پشاور ہائیکورٹ: علی امین کو 3ہفتوں تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت میں 3 ہفتوں کی توسیع کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت اور مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔عدالت میں دلائل دیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں مذاکراتی میٹنگ کیلئے گئے ہیں، وہ پیش نہیں ہوسکتے اس لیے استثنیٰ کی درخواست دائرکی ہے۔
بشریٰ بی بی کی ایک ماہ کیلئے حفاظتی ضمانت منظور
سماعت کے بعد پشاورہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کی حفاظتی ضمانت میں 3 ہفتوں کی توسیع کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حفاظتی ضمانت
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ، پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
پی ٹی آئی رہنماء و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔ پی ٹی آئی رہنماء و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد اور اے اے جی عبد الروف آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد نے کہا کہ 2023ء میں نگراں دور حکومت میں یہ ضمانتیں خارج کرنے کی درخواستیں دائر ہوئیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انھہں نے احتجاج کیا تھا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا تھا۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسٹیٹ اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے لگائے، ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بھی الزامات ہیں اور ٹرائل کورٹ میں اب ان کے کیسز چل رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کو ضمانتیں کس بنیاد پر ملی ہیں؟ اے اے جی نے بتایا کہ ان کیسز میں ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی اور ان سے کوئی غیرقانونی مواد برآمد نہیں ہوا، یہ اس وقت کی نگراں حکومت نے کیسز بنائے تھے، کسی بھی قسم کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے۔ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواستیں خارج کر دی۔ سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جبکہ ملزمان کو مختلف ماتحت عدالتوں نے ضمانتیں دیں تھیں۔ نگراں حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں تاہم پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی درخواستیں خارج کر دی۔