کوئٹہ، سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کا احتجاج، او پی ڈیز بند
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سول ہسپتال کوئٹہ، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، فارماسسٹ اور نرسز نے عوام الناس کیلئے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سرکاری ڈاکٹروں کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے باعث غریب عوام رل گئے۔ عوام مہنگے نجی کلینک اور پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز ایسویس ایشن کے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کی سروسز کا بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ آج کوئٹہ میں سول ہسپتال، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، فارماسسٹ اور نرسز نے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک گرفتار رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا، اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر صحت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کیلئے "مافیا" کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کو مافیاز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔ او پی ڈیز ذاتی مفادات کے لئے بند کی جا رہی ہیں۔ او پی ڈیز کی بندش ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ عوام الناس ڈاکٹروں سے مایوس نظر آ رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج سے غریب کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں وزراء اور سیکرٹریز علاج معالجے کیلئے نہیں آتے۔ ینگ ڈاکٹرز عوام الناس کو ناکردہ گناہوں کی سزا دے رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز او پی ڈیز
پڑھیں:
بلوچستان، محکمہ صحت کی ڈبل تنخواہ لینے والے ڈاکٹرز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہری تنخواہیں وصول کرنے والے 36 میڈیکل آفیسران، 29 لیڈی میڈیکل آفیسران اور 9 ڈینٹل سرجن کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان حکومت نے دہری تنخواہیں وصول کرنے والے 36 میڈیکل آفیسران، 29 لیڈی میڈیکل آفیسران اور 9 ڈینٹل سرجن کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ صحت نے بدعنوانی کے ثبوتوں کے ساتھ ڈاکٹروں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ مالی بدعنوانی میں ملوث ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بدعنوان عناصر کو سزا دی جائے گی۔ بین الاقوامی اداروں سے کنٹریکٹ ڈاکٹروں کی تفصیلات طلب کی جا رہی ہیں۔ صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ یو این اداروں میں ڈیپوٹیشن پر تعینات اہلکاروں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ جن اہلکاروں کا دورانیہ ختم ہو چکا ہے انہیں پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کی جائے گی۔ محکمہ صحت میں اب کوئی خلاف ضابطہ معاملات نہیں چلیں گے۔ کالی بھیڑوں کی وجہ سے عظیم پیشے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اسپتالوں کی بندش غریب مریضوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ غریب مریضوں کی حالت دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ مالی بدعنوانی میں ملوث ڈاکٹروں کی فہرست مفاد پرستی کا واضح ثبوت ہے۔ حکومت بلوچستان عوام کو صحت کی سہولتوں سے محروم کرنے والوں کو بے نقاب کرے گی۔ تمام بین الاقوامی اداروں کو کنٹریکٹ ڈاکٹروں کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بلیک میلنگ اور غیر قانونی تسلط حکومت کے لئے ناقابل قبول ہیں۔ چند گمراہ عناصر نے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ صحت کے شعبے میں بدعنوانی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ حکومت عوام کو بہترین صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے۔ غریب مریضوں کے لئے اسپتالوں کی بندش ناقابل معافی جرم ہے۔