’رنگ کالا، انگریزی آتی نہیں‘، شوہر کے طعنوں سے تنگ نوجوان لڑکی نے خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بھارت میں ایک 19 سالہ شادی شدہ لڑکی نے شوہر اور دیگر سسرالیوں کے طعنوں سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ واقعہ ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم میں پیش آیا، جہاں شاہانہ ممتاز کو منگل کے روز اپنے گھر میں مردہ حالت میں پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: باحجاب خاتون کا مذاق اڑانے اور ویڈیو بنانے پر یورپی سیاح گرفتار
میڈیا رپورٹس کے مطابق، شاہانہ کے خاندان کے افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ گوری رنگت نہ ہونے اور انگریزی بول چال میں مہارت نہ رکھنے پر شاہانہ کا شوہر اور دیگر سسرالی اسے ہراساں کرتے تھے، روز روز کے طعنوں سے تنگ آکر شاہانہ نے خودکشی کرلی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، شاہانہ بی ایس سی میتھیمیٹکس فرسٹ ایئر کی طالبہ تھا، اس کی گزشتہ برس مئی میں عبدالوہاب سے شادی ہوئی تھی جو متحدہ عرب امارات میں بطور ورکر ملازمت کرتا ہے۔
شاہانہ کے چچا کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد عبدالوہاب 22 روز تک اپنی بیوی کے ساتھ رہا اور پھر دوبارہ یو اے ای چلا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہاب نے اپنی اہلیہ کی فون کالز کو نظرانداز کرنا شروع کردیا تھا البتہ وہ فون پر ٹیکسٹ پیغامات میں شاہانہ کو ظاہری شکل و صورت اور انگریزی بول چال میں مہارت نہ رکھنے پر طعنے دیا کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں سسرالیوں کے ہاتھوں کا بہو کا قتل، مقتولہ کی ساس کے سنسنی خیز انکشافات
شاہانہ کے خاندان کے افراد کے مطابق، اس نے اپنی ساس سے بھی مدد لینے کی کوشش کی تھی لیکن اس کی ساس نے جواب دیا تھا کہ اس کا بیٹا ایک زیادہ سمجھدار اور صاف رنگت والی لڑکی کا حقدار ہے۔ پولیس کے مطابق، شاہانہ کی خودکشی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انڈیا انگریزی بول چال بھارت خاتون خودکشی سسرال شادی شدہ شوہر طالبہ طعنے کالی رنگت کیرالہ گورا رنگ لڑکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا بھارت خاتون سسرال شوہر طالبہ کیرالہ گورا رنگ لڑکی کے مطابق
پڑھیں:
کالا باغ ڈیم پر آصف زرداری کو کیا ڈیل آفر کی گئی تھی اور چھ نہروں کے معاملے کا کیا بنے گا ؟ حامد میر نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کے منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہوجائیگا۔
لیسکو کا نیا ویژن کرپشن کا خاتمہ ،جو لوگ چوری اور سینہ زوری کرتے ہیں ان کو روکنا ہے: سی ای او رمضان بٹ
نجی ٹی وی کے پروگرام میں حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ایک تاریخی حقیقت بتانے جا رہا ہوں جس کا میں خود عینی شاہد ہوں کہ 2004 میں آصف علی زرداری جب اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید تھے تو ان کے ساتھ باقاعدہ طور پر اسی طریقے سے ڈیل کی گئی تھی جس طرح آج کل عمران خان کے ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے کچھ لوگ جیل میں ملتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہوجائے۔
حامد میر نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح جب زرداری صاحب کے ساتھ بھی ان کی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں نے ڈیل کرنے کی کوشش کی اور پھر اس وقت کے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی اہتشام جمیل بھی اس میں شامل ہوگئے اور پھر آصف زرداری کو یہ ایک ڈیل دی گئی کہ اگر پیپلزپارٹی کالاباغ ڈیم کی حمایت کرے تو انہیں ناصرف رہا کردیا جائے گا بلکہ حکومت میں بھی لے آئیں گے۔
کراچی،کورنگی : گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد بجھ گئی
سینئر صحافی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت آصف علی زرداری نے پارٹی کے ساتھیوں کے ذریعے بے نظیر بھٹو کے ساتھ صلاح مشورہ کیا تو یہ طے پایا کہ ہم یہ رسک نہیں لے سکتے، کیونکہ تین صوبوں کی اسمبلیاں کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ہیں تو ہم یہ کام یعنی حمایت نہیں کرسکتے۔حامد میر کے مطابق پھر جب عدالت کے ذریعے آصف علی زرداری رہا ہوگئے تو ان کو پھر دوبارہ دوسرے کیسز میں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد پھر وہ پاکستان سے باہر چلے گئے تھے۔
آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کے نام کا اعلان کر دیا
سینئر صحافی نے چھ نئی نہروں کے معاملے کے پیش نظر اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے اشو پر اسٹیبلشمنٹ نے پیپلزپارٹی کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پیپلزپارٹی نے انکار کردیا، حامد میر کے بقول چھ نئی نہروں کا اشو بھی کالاباغ ڈیم کی طرح پیپلزپارٹی کے لیے بقا کا مسئلہ ہے، پیپلزپارٹی کے پاس صرف صدر، چیئرمین سینیٹ کا آئینی عہدہ ہے اور دو گورنرز کے عہدے ہیں، یہ تین چار عہدے اپنے پاس رکھنے کیلئے پیپلزپارٹی سندھ میں اپنی پوری سیاست کو قربان نہیں کر سکتی، یہ پیپلزپارٹی میں طے ہو چکا ہے۔
9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
حامد میر کے مطابق یہ فیصلہ بلاول بھٹو نے کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہوجائیگا۔
مزید :