حکومت سے مذاکرات: پاکستان تحریک انصاف نے کون سے تحریری مطالبات پیش کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے تیسرے دور میں حکومتی کمیٹی کے سامنے اپنے مطالبات تحریری شکل میں رکھ دیے۔ تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز میں آئین کی بحالی، قانون کی حکمرانی، عوامی مینڈیٹ کا احترام اور آزاد و شفاف انتخابات کے حوالے سے وسیع مذاکرات شامل ہیں۔
تحریری مطالبات میں اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں نے مشکلات اور قربانیوں کا طویل سفر طے کیا ہے۔ ہمارے قائد عمران خان اور ہزاروں حمایتیوں کو بلاجواز قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ پاکستانی عوام کے ووٹ کو پامال کیا گیا، ان کی آوازوں اور جسموں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام آباد کی گلیوں کو ہمارے شہیدوں کے خون نے مقدس بنایا ہے۔ ہم اب بھی پاکستان کے محروم عوام کی آواز کے طور پر کھڑے ہیں۔ یہ وہ آواز ہے جسے اقتدار کے فریب میں مبتلا افراد نے دبانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں قائم حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے تاکہ عوام کے حقوق کی جنگ کو آگے بڑھایا جا سکے۔ تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز کو آئین کی بحالی، قانون کی حکمرانی، عوامی مینڈیٹ کا احترام اور آزاد و شفاف انتخابات کے حوالے سے وسیع مذاکرات کے لیے پیشگی شرط کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیےمذاکرات کا تیسرا دور جاری، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیے
الف) پاکستان تحریک انصاف وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ 2017 کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت 2 تحقیقاتی کمیشن قائم کیے جائیں۔ ان دونوں کمیشنز میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یا 3 حاضر سروس جج شامل ہوں، جنہیں تحریک انصاف اور حکومت کے مابین متفقہ طور پر 7 دن کے اندر نامزد کیا جائے۔ ان کمیشنز کی کارروائی عوام اور میڈیا کے لیے کھلی ہونی چاہیے۔
پہلا کمیشن درج ذیل امور پر تفصیلی تحقیقات کرے:
9 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت؛ گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد؛ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات؛ خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے اور جہاں املاک کو نقصان پہنچنے کا دعویٰ کیا گیا؛ ان مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ؛ اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات؛4) 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟ نیز ان کی رہائی کے حالات کیا تھے؟ کیا ان افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بشمول تشدد؟ گرفتار ہونے والے افراد کی فہرستیں کیسے تیار کی گئیں؟
5) کیا 9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟
6) میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں کے واقعات کا جائزہ لیا جائے، بشمول صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملات۔
7) حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے، اور اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔
دوسرا کمیشن درج ذیل معاملات پر تفصیلی تحقیقات کرے:
1) 24 سے 27 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات۔ خاص طور پر درج ذیل امور کی جانچ اور تحقیقات کی جائیں:
(الف) کیا اسلام آباد میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں یا دیگر جسمانی تشدد کیا گیا؟ اگر ایسا ہوا تو مظاہرین پر گولیاں چلانے اور تشدد کا حکم کس نے دیا؟ کیا طاقت کا استعمال حد سے زیادہ تھا؟ اگر ہاں، تو اس کے ذمہ دار کون تھے؟
(ب) 24 سے 27 نومبر 2024 کے بعد شہدا اور زخمیوں کی تعداد اور لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیلات کیا ہیں؟
(ج) 24 سے 27 نومبر 2024 کے دوران اسلام آباد کے مختلف اسپتالوں اور طبی مراکز میں سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی حالت کیا تھی؟
(د) کیا اسپتالوں اور دیگر طبی مراکز کے ریکارڈ میں رد و بدل کیا گیا؟ اگر ہاں، تو یہ کس کے حکم پر اور کن ہدایات کے تحت کیا گیا؟ کیا اسپتالوں کو اموات اور زخمیوں کی معلومات جاری کرنے سے روکا گیا؟
(ہ) بلیو ایریا، اسلام آباد میں چائنا چوک سے ڈی چوک تک مختلف مقامات پر ریکارڈ کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کی حالت کا جائزہ لیا جائے۔
(و) 24 سے 27 نومبر کے واقعات کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرانے اور دیگر قانونی کارروائی کے لیے درخواست دینے والوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
(ز) میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں کے واقعات کا جائزہ لیا جائے، بشمول صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملات۔
(ح) حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے، اور اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔
ب) پاکستان تحریک انصاف وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا ان کی سزا کے معطل کرنے کے احکامات کی حمایت کریں۔
پاکستان تحریک انصاف ان تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا ان کی سزا معطل کرنے کے احکامات کے لیے وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے جنہیں 9 مئی 2023 کے کسی بھی واقعے، 24 سے 27 نومبر 2024 کے کسی واقعے، یا کسی اور سیاسی سرگرمی کے سلسلے میں درج کی گئی ایک یا ایک سے زائد ایف آئی آرز کے تحت گرفتار کیا گیا ہو، یا جنہیں سزا دی گئی ہو اور جن کی اپیلیں یا نظرثانی درخواستیں اس وقت کسی عدالت میں زیر سماعت ہوں۔
اس چارٹر میں تجویز کردہ دونوں کمیشنز کا قیام سنجیدگی کے عزم کی لازمی علامت ہے۔ اگر ہمارے مطالبے کے مطابق ان کمیشنز کو اصولی طور پر تسلیم نہ کیا گیا اور فوری طور پر قائم نہ کیا گیا تو ہم مذاکرات جاری رکھنے سے قاصر رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف مذاکرات پاکستان تحریک انصاف کا جائزہ لیا جائے کی قانونی حیثیت اسلام آباد میں کے حوالے سے سی سی ٹی کے واقعات کے حالات کیا گیا کرنے کے کی گئی کے لیے اور اس
پڑھیں:
تحریک انصاف حکومت کے جواب سے مطمئن ہوئی تو مذاکرات آگے چلیں گے: عرفان صدیقی
حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی—فائل فوٹوحکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے جواب سے مطمئن ہوئی تو مذاکرات آگے چلیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر میڈیا سے غیر رسمی گتفگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف آج اپنے تحریری مطالبات پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ تحریری مطالبات تمام اتحادی اپنے پارٹی سربراہ کے سامنے پیش کریں گے، حکومت کی جانب سے بھی تحریک انصاف کو تحریری جواب دیا جائے گا۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا اجلاس کچھ دیر بعد ہوگااس اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے، اجلاس میں پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے آگے بھی جایا جا سکتا ہے۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ 31 جنوری سے قبل تحریک انصاف کو حکومتی کمیٹی جواب دے گی۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا اجلاس کچھ دیر بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے، جس میں پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی۔