مذاکرات کا تیسرا دور آج، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات کو حتمی شکل دیدی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس دن ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا جس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے، اجلاس میں پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی۔
ذرائع پی ٹی آئی کمیٹی کے مطابق اجلاس کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مکمل ہدایات لے لی ہیں، ان ہدایات کی روشنی میں اپنے مطالبات کو تحریری شکل دے دی ہے۔
رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا
دوسری جانب ذرائع حکومتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات سامنے آنے کے بعد ہم بھی اپنی اپنی قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔
اس سے قبل ن لیگ کے رانا ثناء اللہ نے آج ہونے والے مذاکرات میں پی ٹی آئی کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے کن لوگوں کو سیاسی قیدی سمجھتے ہیں؟ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آر اور اختیارات کیا ہوں گے؟ جوڈیشل کمیشن رپورٹ کتنی دیر میں پیش کرے گا؟ اہمیت تو ان چیزوں کی ہے جس پر ابھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا طلبہ کو مزید 1 لاکھ الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان چیزوں میں وقت لگ سکتا ہے، امید ہے پی ٹی آئی قیدیوں کی فہرست اور جوڈیشل کمیشن سے متعلق اپنی شرائط بتائے گی، پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر پارٹی اور اتحادیوں سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کریگی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات ماننے سے انکار پر امریکا کی صفِ اوّل کی ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد کر دیئے گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جمعے کو ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں لکھا تھا کہ یونیورسٹی میں بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کیمپسز میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی اور یہودی طلباء کو ہراساں کیے جانا ناقابلِ برداشت ہے، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ اشرافیہ کی یونیورسٹیاں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اگر وہ مستقبل میں ٹیکس دہندگان کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں تو بامعنی تبدیلی کا عہد کریں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے تقریباً 256 ملین ڈالرز کے وفاقی اور 8.7 ارب ڈالرز کی گرانٹ معاہدوں کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے کیمپس میں یہود مخالف رویہ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف طلباء کے مظاہروں نے ملک بھر میں موجود ہارورڈ یونیورسٹی کے کیمپسز کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔