اسلام آباد:سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیےجسٹس عقیل عباسی سندھ ہائی کورٹ میں اس کیس کا فیصلہ کر چکے ہیں، آج کیس نہیں چل سکتا، پیر کو پہلے والا 3 رکنی بینچ ہی کیس کو سنے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیس کو چلانے کے لیے نیا بینچ بنانا پڑے گا جسے پیر کو سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں، جسٹس عرفان سعادت خان پہلے ہی بینچ میں شامل تھے۔
فاضل جج نے کہا کہ جائزہ لینا ہے کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچز سے اختیار سماعت لیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ہمیں تھوڑا وقت دیں۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیس پیر کو فکس ہونے دیں پھر مہلت کو دیکھ لیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل آفس کو معاونت کا نوٹس جاری کر دیا اور کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دو روز قبل انکم ٹیکس کیس میں پیر کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تحریری حکم نامے میں آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پیر کو کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی ذیلی شق 2 کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اور موجودہ آئینی انتظام کے تحت اس بینچ کو یہ اختیار حاصل نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے، آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا ہے، اس عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ کیس کی سماعت سپریم کورٹ پیر کو

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ کاآئینی بینچ ترمیم کی پیداوار ہے،وکلا ایکشن کمیٹی

اسلام آباد(آن لائن )وکلا ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے‘26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے،عدالتی نظام درہم برہم ہوچکا ہے‘فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گے ، ہم اب اس تحریک میں تیزی لائیں گے۔ وکیل رہنما حامد خان کی سربراہی میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہاہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی آئینی حیثیت جانچے بغیر ججز تعیناتی روک دینی چاہیے، اگر سپریم کورٹ اس فیصلے پر پہنچی کہ 26ویں ترمیم غیر آئینی ہے تو نئے ججز فارغ ہو جائیں گے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔حامدخان ایڈووکیٹ نے بتایاکہ کل آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی،سینئر وکیل رہنما منیر اے ملک کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی، 26 ویں ترمیم سے عدالتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گے ، ہم اب اس تحریک میں تیزی لائیں گے، ہمارا سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ ہے کہ آئین کی حفاظت کریں، فارم 47 کی حکومت سے آئین پر حملہ کرایا گیا ہے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے،سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت عظمیٰ کاآئینی بینچ ترمیم کی پیداوار ہے،وکلا ایکشن کمیٹی
  • 26ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کےاختیار کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ میں بینچوں کے دائرہ کارپر سماعت‘اٹارنی جنرل سے معاونت طلب
  • کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟ جسٹس منصور نے سوال اٹھا دیا
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پرکیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • 26ویں آئینی ترمیم کےتحت کیس سننے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ: بینچز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
  • سپریم کورٹ کا 26ویں ترمیم کے بعد بینچزکے اختیارات سے متعلق کیس   سابق بینچ کے سامنے لگانے کا حکم 
  • آئینی اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت کیس کی سنوائی کرنے والا بینچ تبدیل