اگر عمران خان نے این آر او مانگنا ہوتا تو 2 سال پہلے مانگتے: شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ اگر عمران خان نے این آر او مانگنا ہوتا تو 2 سال پہلے مانگتے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو، مذاکرات جاری رہیں گے، کوئی ایک فریق ہٹ دھرمی پر اترا تو سیاسی عدم استحکام میں مزید شدت آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں اتنی گرفتاریاں پہلے کبھی نہیں ہوئیں ،پاکستان کو سیاسی عدم استحکام نے جکڑ لیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مسائل حل ہوں، ماضی میں ہوئے واقعات کی تفتیش ہونا ضروری ہے۔
شبلی فراز کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف حکومت کے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں، 190 ملین پاؤنڈ بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں گئے بلکہ یہ رقم حکومت کے پاس گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف تمام کیسز جعلی بنائے گئے ہیں، اُمید کرتے ہے کل القادر کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا،حکومت 9 مئی کے واقعات کے پیچھے چھپ کر حکمرانی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 26ویں ترمیم کی مخالفت کی کیونکہ قانون کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے لیکن کچھ لوگوں کو نواز نے کے لیے ترمیم کی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 9 مئی واقعات سمیت دیگر واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے، چیف الیکشن کمیشن نے ملکی تاریخ کے متنازع انتخابات کروائے، پاکستان میں کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، یہی موجودہ مسائل کی جڑ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شبلی فراز پی ٹی آئی نے کہا
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
چیئرمین ایم کیو ایم نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیئے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں، کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔
ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے، تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے، ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90ء کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے، کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقاء ہے۔