اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزارت داخلہ نے نئی نادرا موبائل ایپ لانچ کرنے اور 3 نئے ریجنل دفاتر کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ 17 جنوری سے پاک آئی ڈی ویب سائٹ بند کی جا رہی ہے ، نادرا کی پاک آئی ڈی ویب سائٹ بند کر کے تمام خدمات موبائل ایپ پر فراہم کی جائیں گی، ویب سائٹ کے استعمال میں شہریوں بالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مشکلات پیش آتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سائلین کو انگلیوں کے نشانات اور مطلوبہ دستاویزات سکین کر کے اپ لوڈ کرنے میں پریشانی ہوتی تھی، جعلساز عناصر جعلی ویب سائٹس کے ذریعے شناختی دستاویزات بنوانے میں معاونت کا کاروبار کر رہے تھے، شہریوں کی ذاتی معلومات حاصل کر کے ان کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔

مذاکرات کا تیسرا دور آج، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات کو حتمی شکل دیدی  

محسن نقوی نے کہا کہ ان سر گرمیوں کے تدارک کے لئے 17 جنوری سے ویب سائٹ بند کی جا رہی ہے، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ نے جعلساز عناصر کا سختی سے نوٹس لیا ہے، نادرا دیگر اداروں کے ساتھ ملکر ساتھ ان عناصر کے خلاف کارروائی کو یقینی بنا رہا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نادرا کی موبائل ایپ کو پہلے سے بہت مزید بہتر بنادیا گیا ہے ، شناختی کارڈ، نائکوپ، پی او سی ، ب فارم ، ایف آرسی سمیت تمام خدمات موبائل ایپ پر دستیاب ہیں، شہری گھر بیٹھے موبائل ایپ پر شناختی دستاویزات کی تمام تر کارروائی مکمل کر سکتے ہیں۔

مردان میڈیکل کمپلیکس میں بیوہ خاتون سے زیادتی کرنے والے سرکاری ملازمین معطل

انہوں نے کہا کہ نادرا کے 3 نئے ریجنل دفاتر بھی قائم کیے جارہے ہیں، نئے ریجنل سنٹرز آزاد جموں و کشمیر، گوادر اور گلگت بلتستان میں بنائے جائیں گے، نئے ریجنل دفاتر 31 مارچ سے کام شروع کر دیں گے، ان دفاتر کے قیام سے نادرا حکام اور شہریوں کے درمیان رابطے میں آسانی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ریجنل دفاتر کے قیام سے دور دراز علاقوں کے نادرا مراکز میں خدمات کی فراہمی بہتر ہوگی، شہریوں کے مسائل تیزی سے حل ہوں گے اور شکایات کا فوری ازالہ ہو گا، 31 مارچ تک ملک کی تمام تحصیلوں میں نادرا دفاتر قائم کرنے کا ہدف پورا کر لیا جائے گا۔

چین، ملائیشیا،سعودیہ اور قطر سمیت 9 ممالک سے مزید 28 پاکستانی بے دخل  

محسن نقوی نے کہا کہ ملک بھر میں صرف 19 تحصیلوں میں نادرا دفاتر کا قیام باقی تھا، اس ضمن میں کام تیزی سے جاری ہے، 31 مارچ تک ان تحصیلوں میں بھی نادرا دفاتر فعال ہو جائیں گے۔  
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نئے ریجنل دفاتر موبائل ایپ ویب سائٹ نے کہا

پڑھیں:

ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کے قیام کی تجویز

تاریخ کے اُس حصے کا ذکر کرتے ہیں جس میں قدرتی آفات کے باعث انسانی اموات کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس اعتبار سے سائنس دانوں نے دس بڑی قدرتی آفات کا ڈےٹا اکٹھا کیا ہے جن مےں اےک کروڑ سے زائد انسان دےکھتے ہی دیکھتے لاشوں میں بدل گئے۔ یہ افسوسناک ڈےٹا پڑھنے کے بعد ایک اور لرزہ بھی طاری ہو جاتا ہے۔ ان دس بڑی مصیبتوں میں سے تین بھارت اور پاکستان میں آئیں جبکہ پانچ کا تعلق چےن سے ہے۔ گوےا ماڈرن ہسٹری کی آٹھ بڑی قدرتی آفات جنوبی ایشیا اور چین میں آئیں۔ آندھرا پردیش کے ساحلی علاقے ”کورنگا“ مےں 25 نومبر 1839ءکو سمندری لہرےں اچانک 40 فٹ سے زےادہ بلند ہوگئےں۔ اس سمندری طوفان کو ”انڈیا سائیکلون“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس کے نتےجے مےں 3لاکھ افراد دنےا سے غائب ہوگئے۔ مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش میں 12 نومبر 1970ءکا دن دنیا کے بدترےن سائےکلون کے حوالے سے ےاد رکھا جاتا ہے۔ اس خونی سائیکلون میں تقرےباً 5لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ انڈونیشیا کے ساحلی علاقے سماٹرا کے سمندروں کے اندر 26 دسمبر 2004ءکو 9.3 درجے کا زلزلہ پےدا ہوا جس کے نتےجے میں تارےخ کا خوفناک ترےن ”سونامی“ آےا جس نے جنوبی اےشےا کے بہت سے ملکوں کو متاثر کےا۔ اس بے رحم سونامی نے 2لاکھ 30ہزار سے زائد انسانوں کو نگل لیا۔ چین کے شمالی حصے میں 23 جنوری 1556ءکو 8درجے کا زلزلہ آےا جس مےں ساڑھے 8لاکھ لوگ مارے گئے۔ چےن مےں ستمبر 1887ءکو ”زرد درےا میں سےلاب“ آنے کے باعث 20لاکھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بےٹھے۔ ”گانسو“ نامی زلزلہ چین میں 16 دسمبر 1920ءکو آےا جس نے 2لاکھ 36ہزار لوگوں کو مردہ بنا دےا۔ چین میں جولائی 1931ءکو ”سنٹرل چائنا فلڈ“ نے 37لاکھ چےنیوں کو ڈبو دےا ےا بیماریوں سے ہلاک کردےا۔ بعد مےں ہونے والی تحقےقات کے مطابق اس سےلاب سے 25فےصد چین زیراثر آےا اور 5کروڑ سے زےادہ چےنی متاثر ہوئے۔ چےن 28 جولائی 1976ءکے ”تانگ شان زلزلے“ کو نہےں بھولا جس مےں 2لاکھ 42ہزار چےنی موت کی نےند سو گئے۔ ان کے علاوہ چند دوسری خونی قدرتی آفات کا ذکر کرےں تو ان مےں 31مئی 1935ءکا دن کوئٹہ والوں کے لئے قےامت بن کے نمودار ہوا۔ اس دن کے زلزلے نے کوئٹہ میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو قبرستان پہنچا دےا۔ پاکستان مےں 8اکتوبر 2005ءکا دن آنسوﺅں سے بھرا ہوا ہے جب آزاد کشمےر کے زلزلے نے ہزاروں خاندانوں کو اےک سانس مےں نگل لےا۔ اس کے نتےجے میں 1لاکھ سے زائد قےمتی جانےں ضائع ہو گئےں۔ موسلا دھار بارشوں کے نتےجے مےں پنجاب، خےبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان مےں جولائی 2010ءمیں بدترین سےلاب آےا جس نے 2کروڑ سے زائد لوگوں کو متاثر کےا۔ بلوچستان کے ضلع آواران مےں 24 ستمبر 2013ءکو 7.7درجے کا زلزلہ آےا۔ اس علاقے مےں بہت کم آبادی کے باوجود 1ہزار لوگ مارے گئے جبکہ ہزاروں متاثر ہوئے۔ 25 اپرےل 2015ءکو نیپال میں 8درجے کے زلزلے نے ہزاروں زندگےوں کے چراغ بجھا دےئے اور سیکڑوں مضبوط عمارتوں کو تہس نہس کر دےا۔ نےپال کے اس زلزلے سے ٹھےک اےک برس پہلے 22 اپرےل 2014ءکو انٹرنےشنل آن لائن مےگزےن foreignpolicy.com نے اےک رپورٹ شائع کی تھی جس میں لکھا گیا کہ ”موسمی تبدےلےوں سے مستقبل مےں دنےا کا ہرکونہ متاثر ہوگا جوکہ گلوبل خوشحالی اور امن کو متاثر کرے گا۔ ےہ اثرات پوری دنےا پر مرتب ہوں گے لےکن ان کا سب سے زیادہ اثر جنوبی ایشیا کے ممالک پر ہوگا جن مےں افغانستان، بنگلہ دےش، بھوٹان، انڈےا، مالدےپ، نےپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہےں۔ دنےا بھر مےں جو ممالک قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں پہلے نمبر پر جنوبی اےشےا کا خطہ آتا
ہے۔ ان ممالک میں قدرتی آفات کی تباہی کے باعث دنیا کی 30 فےصد معےشت متاثر ہوئی۔ آنے والے برسوں مےں درجہ حرارت بڑھنے سے ان ممالک کے سمندروں مےں پانی کی سطح تقرےباً اےک مےٹر بلند ہو جائے گی جس سے خشکی کا بہت بڑا حصہ سمندر کے نےچے چلا جائے گا“۔ قدرتی آفت بتائے بغےر اچانک آتی ہے جس کا فوری سامنا کرنا امےر ترےن ممالک کے لئے بھی مشکل ہوتا ہے۔ قدرتی آفات کی پےشےن گوئےوں کو پڑھےں تو ڈراﺅنے خواب کی طرح ےہ حقےقت سامنے آتی ہے کہ جنوبی اےشےا سب سے زیادہ ان سے متاثر ہوگا۔ ےہ ممالک محنت کش لوگوں کے ملک ہےں جو بڑی مشکل سے اپنا گزربسر کرتے ہےں۔ ےہاں کی حکومتیں بھی غریب ہیں۔ جنوبی ایشیا میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی جاتی ہے۔ دنےا مےں مختلف مقاصد کے لئے مشترکہ سکیورٹی فورس بنانے کا رواج ہے۔ اگراےک نئی تجویز پر غور کےا جائے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک مستقبل کی قدرتی آفات سے بچنے کے لئے سارک فورم کی طرح اےک مشترکہ ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ بنائےں تو اس کا براہِ راست فائدہ خود ان ممالک کو ہو گا۔ ےہ ممالک وسائل کی کمی کے باعث اچانک بڑی آفت سے نمٹنے کی انفرادی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ کے تحت یہ ممالک مشترکہ فنڈ، اےک دوسرے کی ٹےکنالوجی، مشترکہ ماہرین اور اےک دوسرے کی افرادی قوت کے تجربات سے فوری ریلیف کی کارروائیاں شروع کر سکیں گے۔ چےن بھی جنوبی اےشےا کے ممالک کا قرےبی ہمساےہ ہے اور وہ خود بھی مستقبل کی قدرتی آفات سے زےادہ متاثر ہونے والے ملکوں مےں سے اےک ہے۔ اس لئے چین کو بھی ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ مےں شامل کرنا چاہےے کیونکہ چین کی ٹےکنالوجی، افرادی قوت اور تجربات سے بے پناہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ چین کی اقتصادی راہداری سے اس خطے کی قسمت بدلنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اقتصادی راہداری کو دوسری حفاظتی تدابیر اور سکیورٹی کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات سے بچانا بھی ضروری ہو گا۔ اقتصادی راہداری رکھنے والے خطے کے غریب ملکوں کے لیے کم وسائل کی وجہ سے انفرادی حیثیت میں ا یسا کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ لہٰذا ریجنل ڈیاسٹر مینجمنٹ فورس کی ضرورت ہر وقت محسوس ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کے قیام کی تجویز
  • نادرا کی موبائل ایپ اور3نئے دفاتر قائم کرنیکا فیصلہ
  • وفاقی وزیر داخلہ کا نادرا موبائل ایپ لانچ کرنے اور 3 نئے ریجنل دفاتر کے قیام کا فیصلہ
  • نادرا کی پاک آئی ڈی ویب سائٹ کل سے بند، موبائل ایپ لانچ کرنے کا فیصلہ
  • پاک آئی ڈی ویب سائٹ بند کر کے نادرا موبائل ایپ لانچ کرنے کا فیصلہ
  • نادرا کی ویب سائٹ بند،موبائل ایپ لانچ کرنے فیصلہ
  • نادرا کی پاک آئی ڈی ویب سائٹ بند، تمام خدمات موبائل ایپ کے ذریعے فراہم کرنے کا اعلان
  • حکومت کانادرا موبائل ایپ اورریجنل دفاتر کے قیام کا فیصلہ
  • نادرا موبائل ایپ لانچ کرنے کا فیصلہ، ویب سائٹ بند