بیانیے کے محاذ پر کمزوری دور نہ کی تو مسلم لیگ ن ناکام ہو جائے گی، چوہدری جعفر اقبال
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری جعفر اقبال نے اعتراف کیا ہے کہ بیانیے کے محاذ پر پارٹی درست طریقے سے پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کر سکی اور اگر یہ کمزوری دور نہ کی گئی تو پارٹی حریفوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وی سیمینار: اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں میں پرائمری امتحان ختم، نصاب آدھا کردیا، وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی
وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ گجرات سے انہیں ٹکٹ نہیں ملا مگر وہ پارٹی قیادت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور نواز شریف اور شہباز شریف انہیں خاندان کے فرد کی طرح محبت دیتے ہیں۔
اس سوال پر کہ انکی جماعت تحریک انصاف کے بیانیے کا توڑ نہ کر سکی چوہدری جعفر اقبال کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ یہ کام پارٹی نہ کر سکی۔
چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ’ہمارے پاس 69 ہزار بلدیاتی نمائندوں کا نیٹ ورک ہے جو گاؤں کی سطح پر سنہ 2015 کا الیکشن لڑے تھے۔ ان کے پاس بیٹھک بھی ہے حقہ چائےبھی ہے۔ ہم ان سب کو جوڑ نہیں سکے۔ یہ ہماری کمزوری ہے جسے دور کرنا ہوگا ورنہ ہم مقابلہ نہیں کر سکتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ سال انتخابات میں ٹکٹ نہ دینا قیادت کا فیصلہ ہے اور وہ پارٹی قیادت کی حکمت عملی سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ان کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا۔ میں سمجھتا ہوں آپ جس کے ساتھ ہوں اس کے ساتھ رہنا چاہیے۔ مجھے پہلی بار قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کی تجویز شہباز شریف نے دی تھی اور نواز شریف کا حکم تھا۔ میرا نواز شریف سے اب بھی رابطہ ہے اور مختلف اجلاسوں میں بھی ملاقات ہوتی رہتی ہے‘۔
نواز شریف کے بااعتماد ساتھیوں کو الیکشن میں کارنر کیا گیانواز شریف کے بااعتماد لوگوں کو الیکشن میں سائیڈ پر کرنے کے حوالے سے وی نیوز کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس تاثر سے انہیں مکمل اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ لوگ جو نظریاتی طور پر ہارڈ لائنر تھے ان کے ساتھ ایسا ہی ہوا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں نواز شریف اور شہباز شریف میں گروپنگ کبھی محسوس نہیں ہوئی اور دونوں بھائی مل کر کام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: معروف مصنف اور کالم نگار عمار مسعود کا وی نیوز کے لیے ویڈیو کالم
اس سوال پر کہ کیا شہباز شریف کبھی نواز شریف بن سکیں گے ان کا کہنا تھا کہ ہر انسان مختلف ہوتا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف میں اپنی اپنی خوبیاں ہیں۔ نواز شریف کی کامیابیوں میں شہباز شریف اور مریم نواز کا اپنا اپنا کردار ہے۔
ووٹ کو عزت کا کیا بنا؟مسلم لیگ ن کے گزشتہ الیکشن کے نعرے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو چھوڑ دینے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس نہ مسلح کارکن ہیں، نہ اسلحہ ہے اور نہ مشینری ہے اس لیے وہ راستہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ایک دریا کے سامنے اگر چٹان آ جائے تو کیا دریا خشک ہو جاتا ہے؟ نہیں وہ وہاں رک جاتا ہے اور پھر راستہ بنتا ہے تو نیچے اترتا ہے‘۔
نواز شریف چوتھی دفعہ وزیراعظم کیوں نہ بنے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب منقسم مینڈیٹ آیا تو پھر فیصلہ تبدیل کیا گیا کہ نواز شریف وزیراعظم نہیں بنیں گے تاہم آج بھی لیڈر نواز شریف ہی ہیں۔ اگر ہمارے ممبران اسمبلی 51 فیصد ہوتے تو نواز شریف ہی وزیراعظم ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت نے حالات کے تحت گجرات کی سطح پر پارٹی کی سیاست کو کمپرومائز کیا تھا۔
مریم نواز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا لوہا خود منوایا جس طرح وہ کارکنوں کے ساتھ رابطہ کرتی ہیں اس سے پارٹی کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے سڑکوں اور اسپتالوں پر کام کیا جو نظر آ رہا ہے۔ اسکالرشپ اسکیم پنجاب کے بچوں کو فائدہ دے گی۔ کیا کے پی میں ایسا کوئی اقدام ہوا ہے۔ کتنے مستحق لوگوں کو اسکالرشپ ملا اور کتنوں کو بیرون ملک پڑھائی کے لیے بھیجا گیا۔
منزید پڑھیں: عدالتوں میں ہنگامہ خیز دن، نواز شریف سرخرو ہوئے یا عمران خان؟
اینٹی اسٹیٹ بیانیے کو کیسے کاؤنٹر کر سکتے ہیں اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عمل ہی اس کا علاج ہے۔ سیاسی جماعتیں نوجوان نسل کو جوڑنے کا نعرہ دے سکتی ہیں۔ نواز شریف نے یہ کوشش سنہ 2013 میں کی تھی اور سب جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے مگر بدقسمتی سے اس وقت بھی عمران خان ساتھ نہیں چلے اور آج بھی ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔
سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائلچوہدری جعفر اقبال کا کہنا تھا کہ سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے مگر اس کے لیے عدلیہ کو سیاست سے الگ کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری عدلیہ درست کام کرے تو پھر کیوں فوجی عدالتوں کی طرف کوئی جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا حل یہی ہے کہ عدلیہ اپنا کام درست طور پر کرے اور خود کو سیاسی عناصرسے الگ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جرائم کی فہرست بہت لمبی ہے اور اس میں وہ سارے لوگ شامل میں جنہوں نے انہیں بنایا ہے اور آج وہ سزا بھی بھگت رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: شاعر و مصنف غضنفر ہاشمی سے ملاقات
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا جرم عمران خان کا یہ ہے کہ انہوں نے اس ملک کی سیاست کو تباہ کیا جس کا آگے جا کر اثر معیشت پر بھی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور عمران خان کے بارے میں لاڈلے والا تاثر ختم کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری جعفر اقبال عمران خان ن لیگ ن لیگ بیانیہ ووٹ کو عزت دو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ن لیگ ووٹ کو عزت دو چوہدری جعفر اقبال ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی شہباز شریف مسلم لیگ ن نواز شریف شریف اور کے ساتھ سوال پر اس سوال ہے اور کے لیے
پڑھیں:
کیس تو نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے، سوال ہونا چاہیے 9 ارب روپے کہاں سے آئے؟
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ کیس تو نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے، سوال ہونا چاہیے 9 ارب روپے کہاں سے آئے؟ پانامہ کیس میں جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں، قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی۔ تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاونڈ کیس کے فیصلے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تفصیلی ردعمل دیا گیا ہے۔ عوام اور کارکنان کے نام پیغام میں عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے- میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کروں گا- ہمارا عزم حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے- کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا- میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پڑھیں- پاکستان میں 1971 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے- یحیٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے- آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی ہے- جو جج آمریت کو سپورٹ کرتا ہے اور اشاروں پر چلتا ہے اسے نوازا جاتا ہے- جن ججز کے نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے بھیجے گئے ان کا واحد میرٹ میرے خلاف فیصلے دینا ہے۔(جاری ہے)
یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے تھا جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی ملک ریاض کو 18 ارب میں بیچی۔ سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے؟ پانامہ میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں۔ قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی۔ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے جہاں طلبأ سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے- القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشرٰی بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا- القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی جس سے صرف غریب طلبأ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے- القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتہ تھا- چاہے فیصلے کی تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے- عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا- جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا- میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے- بشرٰی بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے- ان پر پہلے بھی گھٹیا کیسز بنائے گئے- لیکن بشرٰی بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں- مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں- بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل ایمپائرز کو نہیں آنے دیتے- حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔