جبری مشقت کا الزام ‘مزید37 چینی کمپنیوں پر امریکی پابندی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایغور مسلمانوں سے جبری مشقت کے الزام پر چینی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں عاید کردی گئیں۔ امریکا نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے کان کنی، ٹیکسٹائل اور شمسی توانائی کی مصنوعات بنانے والی ایسی درجنوں کمپنیوں کی درآمدات پر پابندی لگا دی ہے جن کا جبری مشقت سے مبینہ تعلق ہے۔ ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمے نے کہا ہے کہ ایغوروں سے جبری
مشقت میں ملوث مزید 37 کمپنیوں کو شامل کیا جا رہا ہے جس سے ان کی تعداد تقریباً 150 ہو گئی ہے۔ یہ پابندیاں ایغور کمیونٹی سے جبری مشقت کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہیں۔ ہوم لینڈ سیکورٹی کے سیکرٹری الحانڈرو میئر کاس نے پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ اس فہرست میں سنکیانگ میں اہم معدنیات کی کان کنی اور پراسیسنگ کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بیجنگ پر 10 لاکھ سے زاید ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتوں کو حراستی مراکز کے نیٹ ورک میں قید کرنے اور مشقت لینے کا الزام ہے۔چینی حکام ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ چین نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی برآمدات پر امریکی پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم اقدامات کریں گے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے قومی سلامتی کے تصور کو عام کیا، اقتصادی اور تکنیکی مسائل کو سیاسی بنایا اور ہتھیاروں سے لیس کیا اور چین کو دبانے کے لیے برآمدی کنٹرول کا غلط استعمال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات مارکیٹ کے قوانین اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام، عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو نمایاں طور پر متاثر کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کہا ہے کہ
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری
امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری کر دی گئی۔
ٹک ٹاک اتوار سے امریکا میں شٹ ڈاؤن ہونے کے لیے تیار ہے، ٹک ٹاک انتظامیہ نے واضح کردیا کہ اگر امریکی حکومت یا سپریم کورٹ نے ایپلی کیشن کی پابندی کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی تو ایپلی کیشن کو امریکا میں 19 جنوری کو بند کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے چین کی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
امریکی قانون کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز 19 جنوری تک کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت یا عدالت کی جانب سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں ٹک ٹاک 19 جنوری کو اپنی ایپ امریکا میں بند کردے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ٹک ٹاک کو ریلیف نہ ملا تو 19 جنوری سے امریکا میں ایپلی کیشن کو غیر فعال کردیا جائے گا، اس صورت میں صارفین ایپ کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔
علاوہ ازیں جن افراد کے پاس موبائل میں ٹک ٹاک کی ایپلی کیشن ہوگی، وہ اس پر مواد کو اپلوڈ کرنے سے محروم ہوجائیں گے جبکہ وہ ٹک ٹاک کے مواد کو ری شیئر بھی نہیں کر سکیں گے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں جن صارفین کے پاس ٹک ٹاک ایپلی کیشن موجود ہوگی، وہ ایپ پر مواد کو دیکھ سکیں گے، تاہم ان کے پاس بھی ایپ دوسرے فیچرز سے غیر فعال ہو جائے گی۔
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس نے ایپلی کیشن کو 19 جنوری کو بند کرنے کا اعلان نہیں کیا، متعدد امریکی نشریاتی اداروں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پہلے ہی یہ رپورٹ دی تھی کہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں ٹک ٹاک ایپ بند کردے گا۔
عالمی ادارے نے واشنگٹن پوسٹ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایپلی کیشن کی بندش کے ایک دن بعد عہدے کا حلف لینے والے ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر حلف اٹھاتے ہی ٹک ٹاک کی پابندی میں 60 سے 90 دن کے اضافے کا اعلان کریں گے۔
نو منتخب امریکی صدر پہلے ہی یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک پر پابندی کے حق میں نہیں اور انہوں نے عدالت میں درخواست بھی دائر کر رکھی ہے کہ ایپ کی بندش کی تاریخ میں اضافہ کیا جائے، ان کی حکومت معاملے کا سیاسی حل تلاش کرے گی۔