اسلام آباد:

آرٹیکل 191 اے کے اختیار سماعت سے متعلق کیس میں عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025 کو کیس سنا۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ دفتر سے غلطی ہوگئی ہے، اسی تین رکنی بینچ کے سامنے کیس فکس نہیں ہوا جس نے 13 جنوری 2025 کو کیس سنا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ ہمیں تھوڑا وقت دیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے پیر تو آنے دیں پھر دیکھ لیتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں یہ سوال ہے کہ کیا آرٹیکل 191اے کے تحت ریگولر بینچ اختیار سماعت طے کر سکتا ہے یا نہیں۔

عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے، گزشتہ سماعت 13 جنوری کو ہوئی تھی جس میں جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے، کیس دوبارہ فکس ہوا تو جسٹس عرفان سعادت خان کے بجائے جسٹس عقیل عباسی بینچ کا حصہ ہیں۔

حکمنامے میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی گئی کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025 کو کیس سنا۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر 20 جنوری صبح 11:30 بجے تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بینچ کے سامنے کیس سپریم کورٹ کہا کہ نے کیس

پڑھیں:

دیکھنا ہے ملٹری کورٹس ٹرائل میں شہادتوں پر فیصلہ کیسے ہوا،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 2(1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہوگا، قانون کے سیکشنز درست پائے تو یہ ٹرائل کیخلاف درخواستیں نا قابل سماعت تھیں، ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے۔جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے آپ سے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا، تھا، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا۔خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ عدالت کو ایک کیس کا ریکارڈ جائزہ کیلئے دکھا دیں گے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے پروسیجر دیکھنا ہے کیا فئیر ٹرائل کے ملٹری کورٹ میں تقاضے پورے ہوئے۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹس نہ ہی سپریم کورٹ میرٹس کا جائزہ لے سکتی ہے، جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل میں پیش شواہد کو ڈسکس نہیں کرنا، عدالت محض شواہد کا جائزہ لینا چاہتی ہے، نیچرل جسٹس کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی۔خواجہ حارث نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل ، سماعت ہوگی، عدالت بنیادی حقوق کے نکتے پر سزا کا جائزہ نہیں لے سکتی۔خواجہ حارث نے استدلال کیا کہ پانچ رکنی بینچ نے قابل سماعت ہونے کے نکتہ کا جائزہ درست نہیں لیا، عدالت ٹرائل کے ریکارڈ کا میرٹ پر جائزہ بھی نہیں لے سکتی۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فیئر ٹرائل کا آرٹیکل 10 اے نہ بھی ہو تب بھی پروسیجر تو فالو کرنا ہوگا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 8(3) میں بنیادی حقوق واپس لے لیے گئے ہیں۔ خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ یہ آرٹیکل 1973 سے آئین میں شامل ہے، ایف بی علی کیس میں ملزمان کے فئیر ٹرائل کا جائزہ بھی لیا گیا تھا، جہاں آرٹیکل 8 ذیلی سیکشن 3 کا اطلاق ہو گیا بنیادی حقوق ختم ہوگئے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سوال یہ ہے کیا سویلین کے ملٹری ٹرائل والی قانون میں ترمیم ہو سکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فیئر ٹرائل کا آرٹیکل 2010 میں آیا، فوجداری ضابطہ 1898 کا ہے، ضابطہ فوجداری میں ٹرائل کو پورا طریقہ کار دیا گیا ہے۔جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ فئیر ٹرائل کے آرٹیکل 10 اے کی ضرورت کیوں پیش آئی، خواجہ حارث نے استدلال کیا کہ آرٹیکل 10 اے پہلے بھی فیئر ٹرائل کے مختلف آرٹیکلز موجود تھے۔جسٹس نعیم افغان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون میں ترمیم سے پہلے ریٹائرڈ افسران ملٹری ٹرائل میں آئے، لگتا ہے قانون میں شامل ” کسی بھی شخص ” کے الفاظ کا درست تعین نہیں ہوا، قانون میں شائد یہ سقم رہ گیا ہے، سویلین کے ٹرائل کیلئے آئینی ترمیم کرنا پڑی۔خواجہ حارث نے کہا کہ آئینی ترمیم کسی اور وجہ سے کی گئی۔دوران سماعت عدالت عظمی نے وزارت دفاع سے سویلین کے ابتک ملٹری ٹرائل کی تفصیلات مانگ لی۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کلبھوشن کے علاوہ ابتک کتنے سویلین کا ٹرائل ہوا ڈیٹا کیساتھ جواب دیدیں۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی مزید سماعت آج دوبارہ ہوگی ۔

متعلقہ مضامین

  • سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت
  • دیکھنا ہے ملٹری کورٹس ٹرائل میں شہادتوں پر فیصلہ کیسے ہوا،سپریم کورٹ
  • 26ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کےاختیار کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ میں بینچوں کے دائرہ کارپر سماعت‘اٹارنی جنرل سے معاونت طلب
  • کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟ جسٹس منصور نے سوال اٹھا دیا
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پرکیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ: بینچز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
  • سپریم کورٹ کا 26ویں ترمیم کے بعد بینچزکے اختیارات سے متعلق کیس   سابق بینچ کے سامنے لگانے کا حکم