بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے چوہدری انوار الحق کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اس موقع پر دونوں رہنمائوں کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور وہاں کشمیری عوام کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیراعظم چوہدری انوارلحق نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے چوہدری انوارلحق کی ایوان صدر مظفرآباد میں تفصیلی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور وہاں کشمیری عوام کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اور مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف بیس کیمپ سے اندرون و بیرون ملک بھرپور آواز اٹھائی جائے گی اور مودی حکومت کا مکروہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آزاد کشمیر میں گوڈگورننس کے قیام کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا تاکہ آزاد ریاست میں خوشحالی اور تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو اور عام آدمی کا معیار زندگی بھی بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر سلطان محمود چوہدری
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔