یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کےلیے قرض کی شرح بڑھانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے یوتھ پروگرام کے تحت قرض کی رقم کو 5 لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری امور پر جائزہ اجلاس وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی صدارت میں آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم نے کاروبار کو سہولیات کی فراہمی کےلیے ان کا تفصیلی سروے کرکے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو دی جانے والی سہولیات کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کےلیے ترقی یافتہ ممالک کے ماڈلز کا اطلاق یقینی بنایا جائے اور چھوٹے پیمانے کے کاروبار میں خواتین انٹرپرینیورز کےلیے خصوصی پیکیج تشکیل دے کر جلد پیش کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں ایس ایم ایز معیشت کی ترقی میں کلیدی اہمیت رکھتی ہیں۔ پاکستان کی افرادی قوت کو کاروبار کی ترغیب دینے کےلیے حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو سہولت دینے کےلیے پرعزم ہے۔
وزیراعظم نے حکومتی وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت نوجوانوں اور خواتین انٹرپرینیورز کو اس قدر بااختیار بنانے کےلیے کوشاں ہے کہ وہ نہ صرف خود روزگار کمائیں بلکہ روزگار کے مزید مواقع پیدا کریں۔
اجلاس میں وزیرِاعظم کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ایس ایم ایز کی ترقی و سہولت کےلیے حکومتی اقدامات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے بعد ایس ایم ایز کےلیے قرض کے فارم کو مزید آسان اور سادہ کردیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ایس ایم ایز اپنے کاروبار کی بہتری کےلیے قرض کی سہولت سے مستفید ہوسکیں۔
مزید برآں ایس ایم ایز کی درجہ بندی اس حوالے سے کی جارہی ہے کہ تمام چھوٹے اور متوسط پیمانے کے کاروبار حکومتی معاونت و سہولیات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں اور انہیں بروقت و آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی یقینی ہو۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر ایس ایم ایز میں بہت چھوٹے پیمانے اور گھریلو خواتین کے چھوٹے کاروبار کی سہولت کےلیے ایک نئی کیٹیگری متعارف کروائی جائے گی جس میں ان کو قرض کے حصول میں آسانی سے لے کر کاروبار کی بہتری کےلیے حکومتی معاونت حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔
پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے تین بڑے شہروں میں ایس ایم ایز کے اعشاریوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آئندہ چند ماہ میں پورے ملک میں موجود ایس ایم ایز کو بہتر سہولیات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کےلیے سروے کیا جائے گا۔
ایس ایم ایز کو معاونت کے حکومتی لائحہ عمل کے اہداف اور ان کی تکمیل کی مدت پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سمیڈا رواں برس فروی تک ایس ایم ایز کےلیے فنانشل لٹریسی اور تربیتی پروگرام کا اجرا کرے گا۔ اس کے علاوہ ایس این ایز کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروانے کےلیے بھی پروگرام کو رواں برس کے وسط تک حتمی شکل دے کر جاری کردیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز، ایس ایم ای شعبے کے نمائندے اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ایم ایز کاروبار کی کے کاروبار کی ہدایت
پڑھیں:
پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے آبادی میں اضافے کو مربوط کرناناگزیر ہے. ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )پاکستان کی آبادی 2050 تک 40 کروڑتک پہنچنے کی توقع ہے جو مواقع اور چیلنجز دونوں پیش کرتی ہے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سٹریٹجک لیبر مارکیٹ کے انضمام کے بغیربے روزگاری اور معاشی جمود بڑھ سکتا ہے تاہم موثر پالیسیاں اس ترقی کو پائیدار ترقی کے محرک میں تبدیل کر سکتی ہیں.(جاری ہے)
ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے سرکردہ ماہر معاشیات اور سابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر ندیم الحق کہتے ہیں کہ پاکستان ایک ایسے نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں اس کی بڑھتی ہوئی افرادی قوت یا تو معاشی ترقی کو آگے بڑھا سکتی ہے یا ذمہ داری بن سکتی ہے پاکستان دنیا کی سب سے کم عمر آبادیوں میں سے ایک ہے اگر نوجوانوں کی یہ بڑی تعداد روزگار کے قابل ہنر سے لیس نہ ہوئی تو معیشت کو بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ چین اور جنوبی کوریا جیسے ممالک نے انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کو موثر طریقے سے استعمال کیا پاکستان کو بھی اسی طرح کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے پاکستان کی موجودہ بے روزگاری کی شرح 8 فیصد کے لگ بھگ ہے، نوجوانوں کی بے روزگاری اس سے بھی زیادہ ہے ایک بنیادی مسئلہ ہنر کی مماثلت ہے . وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے شعبے کو وسعت دینا پیشہ ورانہ پروگراموں کو صنعت کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کر کے اس فرق کو پر کرنے کے لیے ضروری ہے وہ ایک ایسی صنعتی پالیسی کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہیں جو محنت کرنے والے شعبوں کو پروان چڑھائے وہ بتاتے ہیں کہ متضاد پالیسیوں کی وجہ سے مینوفیکچرنگ سیکٹر جمود کا شکار ہے ہمیں محنت سے کام کرنے والی صنعتوں جیسے ٹیکسٹائل، زرعی پروسیسنگ اور تعمیرات کے لیے مراعات کی ضرورت ہے اگر صنعتی ترقی کو سہارا دیا جائے تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے. پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر احمد فراز کہتے ہیں کہ پاکستان کا ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ صرف اسی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے جب نوجوان آبادی کو متعلقہ ہنر اور روزگار کے مواقع سے آراستہ کیا جائے وہ تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی اہم ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ افرادی قوت کی قابلیت کو مارکیٹ کے بدلتے ہوئے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے ہمارے تعلیمی نظام کی ایک جامع تبدیلی، مہارت کی نشوونما پر زور دینے کے ساتھ ناگزیر ہے. ڈاکٹر فراز زور دیتے ہیں کہ آئی ٹی سیکٹر کو روزگار اور معاشی ترقی کے ایک اہم محرک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی ٹی خدمات کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کے ساتھ پاکستان کے پاس اپنی نوجوان افرادی قوت کو بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقتی ملک کے طور پر پوزیشن دینے کا ایک منفرد موقع ہے اگر صحیح تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں تو پاکستان کے نوجوان آئی ٹی کی عالمی صنعت میں توسیع کرتے ہوئے ملک کی جی ڈی پی میں نمایاں حصہ ڈال سکتے ہیں ہندوستان کے آئی ٹی سیکٹر کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے جو اس کی معیشت کا سنگ بنیاد بن چکا ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک فروغ پزیر ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کے لیے ایسی ہی اسٹریٹجک پالیسیاں اپنانی چاہئیں آئی ٹی تعلیم میں سرمایہ کاری کرکے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بڑھا کر اور ٹیک اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرکے پاکستان اپنے نوجوان ٹیلنٹ کی مکمل صلاحیت کو کھول سکتا ہے اور پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا سکتا ہے.