مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری جعفر اقبال نے اعتراف کیا ہے کہ بیانیے کے محاذ پر پارٹی درست طریقے سے پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کر سکی اور اگر یہ کمزوری دور نہ کی گئی تو پارٹی حریفوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وی سیمینار: اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں میں پرائمری امتحان ختم، نصاب آدھا کردیا، وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی

وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ گجرات سے انہیں ٹکٹ نہیں ملا مگر وہ پارٹی قیادت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور نواز شریف اور شہباز شریف انہیں خاندان کے فرد کی طرح محبت دیتے ہیں۔

اس سوال پر کہ انکی جماعت تحریک انصاف کے بیانیے کا توڑ نہ کر سکی چوہدری جعفر اقبال کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ یہ کام پارٹی نہ کر سکی۔

چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ’ہمارے پاس 69 ہزار بلدیاتی نمائندوں کا نیٹ ورک ہے جو گاؤں کی سطح پر سنہ 2015 کا الیکشن لڑے تھے۔ ان کے پاس بیٹھک بھی ہے حقہ چائےبھی ہے۔ ہم ان سب کو جوڑ نہیں سکے۔ یہ ہماری کمزوری ہے جسے دور کرنا ہوگا ورنہ ہم مقابلہ نہیں کر سکتے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ سال انتخابات میں ٹکٹ نہ دینا قیادت کا فیصلہ ہے اور وہ پارٹی قیادت کی حکمت عملی سے مطمئن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں ان کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا۔ میں سمجھتا ہوں آپ جس کے ساتھ ہوں اس کے ساتھ رہنا چاہیے۔ مجھے پہلی بار قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کی تجویز شہباز شریف نے دی تھی اور نواز شریف کا حکم تھا۔ میرا نواز شریف سے اب بھی رابطہ ہے اور مختلف اجلاسوں میں بھی ملاقات ہوتی رہتی ہے‘۔

نواز شریف کے بااعتماد ساتھیوں کو الیکشن میں کارنر کیا گیا

نواز شریف کے بااعتماد لوگوں کو الیکشن میں سائیڈ پر کرنے کے حوالے سے وی نیوز کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس تاثر سے انہیں مکمل اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ لوگ جو نظریاتی طور پر ہارڈ لائنر تھے ان کے ساتھ ایسا ہی ہوا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں نواز شریف اور شہباز شریف میں گروپنگ کبھی محسوس نہیں ہوئی اور دونوں بھائی مل کر کام کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: معروف مصنف اور کالم نگار عمار مسعود کا وی نیوز کے لیے ویڈیو کالم

اس سوال پر کہ کیا شہباز شریف کبھی نواز شریف بن سکیں گے ان کا کہنا تھا کہ ہر انسان مختلف ہوتا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف میں اپنی اپنی خوبیاں ہیں۔ نواز شریف کی کامیابیوں میں شہباز شریف اور مریم نواز کا اپنا اپنا کردار ہے۔

ووٹ کو عزت کا کیا بنا؟

مسلم لیگ ن کے گزشتہ الیکشن کے نعرے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو چھوڑ دینے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس نہ مسلح کارکن ہیں، نہ اسلحہ ہے اور نہ مشینری ہے اس لیے وہ راستہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ایک دریا کے سامنے اگر چٹان آ جائے تو کیا دریا خشک ہو جاتا ہے؟ نہیں وہ وہاں رک جاتا ہے اور پھر راستہ بنتا ہے تو نیچے اترتا ہے‘۔

نواز شریف چوتھی دفعہ وزیراعظم کیوں نہ بنے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب منقسم مینڈیٹ آیا تو پھر فیصلہ تبدیل کیا گیا کہ نواز شریف وزیراعظم نہیں بنیں گے تاہم آج بھی لیڈر نواز شریف ہی ہیں۔ اگر ہمارے ممبران اسمبلی 51 فیصد ہوتے تو نواز شریف ہی وزیراعظم ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت نے حالات کے تحت گجرات کی سطح پر پارٹی کی سیاست کو کمپرومائز کیا تھا۔

مریم نواز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا لوہا خود منوایا جس طرح وہ کارکنوں کے ساتھ رابطہ کرتی ہیں اس سے پارٹی کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے سڑکوں اور اسپتالوں پر کام کیا جو نظر آ رہا ہے۔ اسکالرشپ اسکیم پنجاب کے بچوں کو فائدہ دے گی۔ کیا کے پی میں ایسا کوئی اقدام ہوا ہے۔ کتنے مستحق لوگوں کو اسکالرشپ ملا اور کتنوں کو بیرون ملک پڑھائی کے لیے بھیجا گیا۔

منزید پڑھیں: عدالتوں میں ہنگامہ خیز دن، نواز شریف سرخرو ہوئے یا عمران خان؟

اینٹی اسٹیٹ بیانیے کو کیسے کاؤنٹر کر سکتے ہیں اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عمل ہی اس کا علاج ہے۔ سیاسی جماعتیں نوجوان نسل کو جوڑنے کا نعرہ دے سکتی ہیں۔ نواز شریف نے یہ کوشش سنہ 2013  میں کی تھی اور سب جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے مگر بدقسمتی سے اس وقت بھی عمران خان ساتھ نہیں چلے اور آج بھی ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔

سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل

چوہدری جعفر اقبال کا کہنا تھا کہ سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے مگر اس کے لیے عدلیہ کو سیاست سے الگ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہماری عدلیہ درست کام کرے تو پھر کیوں فوجی عدالتوں کی طرف کوئی جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا حل یہی ہے کہ عدلیہ اپنا کام درست طور پر کرے اور خود کو سیاسی عناصرسے الگ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جرائم کی فہرست بہت لمبی ہے اور اس میں وہ سارے لوگ شامل میں جنہوں نے انہیں بنایا ہے اور آج وہ سزا بھی بھگت رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: شاعر و مصنف غضنفر ہاشمی سے ملاقات

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا جرم عمران خان کا یہ ہے کہ انہوں نے اس ملک کی سیاست کو تباہ کیا جس کا آگے جا کر اثر معیشت پر بھی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور عمران خان کے بارے میں لاڈلے والا تاثر ختم کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری جعفر اقبال عمران خان ن لیگ ن لیگ بیانیہ ووٹ کو عزت دو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ن لیگ ووٹ کو عزت دو چوہدری جعفر اقبال ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی شہباز شریف مسلم لیگ ن نواز شریف شریف اور کے ساتھ سوال پر اس سوال ہے اور کے لیے

پڑھیں:

نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل

 

بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔
وی نیوز کوانٹرویومیں سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتداء حکومت کے 2 وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزراء شامل تھے۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔
سردار اختر مینگل نے ترجمان بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترجمان منتخب ہوتا تو اس کی باتوں کا جواب ضرور دیتا۔ کرایے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے۔  جہاں تک بات ہے شاہوانی اسٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں۔ چاہے آپ ہمارے مطالبات مانیں یا نہ مانیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے، آپ کو اس لیے احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا کیونکہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ ہم شاہوانی اسٹیڈیم نہیں گئے اور وہاں سے انہوں نے بم برآمد کر لیا۔ ہم کوئٹہ نہیں گئے لیکن کیا وہاں تخریب کاری رکی ہے۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے اسی لیے انہوں نے ہمارے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
اختر مینگل نے کہا کہ وہ حکومت جسے خود سیاست کا پتا نہیں، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ ہم نے اپنی تمام عمر لوگوں کے لیے عوامی سیاست کی ہے۔ اگر ہمیں سیاست کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب دھاندلی کرکے فارم۔47 والوں کو ہماری نشستیں دی جارہی تھیں لیکن اس مسئلے پر کوئی بھی غیرت مند خاموش نہیں رہتا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمان کو اس لیے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔ مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ پارلیمان میں ہماری بات سنی جارہی ہے یا نہیں، مجھے ان لوگوں کی فکر تھی جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہم انہیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے مسائل پر خاموش نہیں۔
سرفراز بگٹی کے دور حکومت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ دنیا جب ترقی کرتی ہے تو مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ واحد ملک ہے جہاں وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں میں منفی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کے مائنڈ سیٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حکومتیں تبدیلی ہوئیں، نام نہاد جمہوری لوگ آئے، مارشل لا لگائے گئے لیکن بلوچستان کے حالات اس لیے نہیں بدل رہے کیونکہ ایک مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے۔ جب اس سوچ کے تحت حکومت ہوگی تو حالات بگڑیں گے۔
اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔ ہاں! نواز شریف نے اپنے اصولوں کو بلی چڑھایا جس کے نتیجے میں ان کا بھائی وزیر اعظم بنا اور بیٹی وزیر اعلیٰ بنی لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف سیاست میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، اسحاق ڈار
  • طیب اردگان، امینہ سے ملاقات: گرلز ایجوکیشن کیلئے عالمی معاہدہ کیا جائے: مریم نواز
  • لندن میں نواز شیرف کے گھر کے باہر پی ٹی آئی کا کارکن گرفتار
  • اختر مینگل کی نواز شریف کے خلاف گفتگو پر مسلم لیگ ن بلوچستان کا شدید ردعمل
  • نواز شریف لندن پہنچ گئے، ایون فیلڈ کے باہر ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد و نیک خواہشات کا اظہار
  • مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف لندن پہنچ گئے
  • چوہدری شجاعت حسین مسلم لیگ ق کے بلامقابلہ صدر منتخب
  • ہم تسخیر کائنات کی بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، احسن اقبال
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل