مذاکرات کا تیسرا دور جاری، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات سامنے رکھ دیے، عمران خان کی رہائی بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
مذاکرات کا تیسرا دور جاری، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات سامنے رکھ دیے، عمران خان کی رہائی بھی شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات آئین قانون اور روایات کی بنیاد پر ہوں گے۔ نتائج پہلے سے ہرگز طے شدہ نہیں ہیں۔ حکومت کی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں۔ تحریری مطالبات آنے پر تحریری جواب دیں گے، مطالبات آنے پر فوری جواب دینا ممکن نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مذاکراتی کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں شرکت سے قبل عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات راستہ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں اسی لیے کوشاں ہیں۔ اپوزیشن کو 31 جنوری سے پہلے جواب دے دیں گے۔ مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے۔ باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں، ہوتے رہیں ہمیں تو ہمارے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے سروکار ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں مذاکرات کے تیسرے دور کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے 10 رکنی جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا 6 رکنی وفد بھی شریک ہے۔
حکومتی ارکان میں سینیٹر عرفان صدیقی،اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، خالد حسین مگسی، محمد اعجاز الحق ، فاروق ستار، عبدالعلیم خان ، چوہدری سالک حسین، سید نوید قمر، اور راجا پرویز اشرف شامل ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحب زادہ محمد حامد خان، سینیٹر ناصر عباس اور سلمان اکرم راجا شامل ہیں۔
پہلے 2 مذاکراتی ادوار اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں، توقع ہے کہ آج مذاکرات میں اپوزیشن اپنے مطالبات سے تحریری طور پر حکومت کو آگاہ کردے گی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، اس میں بیرسٹر گوہر بھی تھے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات سیکیورٹی امور سے متعلق ہوئی تھی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کھلے مذاکرات ہو رہے ہیں تو بیک ڈور کی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا تھا امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب کے لیے بلاول بھٹو کو کوئی دعوت نامہ نہیں آیا، وائٹ ہاوس نے آفیشلی کسی کو دعوت نامہ نہیں دیا، اگر آفیشل دعوت نامہ دکھا دیں تو میں مان لوں گا۔ یہ 25 ہزار ڈالر کی ٹکٹ خرید کر جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا: بیرسٹر گوہر
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا. یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں. عمران خان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ڈیل نہیں کرنا چاہتے.عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی.عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں۔مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین کی عمران خان سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ آج عمران خان نے پارٹی کے لیے سخت ہدایات دی ہیں کہ پارٹی لیڈران، ورکر یا عہدیدار ایک دوسرے کے خلاف میڈیا میں یا عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیں گے۔افغانوں کی جبری بے دخلی کے حوالے سے انہوں نےکہا کہ صوبائی اسمبلی ایک قرارداد منظور کرکے وفاقی حکومت سے درخواست کرے کہ افغانوں کی واپسی کی مدت میں توسیع کی جائےاور صوبائی حکومت کو بھی ٹائم فریم دیا جائے کہ اگر وہ اس مسئلے پر افغانستان کی حکومت سے بات کرنا چاہے تو کرسکے۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اسی طرح عمران خان نے کہا ہے کہ ہم صوبائی اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کرائیں گے اور اس کی بنیاد پر پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کریں گے کہ ہماری دائرکردہ پٹیشنوں کا جلد سے جلد فیصلہ ہونا چاہیے۔بیرسٹرگوہر نے کہا کہ عمران خان نے اتحاد کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کوششیں تیز کی جائیں اور ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے. اس کے علاوہ احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں کہ قانون کی بالادستی ہو، الیکشن چوری نہ ہو، عدلیہ آزاد ہو، اس پر ہم حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں اور ہم اس کے لیے تحریک چلائیں تاکہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت آئے۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عمران خان کی بہنوں اور ان کی فیملی کو آج ان سے نہیں ملنے دیا گی .جس کی ہم مذمت کرتے ہیں.یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے، پچھلی بار بھی فیملی کی ان سے ملاقات نہیں کرائی گئی تھی، اس کے لیے ہم پٹیشن اور توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ بشری بی بی کی فیملی کو ملاقات کی اجازت دی گئی ہے. اس طرح فیملی میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔