آزاد کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے، بیرسٹر سلطان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بارہویں جوڈیشل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تین بنیادی ستون ہیں جب بھی ان ادارہ جات نے کسی بھی وجہ سے اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ریاست میں انارکی اور طوائف الملوکی پھیلی۔ اسلام ٹائمز۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تین بنیادی ستون ہیں جب بھی ان ادارہ جات نے کسی بھی وجہ سے اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ریاست میں انارکی اور طوائف الملوکی پھیلی۔ فلاحی ریاست میں عدلیہ کا کام یہ ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے خاص کر جب ان حقوق کو مقننہ اور انتظامیہ کے اقدامات سے متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔ بلکہ پہلے مرحلے پر مقننہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے قانون سازی کے فرائض سرانجام دے اور عدلیہ ایک دوسرے مرحلے پر انفرادی طور پر ان حقوق کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دے۔ ہم ریاست میں آئین، قانون اور انصاف کی بالادستی کے لیے تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے تاکہ عام آدمی تک اس کا ثمر پہنچ سکے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یہاں مظفرآباد میں چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی جانب سے منعقد کی گئی بارہویں جوڈیشل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس جوڈیشل کانفرنس سے چیف جسٹس ہائی کورٹ آزاد کشمیر صداقت حسین راجہ سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جسٹس سردار لیاقت شاہین، جسٹس میاں عارف حسن، جسٹس شاہد بہار، جسٹس سردار اعجاز خان، جسٹس چوہدری خالد رشید و دیگر بھی موجود تھے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے۔ آزاد جموں و کشمیر عدلیہ نے ہر دور میں عوامی مفاد کے تحت اور قانون کے بنیادی اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کیے ہیں بلکہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ کے ججز صاحبان کے کردار کے ریاست پاکستان کے وکلاء اور ججز شائد ہیں۔ ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم یہ شاندار تاریخ قائم رکھیں، موجودہ اور آنے والے ججز صاحبان اس عظیم ورثہ کو سنبھالیں اور اس کو قائم رکھیں۔ قانون کی حکمرانی (Rule of Law) کسی بھی جدید جمہوری معاشرے کا بنیادی وصف ہے۔ اس ضمن میں بھی عدلیہ کا بنیادی کردار ہے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ جدید تقاضوں کے پیش نظر تمام جوڈیشل ریکارڈ اور کارروائی کی Automation ایک بنیادی ضرورت ہے جس کی بناء پر غیر ضروری تاریخ گردانی، گواہوں کی بار بار حاضری اور تاریخ پر تاریخ جیسے اُمور کا سدباب ہو گا اور مقدمات کی Fixation میرٹ پر ہو گی اور بلاجواز تاخیر سے اجتناب ممکن ہو سکتا ہے۔ میری اطلاع کے مطابق جناب چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس صداقت حسین راجہ نے پہلے سے ہی اس ضمن میں کارروائی شروع کر رکھی ہے اور بہت جلد ہم یہ امید کرتے ہیں کہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ اس ضمن میں جملہ صوبہ جات پاکستان کی عدلیہ سے سبقت لے جائے گی۔ انصاف کی فراہمی کے لئے وکلاء کے ریفریشر کورسز کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ جدید دنیا کی Jurisprudence سے واقف ہوں اور جدید ٹیکنالوجی میں بھی مہارت حاصل کریں تاکہ وہ عدالتی کارروائی کی جدت سے ہم آہنگ ہوں اور انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کی بھرپور معاونت کر سکیں۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اس بات زور دیا کہ Prosecution Service بالخصوص فوجداری Prosecution کو بھی جدید طریقے سے بنایا جانا ضروری ہے تاکہ عدالتی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ آخر میں، میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ صداقت حسین راجہ اور اُن کی جملہ ٹیم کو مطلوبہ اہداف حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ریاست میں سالانہ بنیاد پر جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد کرانے پر داد تحسین کا مستحق سمجھتا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر ا زاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ریاست میں چیف جسٹس
پڑھیں:
چین اور ملائیشیا اچھے پڑوسی، دوست اور شراکت دار ہیں، چینی صدر
چین اور ملائیشیا اچھے پڑوسی، دوست اور شراکت دار ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
کوا لا لمپور : ملائیشیا کے بادشاہ سلطان ابراہیم اور چینی صدر شی جن پھنگ نے کوالالمپور کے نیشنل پیلس میں ملاقات کی۔بدھ کے روز سلطان ابراہیم نے نیشنل پیلس اسکوائر پر شی جن پھنگ کا شاندار استقبال کیا، اور انھیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ استقبالیہ تقریب کے بعد شی جن پھنگ نے سلطان ابراہیم سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور ملائیشیا اچھے پڑوسی، دوست اور شراکت دار ہیں جو ایک دوسرے کے قریب ہیں اور ایک خاندان کی طرح ہیں۔دونوں ممالک کے تعلقات نصف صدی پر محیط ہیں اور ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہیں۔
صدر شی نے کہا کہ میں چین-ملائیشیا تعلقات کی طویل مدتی اور مستحکم ترقی کی رہنمائی کے لیے سپریم ہیڈ آف سٹیٹ سلطان ابراہیم کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہوں تاکہ اعلیٰ سطحی تزویراتی چین-ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے، اچھی ہمسائیگی، دوستی، اتحاد اور تعاون کا ایک نیا باب لکھا جائے اور چین-ملائیشیا تعلقات کے نئے “سنہری 50سال” کا آغاز کیا جائے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور ملائیشیا کو سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنی چاہیے۔ ہمیں ترقی کی حکمت عملیوں کی صف بندی کو گہرا کرنا چاہیے،
ایک دوسرے کی کمی کو پورا کرنا چاہیے، فائدہ مند تعاون اور باہمی جیت حاصل کرنا چاہئیے ، اور جدیدیت کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ چین ملائیشیا کی اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات کا چینی مارکیٹ میں داخلے کا خیرمقدم کرتا ہے اور چینی کمپنیوں کو ملائشیا میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ہم ملائیشیا کے ساتھ مزید ثقافتی، سیاحتی اور تعلیمی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں تاکہ دونوں عوام کے درمیان باہمی مفاہمت کو بڑھایا جا سکے۔
سلطان ابراہیم نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کا ملائیشیا کا سرکاری دورہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم واقعہ ہے جو ملائیشیا اور چین کے تعلقات کی اعلیٰ سطح کا بھرپور مظاہرہ کرتا ہے۔ ملائیشیا چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الاقوامی صورتحال کیسے بدلتی ہے، ملائیشیا چین کے ساتھ فائدہ مند تعاون کے لیے مل کر کام کرنےاور ایک اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔ ملاقات کے بعد شی جن پھنگ نے سلطان ابراہیم کی طرف سے دی گئی استقبالیہ ضیافت میں شرکت کی۔