نکات بھی سامنے آگئے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے دستخط چارٹر آف ڈیمانڈ پر باقی ہیں، عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ شیئر کردیا۔
پی ٹی آئی تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پیش کرے گی، عمر ایوب بطور اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی مزکراتی کمیٹی سربراہ کے طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ تحریر کیے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکراتی کمیٹی کا تسیرا اجلاس شروع ہوگیا جس میں پی ٹی آئی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ کمیٹی میں پیش کردیے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ 2 نکات اور 3 صفحات پر مشتمل ہے، عمر ایوب نے تحریری مطالبات کا ڈرافٹ اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے رکھا، اپوزیشن لیڈر نے تحریری مطالبات کمیٹی اجلاس میں پڑھ کر بھی سنائے۔
اس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے می۔ حکومت کو ٹائم فریم دیدیا،
ذرائع کے مطابق مطالبات کے متن کے مطابق حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7روز میں فیصلہ کرے، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
متن کے مطابق تحریک انصاف کا حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا، اس کے علاوہ اس میں کہا گیا کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کمیشن تحقیقات کرے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
کمیشن گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد کا تعین کرے
کمیشن عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات؛ خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے ،
کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے، کمیشن اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے۔
کمیشن 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟
کمیشن جائزہ لےکہ ان کی رہائی کے حالات کیا تھے؟ کیا ان افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بشمول تشدد؟ گرفتار ہونے والے افراد کی فہرستیں کیسے تیار کی گئیں؟۔
کمیشن تحقیقات کرےکیا 9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟
کمیشن میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں نے کو حراساں کرنےکے واقعات کا جائزہ لے،
کمیشن حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لے
کمیشن انٹرنیٹ بنڈش اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔
متن کے مطابق مزید مطالبہ کیا گیا کہ 26نومبر کمیشن 24 سے 27 نومبر کو اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کرے، کمیشن تحقیقات کرے کیااسلام آباد میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں یا دیگر جسمانی تشدد کیا گیا؟ کمیشن اگر ایسا ہوا تو مظاہرین پر گولیاں چلانے اور تشدد کا حکم کس نے دیا؟ کمیشن تعین کیا طاقت کا استعمال حد سے کرےزیادہ تھا؟ اگر ہاں، تو اس کے ذمہ دار کون تھے؟ کمیشن تحقیقات کرے 24 سے 27 نومبر کے بعد شہداء اور زخمیوں کی تعداد اور لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیلات کیا ہیں؟
اس میں مزید کہا گیا کہ کمیشن 24 سے 27 نومبر کے دوران اسلام آباد کے مختلف اسپتالوں اور طبی مراکز میں سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی حالت کیا تھی؟ کمیشن جائزہ لےکیا اسپتالوں اور دیگر طبی مراکز کے ریکارڈ میں رد و بدل کیا گیا؟ اگر ہاں، تو یہ کس کے حکم پر اور کن ہدایات کے تحت کیا گیا؟ کیا اسپتالوں کو اموات اور زخمیوں کی معلومات جاری کرنے سے روکا گیا؟ کمیشن بلیو ایریا، اسلام آباد میں چائنا چوک سے ڈی چوک تک مختلف مقامات پر ریکارڈ کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کی حالت کا جائزہ لے۔
اس کے مطابق متن کے مطابق کہا گیا کہ 24 سے 27 نومبر کے واقعات کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرانے اور دیگر قانونی کارروائی کے لیے درخواست دینے والوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں کے واقعات کا جائزہ لیا جائے، حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے، اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔
پی ٹی آئی وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا ان کی سزا کے معطل کرنے کے احکامات کی حمایت کریں۔
اس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی ان تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا ان کی سزا معطل کرنے کے احکامات کے لیے وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے، جنہیں 9 مئی 2023 کے کسی بھی واقعے، 24 سے 27 نومبر 2024 کے کسی واقعے، یا کسی اور سیاسی سرگرمی کے سلسلے میں درج کی گئی ایک یا ایک سے زائد ایف آئی آرز کے تحت گرفتار کیا گیا ہو، یا جنہیں سزا دی گئی ہو، جن کی اپیلیں یا نظرثانی درخواستیں اس وقت کسی عدالت میں زیر سماعت ہوں۔
متن کے مطابق اس چارٹر میں تجویز کردہ دونوں کمیشنز کا قیام سنجیدگی کے عزم کی لازمی علامت ہے، اگر ہمارے مطالبے کے مطابق ان کمیشنز کو اصولی طور پر تسلیم نہ کیا گیا اور فوری طور پر قائم نہ کیا گیا تو ہم مذاکرات جاری رکھنے سے قاصر رہیں گے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں لیکن حکومت نے اسے بھی دیوانی مقدمہ بنا دیا ہے، آئینی ترمیم کے لیے تو لوگوں کو اٹھا کر اور ڈرا کر ایک رات میں ترمیم پاس کرا لیتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے تو آپ تاریخ پہ تاریخ دیے جا رہے ہیں، تمام مسائل کے حل کے لیے جادو کی ایک کنجی ہے اور وہ ہے بس عمران خان کی رہائی، جس آدمی کو 500 دنوں سے جیل میں ڈالا ہے وہ کہتا ہے میرا کوئی سیاسی انتقام نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا میں اپنی ذات کی حد تک سب کو معاف کرتا ہوں، اس سے بڑا دل کسی کا ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چارٹر ا ف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی کمیٹی میں پیش مطالبات کے پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں،وزیراعظم نے کمیٹی بنادی ،رانا ثنا

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے حکومتی کمیٹی کو پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، تحریک انصاف کی جانب سے پیش چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب دینے کے لیے وزیراعظم نے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک
کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی ایک موثر جواب تیار کرے گی، ہم جو جواب پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ان کے پہلے 2 بنیادی مطالبات تھے جو اس میں شامل نہیں، ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے اس مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں، دوسرا مطالبہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں، انہوں نے کسی ورکر کا نام یا ایف آئی آر کا نمبر نہیں دیا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر عدالت عظمیٰ پہلے ہی کارروائی کر چکی، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، چیف جسٹس نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے اس پر اب کیا ہو گا، یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہو چکے ہیں، کمیشن کا تو یہ مینڈینٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز کا عدالت میں فیصلہ ہوچکا ہو کوئی رول ادا کرے، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمیشن کچھ نہیں کرسکتا۔رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ یہ پچھلے ایک ماہ سے پروپیگنڈا 20 سے شروع ہو کر ہزاروں سیکڑوں میں گیا، انہوں نے کہا کہ اتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا، انہیں اس دستاویز میں ان لوگوں کے نام دینے چاہیے تھے، ہم اس معاملے پر اپنے موقف دیتے، اس معاملے پر تردید ہوتی یا تصدیق، ان کو پونے 2 ماہ میں معلوم ہی نہیں ہو سکا کونسے سے لوگ ہلاک یا زخمی ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اتنے لوگ مسنگ ہوتے جتنے یہ کہہ رہے ہیں تو ان کی فیملیز ڈی چوک بیٹھی ہوتیں، 2 مہینے بعد بھی اگر ہلاک زخمیوں کے نام نہیں دے سکے تو یہ جھوٹ ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، اس لسٹ کا ہم نے ان سے مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں،وزیراعظم نے کمیٹی بنادی ،رانا ثنا
  •  پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا اور کچھ نہیں ان مطالبات کا تو کوئی جواب نہیں بنتا:رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، رانا ثنا
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، رانا ثنا
  • تحریک انصاف انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے دستبردار
  • پی ٹی آئی انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے مطالبے سے دستبردار، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ تیار، علی امین کے سوا دیگر مذاکراتی کمیٹی اراکین نے دستخط کر دیے
  • مذاکرات کا تیسرا دور، تحریک انصاف نے اپنے تحریری مطالبات کو حتمی شکل دیدی
  • پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا عمران خان کو جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر لچک دکھانے کا مشورہ