غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود اسرائیل کے مقبوضہ پٹی پر حملے رک نہ سکے، تازہ حملوں میں 40 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق بدھ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی شہید ہوئے۔
ایجنسی کے ترجمان نے بتایا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حملے نہیں رکے، اسرائیل کی جانب سے حملے غزہ پٹی کے مخلتف علاقوں میں کیے گئے ،جن میں سے 30 فلسطینی صرف غزہ میں شہید ہوئے۔
واضح رہے کہ بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔
قطری وزیر اعظم نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی شامل ہے۔6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

عالمی عدالت میں غزہ پر امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کیخلاف سماعت

عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل روکنے پر درجنوں ممالک کی شکایت پر سماعت کا آغاز آج ہوگا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آج سے شروع ہونے والی ابتدائی سماعت میں فلسطینی نمائندے اپنے دلائل پیش کریں گے۔

اگلے پانچ روز تک جاری رہنے والی ان سماعتوں میں تقریباً 40 ممالک اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

امریکا بدھ کے روز عدالت میں اپنا مؤقف پیش کرے گا جب کہ اسرائیل خود ان سماعتوں میں شریک نہیں ہوگا۔

درجنوں ممالک نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے کہ صیہونی ریاست نے 2 مارچ 2025 سے غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کے لیے تمام رسد بند کر دی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ اس سے قبل ہی جنگ بندی کے دوران غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے جمع کیا گیا غذائی ذخیرہ تقریباً ختم ہو چکا تھا اور پھر رسد بند ہوجانے سے بھوک سے ہلاکتوں کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

خیال رہے کہ دسمبر میں اقوام متحدہ نے عالمی عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ایک مشاورتی رائے دے کہ اسرائیل کی ریاستوں اور بین الاقوامی اداروں، بشمول اقوام متحدہ کے ذریعہ فلسطینیوں کے لیے فراہم کردہ امداد کی ترسیل میں کیا ذمہ داریاں ہیں۔

جس پر اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس تمام باقی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، تب تک وہ غزہ میں امداد داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

گزشتہ ہفتے جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی امداد کے بلا تعطل داخلے کی اجازت دے۔

تاہم اسرائیل نے امداد روکنے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس پر دباؤ ڈالنے کا طریقہ ہے۔

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کی اجازت دیں۔

اسرائیل کا یہ بھی الزام ہے کہ حماس انسانی امداد کو ہتھیا لیتی ہے جبکہ حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور غذائی قلت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔

دسمبر میں ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں، جس کے حق میں 193 میں سے 137 ممالک نے ووٹ دیا تھا، اسرائیل پر زور دیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی آبادی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

قرارداد میں غزہ میں انسانی بحران پر "گہری تشویش" کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔ اس قرارداد کے خلاف اسرائیل، امریکا اور دیگر 10 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 22 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے قانونی اور سیاسی اہمیت رکھتی ہے، تاہم یہ رائے پابند نہیں ہوتی اور عدالت کے پاس اس پر عملدرآمد کروانے کا اختیار نہیں ہوتا۔

اقوام متحدہ غزہ اور مغربی کنارے کو اسرائیلی مقبوضہ علاقے سمجھتی ہے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق کسی مقبوضہ علاقے کی قابض طاقت پر لازم ہے کہ وہ مقامی آبادی کو امداد فراہم کرنے اور خوراک، طبی سہولیات، صفائی اور صحت کے معیار کو یقینی بنانے میں سہولت فراہم کرے۔

اسرائیل کے خلاف غزہ ناکہ بندی اور امدادی سامان کی ترسیل کی بندش پر سماعت چھ روز میں مکمل ہوجائیں گی لیکن عالمی عدالت کا اس پر مشاورتی رائے سامنے آنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اب تک 14 ہزار سے زائد طلباء شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی وزارت تعلیم
  • اسرائیل فلسطینیوں کی ’لائیو اسٹریمڈ نسل کشی‘ کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
  • روس کا 8 سے 10 مئی تک یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان
  • غزہ پٹی میں ’ایک نیا جہنم برپا‘ ہے، بین الاقوامی ریڈ کراس
  • عالمی عدالت میں غزہ پر امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کیخلاف سماعت
  • کراچی میں آئی ایس او کا احتجاج، اسرائیل نواز تنظیم ’’شراکا‘‘ کی پاکستان میں سرگرمیوں کی مذمت
  • ہمارے خلاف اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں، لبنانی صدر
  • غزہ کے ساتھ لبنان پر بھی حملے، اسرائیلی طیاروں کی بیروت پر بمباری
  • اسرائیلی فورسز کی غزہ پر بمباری، مزید 40 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فورسز کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری، مزید 40 فلسطینی شہید