غزہ میں فائر بندی کی عالمی سطح پر پذیرائی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی کے مطابق یہ ایک عارضی فائر بندی ہے، جس پر ابتدائی طور پر بیالیس دنوں کے لیےعمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاہدے پر اتوار 19 جنوری سے فریقین عمل درآمد کرنا شروع کر دیں گے۔ غزہ میں جاری لڑائی کو پندرہ ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں اور گزشتہ ایک برس کے دوران یہ اپنی نوعیت کی پہلی جنگ بندی ہے۔
الثانی کے بقول، "ہم جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہونے تک تحمل کا مظاہرہ کیے جانے کی درخواست کرتے ہیں۔ اس معاہدے سے مشکلات کی شکار فلسطینی عوام کے لیے ایک امید بھی پیدا ہو گئی ہے۔”امریکہ، مصر اور قطر کئی مہینوں سے اسرائیل کو فائر بندی اور حماس کو یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامند کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
تاہم یہ مذاکرات گزشتہ کئی مہینوں کے دوران متعدد مرتبہ تعطل کا شکار ہوتے رہے تھے۔
معاہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا، صدر بائیڈنامریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس معاہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر تین مراحل میں عمل کیا جائے گا۔ ان کے بقول پہلے مرحلے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ممکن بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔ دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
تیسرے مرحلے میں زندہ بچ جانے والے یرغمالی رہا کیے جائیں گے اور جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کے علاقے میں تعمیر نو کا کام کیا جائے گا۔ اس معاہدے سے امید پیدا ہوئی ہے، فان ڈئر لاینیورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے اسرائیل اور حماس کے مابین ہونے والی اس جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ بندی سے ایک ایسے خطے کے لیے امید پیدا ہوئی ہے، جس میں رہنے والے ایک طویل عرصے سے مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیل اور حماس سے اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا۔یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبیرٹا میٹسولا کے مطابق یہ پائیدار امن کے قیام میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔
اسپین فوری امداد کے لیے تیار ہے، سانچیزہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اس جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کے بقول فائر بندی خطے کے استحکام کے لیے ضروی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دو ریاستی حل اور بین الاقوامی قوانین کو تسلیم کرنے والے امن کے لیے ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ گزشتہ برس مئی میں اسپین نے آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا اور اس میں غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے بھی شامل تھے۔ ہسپانوی وزارت خارجہ کے مطابق اسپین فوری طور پر بڑے پیمانے پر امداد سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو جنگ بندی کی پاسداری کرنا ہو گی۔
ابھی تمام معاملات طے نہیں ہوئے، نیتن یاہواسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اب بھی کچھ معاملات طے نہیں ہو سکے۔ تاہم بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ مزید تفصیلات جلد طے ہو جائیں گی۔
اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ کے مطابق یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے یہ درست قدم ہے۔شدت پسند تنظیم حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اسے اپنے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک تاریخی موقع بھی قرار دیا۔ ان کے بقول، ''ہمارے لوگوں نے قبضہ کرنے کے اعلانیے اور پوشیدہ مقاصد کو ناکام بنا دیا ہے۔ آج ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ قبضہ ہمیں اور ہمارے لوگوں کی جانب سے کی جانے والی مزاحمت کو کبھی شکست نہیں دے سکتا۔
‘‘سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ غزہ میں حماس کی نگرانی میں کام کرنے والی وزارت صحت کا دعوی ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک ساڑھے چھیالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ع ا / م م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فائر بندی اس معاہدے کے مطابق انہوں نے جائے گا کے بقول حماس کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی، اسرائیلی میڈیا
حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی، اسرائیلی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس ) اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا، جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔
دوسری جانب قطر میں مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر بہت جلد اتفاق ہو سکتا ہے اور دوحہ میں فریقین کے درمیان بلواسطہ بات چیت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں فریقین کے درمیان بڑے مسائل حل ہو گئے ہیں اور ممکنہ معاہدے کے مجوزات اسرائیلی حکام اور حماس کے مذاکرات کاروں کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔