سندھ: گراؤنڈ کی گئی گاڑیاں نیلام کرنے، سرکاری ملازمین کیلئے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
حکومت سندھ کی جانب سے گراؤنڈ کی گئی گاڑیاں ایک ماہ میں نیلام کرنے اور کراچی کے سرکاری ملازمین کے لیے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کی زیرِ صدارت سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے کفایت شعاری کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء سعید غنی، ضیاء الحسن لنجار، علی حسن زرداری اور مختلف محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔
حکومت سندھ کا سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں پر مقدمات درج کروانے کا فیصلہسینئر وزیر شرجیل میمن کی زیر صدارت سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا، ترجمان
مختلف محکموں کے سیکریٹریز نے سرکاری گاڑیوں سے متعلق 10 سال کا ریکارڈ پیش کیا۔
اجلاس سے خطاب کے دوران شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گاڑیوں کی نیلامی کا عمل ایک ماہ میں مکمل ہونا چاہیے تاکہ وسائل مزید ضائع نہ ہوں، ای وی گاڑیاں خریدنے سے حکومت کو فائدہ اور پیٹرولیم مصنوعات کی بچت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی وسائل کے استعمال میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے پُر عزم ہے، سرکاری گاڑیوں کا غیر مجاز استعمال کرنے والے حکومتی احکامات کے تحت گاڑیاں واپس کریں۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ کی گئی گاڑیوں کی نیلامی پر بھی کام جاری ہے، نیلامی پوری شفافیت کے ساتھ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ عہدے دار اور محکمے قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے نئی ہدایات پر عمل کریں۔
سندھ حکومت کے پاس 11 ہزار 623 سرکاری گاڑیاںکراچی سندھ حکومت کے پاس 11 ہزار 623 سرکاری گاڑیاں ہیں جن.
اجلاس میں سعید غنی نے کہا کہ گراؤنڈ کی گئی گاڑیوں کی بر وقت نیلامی بہت اہم ہے، جس سے غیر ضروری اخراجات میں کمی لائی جا سکے گی، جن محکموں کے پاس اضافی گاڑیاں ہیں وہ اپنی ضرورت سے زیادہ گاڑیاں حکومت کو واپس کر دیں۔
اجلاس کے دوران ضیاء الحسن لنجار نے بتایا کہ گراؤنڈ کی گئی گاڑیوں کی نشاندہی اور حکومتی پالیسیوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے، ہمارا مقصد عوام کا پیسہ بچانا اور ضروریات کے مطابق اخراجات کو یقینی بنانا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی نے کہا کہ کی گئی کے لیے
پڑھیں:
قبل از وقت ریٹائرمنٹ؟؟؟ سرکاری ملازمین کیلئے اہم خبر آ گئی
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ملازمین جو سروسز کی معیاد تقریباً کرچکے ہیں ان کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے، جن کے 7 سال تک رہتے ہیں ان کو بھی پیکجز دے رہے ہیں، باقیوں کے لیے سرپلس پول کا آپشن رکھا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہوگیا ہے، غیر قانونی طور پر لوگ اٹھائے جاتے ہیں جن کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگتا ہے.
سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سید سیدال خان کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن دوبارہ بنا دیا ہے جب کہ جو کیسز حل نہیں ہوئے ان کی فیملیز کو 50 لاکھ کا سپورٹ پیکج دیا ہے۔اجلاس کے دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی سے متعلق شکایات پر وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے سینیٹ میں تحریری طور پر جواب جمع کرادیا۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق یکم جولائی سے 31 دسمبر تک انٹرنیٹ سروسز خرابی یا تعطل کی 1015 شکایات موصول ہوئیں۔سینیٹ میں جمع کیے گئے جواب میں کہا گیا کہ یکم جولائی سے 31 دسمبر تک ڈیٹا سروسز، تھری جی، فور جی، ایل ٹی آئی کی کوریج سے متعلق 6954 شکایات موصول ہوئیں، سست انٹرنیٹ کی شکایات کے باوجود آئی سی ٹی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا۔
وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کہنا تھا کہ مالی سال 24-2023 میں آئی سی ٹی برآمدات کی ترسیلات زر 24.15 فیصد اضافے کے ساتھ 13.23 ارب ڈالرز پہنچ گئی، اس وقت کے اعداد و شمار سست براڈ بینڈ خدمات کی وجہ سے مالی نقصان ظاہر نہیں کرتے۔
سینیٹر اسلم ابڑو نے کہا کہ انٹرنیٹ ہمارا ٹھیک نہیں ہو رہا، تاجر اور طالب علموں کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔
وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ پی ٹی اے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو مانیٹر کرتا ہے، پی ٹی اے انٹرنئٹ کے آڈٹ کرتا ہے ، ڈیڑھ سال میں آڈٹ کو دْگنا کیا ہے، مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 33 فیصد آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی واحد صنعت ہے جس نے ٹریڈ سرپلس دیکھا ہے، ملک میں 25 فیصد انٹرنیٹ صارف شامل ہوئے ہیں، ہم نے موبائل براڈ بینڈ پر انٹرنیٹ مسئلہ دیکھا، فکسڈ لائن پر مسائل نہیں دیکھے۔انہوں نے مزید کہا انٹرنیٹ اسپیکٹرم کی وجہ سے مسئلہ ہوا ہے، 500 میگا ہرٹز اسپیکٹرم لے رہے ہیں، اسپییکٹرم جیسے بڑھے گا اسپییڈ بہتر ہو گی۔وزیر مملکت آئی ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب مرین کی 8 کیبلز آتی ہیں، ان میں سے ایک ڈیڈ ہے، دو نئی کیبل آرہی ہیں جس سے انٹرنیٹ میں بہتری نظر آئے گی۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ اگر ہم نے اسپیکٹرم دینا ہے اور اس کے استعمال پر قدغن لگانا ہے ؟ تو اس کا فائدہ نہیں۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ 500 میگا ہڈ اسپیکٹرم حاصل کرنے کے لیے پی ٹی اے نے امریکا کی کنسلٹ کمپنی سے رابطہ کیا ہوا ہے، ان کی رپورٹ کا انتظار ہے، اسپیکٹرم ایک گروتھ کے لیے دیکھا جاتا ہے۔
دوران اجلاس وزارت ہوا بازی نے تحریری جواب میں کہا کہ پی آئی اے کے بیڑے میں 33 طیارے ہیں، ان میں 20 طیارے پی آئی اے کی ملکیت ہیں، پی آئی اے کے 13 طیارے لیز پر ہیں۔کابینہ ڈویژن نے تحریری جواب میں بوزارت رائٹ سائزنگ تجاویز کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی۔
پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق27 اگست کو کابینہ نے کیڈ، صنعت و پیداور، آئی ٹی، کشمیر افئیرز ، قومی ہیلتھ سروسز اور سیفران کو رائٹ سائزنگ کے لیے منظور کیا، دوسرے مرحلے میں یکم جنوری کو کابینہ نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور فوڈ سیکورٹی جو رایٹ سائزنگ کے لیے منظور کیا، تیسرے مرحلے میں پاور ڈویژن، تعلیم و تربیت، اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ اور فائنانس ڈویژن کی رائٹ سائزنگ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
چوتھے مرحلے کے لیے وزارت ریلوے، مواصلات ، تخفیت غربت ، پیٹرولیم ڈویژن، ریونیو ڈویژن کو رائٹ سائزنگ کے لیے منتخب کیا ہے۔’جن کی مدت ملازمت تقریباً مکمل ہوچکی، انہیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے‘
دوران اجلاس وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تاررڑ نے جواب دیا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں کرنا، سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کاروباری سرگرمیوں میں بہت ملوث ہوئی، ریاستی ملکتی اداروں کا خسارہ سیکٹروں ارب سالانہ ہے، نارکوٹکس کو وزارت داخلہ میں شامل کر دیا ہے، ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں شامل کر دیا ہے، کیڈ کو ختم کر دیا، پی ڈیبلو ڈی کو وائنڈ اپ کر دیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ملازمین جو سروسز کی معیاد تقریباً کرچکے ہیں ان کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے، جن کے 7 سال تک رہتے ہیں ان کو بھی پیکجز دے رہے ہیں، باقیوں کے لیے سرپلس پول کا آپشن رکھا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ میں نیت نہیں لوگوں کو بے روزگار کیا جائے، لیگل فریم ورک کے اندر رائٹ سائزنگ ہو گی، کسی کو قانون سے بالاتر ہو کر گھر نہیں بھیجا جائے گا، کئی محکموں کی ٹرمننگ کر رہے ہیں۔