ہائے موت،تجھے موت ہی آئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
موت کیا ہے؟ محض کشمکش حیات؟ ….انسان سمجھتا ہے اس نے بہت سیکھ لیا ، بہت ترقی کرلی ، دنیا تسخیر کرلی ، حقیقت صرف اتنی ہے کہ ایک سانس ، محض ایک سانس…. جس پر اس کا کوئی اختیار ہی نہیں، کتنا ہی بڑا سائنسدان ہو ، ڈاکٹر ہو ، صاحب اختیار ہو ،دبنگ جرنیل یا جج ہو ، جو سانس اند ر کھینچتا ہے،کیا وہ اسے باہر نکالنے پر قادر ہے ؟ جب رب کا حکم آجائے تو اٹھا ہوا قدم زمین پر رکھنے اور زبان پر آئی بات نطق سے اداکرنے کی مہلت نہیں ملتی ….
کس قدر دھوکے میں ہیں ہم ، کتنی بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں ۔ یہی سوال تو خالق ارض وسماء بھی کر رہا ہے کہ یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِیْمِ( اے انسان تجھے کس نے اپنے کریم رب کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے ۔) ایک دوسری جگہ فرمایا ’’وَمَا الحَيوٰةُ الدُّنيا إِلّا مَتـٰعُ الغُرورِ ‘‘دنیا کی زندگی صرف دھوکہ ہے.. اور فرمایا:فَلا تَغُرَّنَّكُمُ الحَيوٰةُ الدُّنيا وَلا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الغَرورُ ‘‘ ( دنیاوی زندگی کے فریب میں نہ آجانا اوردھوکے باز (شیطان) تمہیں اللہ کےحوالےسے دھوکے میں نہ ڈال دے۔) ہماری حقیقت تو بس اتنی ہی ہے کہ کل نفس ذائقۃ الموت ۔تو پھر سدھر کیوں نہیں جاتے؟اپنی مان کر تو ہم سراسر خسارے میں ہیں ، میں نہیں کہہ رہا میرے رب کا فرمان ہے ۔’’ ان الانسان لفی خسر ‘‘ بے شک انسان خسارے میں ہے ۔ سوائے اس کے کہ ’’ اِلَّا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ‘‘ (جو ایمان لائے ، صالح عمل کئے ، حق بات کی تلقین کی اور صبر کی تبلیغ کرتے رہے۔) دل غم و اندوہ سے بھرا ہے ،آنکھیں اشک بار ہیں اور دماغ میں وساوس کی گھن گرج ،ایک ہی آواز کاسہ استخوانی میں گونج رہی ہے کہ جب ہر حال میں انجام انا لله و انا الیه راجعون ہی ہے (ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ) تو پھر اسی کے کیوں نہ ہوجائیں ؟ وہ روز پانچ وقت بلاتا ہے ، ہم ایسے بد قسمت ہیں کہ بلانے پر نہیں جاتے ، وہ روز پیغام بھیجتا ہے کہ ’’ہوش کرو واپس بھی آنا ہے ۔‘‘ ہم پرواہ ہی نہیں کرتے ۔ جب میرا باپ ، میرا بھائی میرے سامنے دنیا سے جاتا ہے ، جب میں اپنے عزیز ازجان دوست کا جنازہ کندھوں پراٹھاتا ہوں تو کیا یہ بلاوا نہیں ، واپسی کی یا ددہانی نہیں ؟ میری مسجد میں جب اعلان ہوتا ہے کہ فلاں کا بیٹا فلاں دنیا چھوڑ گیا ، جب اخبار میں خبر شائع ہوتی ہے کہ فلاں جرنیل ، فلاں حکمران فلاں جج وفات پاگیا ، یعنی جو خود کو ناگریز سمجھتا تھا ، وہ اپنی مرضی سے ایک دن کیا ایک سیکنڈ میں اپنی مرضی سے نہیں رہ سکا تو کیا یہ میرے لئے پیغام نہیں ؟ جب ان ناگزیروں سے قبرستان بھرے پڑے ہیں تو تیری کیا اوقات ؟ جب خبر آتی ہے کہ فلاں سائنس دان ، فلاں ڈاکٹر ، فلاں عالم ، محدث ، مجتہد نہیں رہا ، تو کیا یہ میرے لئے پیغام نہیں ؟ المیہ صرف یہ ہے کہ ہم دھوکے میں ہیں ، صریحاً دھوکے میں۔ جانتے ہیں جب وقت آجائے تو چاہے جان بچانے والی مشینوں کا اژدھام ہو تو بھی مانیٹر پر دل کی دھڑکن اٹھکیلیاں چھوڑ کر سیدھی لکیر بن جاتی ہے ، بڑے سے بڑے ڈاکٹر نبض ہاتھ میں پکڑے رہ جاتے ہیں اور نبض ڈوب جاتی ہے ۔ جانتے ہیں ، روز ہمارے سامنے زندگی موت سے ہار ہار جاتی ہے ، مگر مانتے نہیں ، کیوں ؟ رب بھی تو یہی پوچھ رہا ہے ناں کہ ’’ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِیْمِ ‘‘ جس زندگی پر ہم نازاں ہیں ، وہ ہے کیا ؟ میرا رب کہتا ہے ’’ قُلِ الرُّوۡحُ مِنۡ اَمۡرِ رَبِّی‘‘( انہیں بتا دیں ، یہ (صرف ) میرا حکم ہے ۔) کسی عرب شاعر نے ہماری واپسی کی کیا منظر کشی کی ہے ، امام ابن جوزی لکھتے ہیں،مام احمد بن حنبلؒ انہیں سن کر زاروقطار رونے لگے تھے۔
إذا ما قال لي ربي أما استحييت تعصيني
وتخفي الذنب عن خَلقي وبالعصيان تأتيني
فكيف أُجيب يا ويحي ومن ذا سوف يحميني
أُسلي النفــس بالآمـال من حينٍ إلى حيني
وجاءت سكرة الموت الشديدة من سيحميني
نظرتُ إلى الوُجوهِ أليس منُهم من سيفديني
سأُسئَل ما الذي قدمت في دنياي ينجيني
فكيف إجابتي من بعد ما فرطت في ديني
فيا ربــــاه عبدٌ تــائبٌ من ذا سيؤويني
سِوى ربٍ غفورٍ واسعٍ للحقِ يهديني
أتيتُ إليكَ فارحمني وثقِل في موازيني
وخفِف في جزائي أنتَ أرجـى من يجازيني
(اگر رب نے پوچھا، ” نافرمانی کرتے شرم نہیں آئی؟
تم مخلوق سے گناہ چھپا لئے،میرے پاس نافرمانی کے ساتھ آتے ہو۔
تب تب میں کیا کہوں گا ، بھلا کیسے بچ پائوں گا
اپنے دل کو جھوٹی تسلی دے کر میں کیسے چین پاسکوں گا
وہ دیکھو موت کی سختی، مجھے کون بچا سکتا ہے
میں نے چہرے دیکھے ،کوئی نہیں جو مجھے چھڑائے
سوال ہوگاکہ آج کے دن خود کو بچانے کے لئے کیا کیا ؟
جب دین بھللادیا تو میں کیا جواب دے سکوں گا
میں نادم ہوں مرے رب اور تو ہی اک سہارا ہے
تری بخشش تری رحمت یہی بس اک سہارا ہے
الہی رحم کر مجھ پر تو بے حد رحم والا ہے
ترا ہی آسرا ہے تو نرالی شان والا ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دنیا کو بتانا چاہتے ہیں عمران خان نے کوئی جرم نہیں کیا، ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے، بیرسٹرگوہر
اسلام آباد /پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عوام سے کہتا ہوں کہ مایوسی گناہ ہے، مایوس نہ ہونا، ہم بہت جلد ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ عمران خان نے کوئی جرم یا گناہ نہیں کیا۔عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے کوئی مالی فائدہ نہیں اٹھایا، ان شا اللہ عمران خان نہیں ٹوٹیں گے، نہ ہی بانی پی ٹی آئی سمجھوتہ کریں گے، وہ اصول پر قائم رہے، وہ مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 27 سال سے پاکستان میں انصاف کے نام پر سیاسی جماعت بنا کر تحریک چلائی، آج اسی کو انصاف نہیں ملا۔(جاری ہے)
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹس میں چیلنج کریں گے، سوال تو حسن نواز سے پوچھنا چاہیے کہ تم رقم باہر کیسے لے گئے، بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سب معاملے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا کوئی تعلق نہیں ہے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا کہ رقم پاکستان کیخزانے میں گئی، آج ایک سیاہ دن ہے، القادر ٹرسٹ کا فیصلہ سنایا گیا، اپوزیشن کی تمام پارٹیاں یہاں موجود ہیں، ہم سب اس کی مذمت کرتے ہیں، ہر ممکن جدوجہد کریں گے، اعلیٰ عدالتوں میں جائیں گے، پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو جمع کرکے مشاورت کے ساتھ فیصلے کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج ملکی تاریخ کا سیاہ دن ہے، القادر ٹرسٹ کیس من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے، یہ بریت کا کیس تھا، اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، القادر ٹرسٹ سے بانی پی ٹی آئی کو ذاتی فائدہ نہیں ہوا، ٹرسٹ کے زیر انتظام یونیورسٹی بنانے کی سزا دی گئی، بانی پی ٹی آئی کو فلاحی کاموں پر سزا دی جارہی ہے، ان ہتھکنڈوں سے پی ٹی آئی نہیں جھکے گی، اس فیصلے کو تاریخ نہیں بھولے گی۔تحریک انصاف کے سینئر رہنما شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فیصلے کی پرزور مذمت کرتے ہیں، ہمارا لیڈر ثابت قدم ہے، ملک کو لوٹنے والے باہر اور مخلص جیل میں ہیں، بانی اور بشریٰ بی بی کو القادر یونیورسٹی بنانے کی سزا دی گئی، کیس میں بانی پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ ہوا نہ بشریٰ بی بی کو کوئی فوائد ملے۔پی ٹی آئی کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج کے فیصلے سے عدلیہ نے اپنا نام بدنام کیا ہے، اس کیس سے 100 گنا حساس سائفر کیس تھا، اس میں ان کی پراسیکیوشن کا عدالتوں میں کیا ہوا انہوںنے کہاکہ یہ لوگ بانی پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس لیے ایسا کر رہے ہیں، یہ کیس اور یہ سزا ہائی کورٹ میں 3 سے 4 سماعتوں کی مار ہے، یہ سزا اور فیصلہ بڑی عدالت سے اڑ جائے گا۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ آج سے ہم تمام سیاسی جماعتوں اور لوگوں سے رابطہ کریں گے، شاہد خاقان عباسی سے بھی آج ملاقات کریں گے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے سے انسانی حقوق کے نمائندوں سے بھی رابطہ کریں گے، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو یہ لوگ ایسے نہیں گرا سکتے، آج کے فیصلے کی جتنی مذمت کریں اتنی کم ہے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ قابل مذمت فیصلہ ہے، ہم اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے، لندن میں 36 پارٹیاں جمع ہوئیں، بانی پی ٹی آئی اس میں شامل تھے، فیصلہ ہوا کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہوگی، آج بھی بانی پی ٹی آئی کہہ دے کہ مجھے چھوڑ دو، میں حکومت کو کچھ نہیں کہوں گا اور تو اس کو باہر نکال دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی رہائی نہیں چاہیے، ہم عوام کی طاقت سے اس جنگ کو جیتیں گے، ہم اللہ کے ماننے والے ہیں اور اللہ کے آگے سر جھکاتے ہیں، آئین کی بالادستی کے لیے 3 روزہ کانفرنس بلائیں گے۔سیکرٹری جنرل مجلس وحت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) علامہ ناصر عباس راجا نے کہا کہ ہمارا ملک جاہلوں کے ہاتھوں میں ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں یہ ملک میں جو چاہیں وہ کریں، آج کا فصیلہ عدلیہ کے ہی خلاف ہے، ہمارا ملک بد امنی اور معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ لوگ کیا کر رہے ہیں یہ عوام دشمن فیصلہ ہے، یہ پاکستان دشمن فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان کا مزید مذاق اڑایا جائے گا، جو ججز قانون اور آئین کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں وہ جج ہونے کے قابل نہیں، جو لوگ ملک کے ساتھ مخلص ہوں وہ جیل ہوں اور لٹیرے ملک پر قابض ہوں، عوام اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔