جس فیصلے کیخلاف اپیل ہے اس میں شفاف ٹرائل کا ذکر ہے،کیسے ممکن ہے کہ ہم شفاف ٹرائل کے پہلو کا جائزہ نہ لیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرجسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جس فیصلے کیخلاف اپیل ہے اس میں شفاف ٹرائل کا ذکر ہے،کیسے ممکن ہے کہ ہم شفاف ٹرائل کے پہلو کا جائزہ نہ لیں؟
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے ماضی کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔
خواجہ حارث نے کہاکہ فوجی عدالتوں میں شفاف ٹرائل کا طریقہ کار پورا کیا جاتا ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ جس کا حوالہ دے رہے ہیں اس میں ٹرائل کا ریکارڈ دیا گیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جس فیصلے کیخلاف اپیل ہے اس میں شفاف ٹرائل کا ذکر ہے،کیسے ممکن ہے کہ ہم شفاف ٹرائل کے پہلو کا جائزہ نہ لیں؟وکیل نے کہاکہ ایف بی علی کیس میں فیصلے کی بنیاد یہ نہیں جرم کے وقت وہ ریٹائر نہ تھے،ایف بی علی کیس میں طے ہو چکا فوجی عدالت میں ٹرائل ہو سکتا ہے۔
شادی کے تین ہفتے بعد دولہے نے دلہن کو قتل کر دیا، حیران کن انکشاف
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 1962اور1973کے آئین میں بنیادی حقوق کا کوئی فرق ہے؟وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ آرٹیکل 10اے کی طرز پر فیئر ٹرائل کا باقاعدہ الگ تذکرہ 1962کے آئین میں نہیں تھا، مگر 1962کے آئین میں ’’پراسیس آف لاء‘‘کا ذکر ضرور موجود تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل فیصلے کیخلاف فیصلے کی نے کہاکہ ٹرائل کے کا ذکر
پڑھیں:
9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر 15روز میں عمل درآمد رپورٹس پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 143 گواہان ہیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہو سکے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ ذرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، 1 ماہ اضافی دے کر 4 ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔
دورانِ سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ بھی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ میری مؤکلہ 3 کیسز میں نامزد ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت آبزرویشن دے کہ انہیں مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں، تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دے دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بے فکر رہیں آپ کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔
خدیجہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ بعض کیسز میں چالان کی کاپیاں فراہم نہیں کی جاتیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔