پی ٹی آئی حکومت کے جواب سے مطمئن ہوئی تو مذاکرات آگے چلیں گے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی آج اپنے تحریری مطالبات پیش کرے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے آگے بھی جایا جا سکتا ہے،31 جنوری سے قبل پی ٹی آئی کو حکومتی کمیٹی جواب دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کو تحریری جواب دیا جائے گا، پی ٹی آئی حکومت کے جواب سے مطمئن ہوئی تو مذاکرات آگے چلیں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریری مطالبات تمام اتحادی اپنے پارٹی سربراہ کے سامنے پیش کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا اجلاس کچھ دیر بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل عرفان صدیقی پی ٹی آئی
پڑھیں:
2 مطالبات پھیل کر 2 صفحات تک چلے گئے، عرفان صدیقی
اسلام آباد:رہنما مسلم لیگ (ن) عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ بھی مذاکرات کی ٹیبل پر آئے ہیں، آسانی سے نہیں آئے ہیں، بڑا لمبا سفر طے کر کے آئے ہیں، دھرنے کیے ہیں، مظاہرے کیے ہیں، لانگ مارچ کیے ہیں، لشکر کشی کی ہے، بہت کچھ کیا ہے، اس سے مایوس ہو کر بالآخر سوچا ہے کہ شاید یہی واحد راستہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم ان سے مذاکرات کر رہے ہیںآج کی جو پیش رفت ہے وہ یہ ہے کہ وہ کہتے تھے کہ دو مطالبات ہیں وہ پھیل کر دو صحفات تک چلے گئے۔
تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مذاکرات تو ہمارے حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں، آرمی چیف سے ملاقات صوبے کے معاملات کے حوالے سے تھی، آپ کے سامنے ساری چیزیں آ بھی گئی ہیں، اس میں سیاسی بات بھی ہو گئی ہو گی جب آپ ملتے ہیں بات کرتے ہیں تو ساری چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں لیکن یہ کہ حکومت کو کیوں اتنی مرچیں لگی ہوئی ہیں۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ حیران کن بات تھی کہ ایک دن کہا کہ نہیں ہوئی دوسرے دن کہہ دیا کہ ہوئی ہے،گوہر خان ایک سنجیدہ آدمی ہیں جب بات ہو رہی تھی 26نومبر کو کہ 278 مار دیے تو یہ بیرسٹر گوہر خان ہی تھے جنھوں نے کہا تھا کہ بھئی بارہ ہیں جن کو میں اون کرتا ہوں باقی نہیں مانتا۔
ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ ایک بات تو یہ ہے کہ جس کانٹیکسٹ کے اندر آرمی چیف نے جا کر میٹنگ کی ہے اس میں انھوں نے خیبر پختونخوا کے سارے سیاسی لیڈروں کو بلایا ہے ملے ہیں جس طرح لااینڈآرڈر کی سچویشن ہے، کے پی کے سے تعلق رکھنے والے تمام سیاسی رہنماہیں ان کو تشویش اس بات کی ہے کہ لا اینڈ آرڈر کی سچویشن بہتر ہونی چاہیے۔