بلوچستان کا روایتی پکوان لاندھی گھروں سے نکل کر ہوٹلوں تک جا پہنچا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بلو چستان پاکستان کا ایک ایسا منفرد صوبہ ہے، جہاں مختلف اقوام رہائش پذیر ہیں ۔یہاں بسنے والی ہر قوم اپنی ثقافت، روایات، تہذیب و تمدن اور کھانوں کی وجہ سے ایک الگ مقام رکھتا ہے۔ صوبے میں پشتون بڑی تعداد میں آباد ہیں، جن کی ثقافت سب سے نمایاں ہے، تب ہی پشتونوں کے کھانے صوبے بھر میں پسند کیے جاتے ہیں ۔ سرد موسم ہو اور ایسے میں روایتی پشتون پکوان لاندھی کا ذکر نہ ہو، ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔
یوں تو لاندھی کو پہلے گھروں میں تیار کیا جا تا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ پکوان ہوٹلوں تک بھی پہنچ گیا ہے۔ کوئٹہ شہر کے وسط میں مقامی تاجر نے ایک ایسا ہوٹل کھولا ہے جس میں لاندھی سے مختلف اقسام کے پکوان تیار کیے جا تے ہیں۔ ان میں لاندھی کا شوربا، چینکی لاندھی کڑائی اور لاندھی کابلی پلاؤ ان دنوں شہریوں کی پسند بنے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے روایتی کھانے
وی نیوز سے بات کر تے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ لاندھی سردیوں کا توڑ ہے اور ایسے کھانا صحت کے لیے بھی مفید ہے، لیکن ان سب چیزوں سے ہٹ کر لاندھی کا ذائقہ اپنی مثال آپ ہے۔
ہوٹل کے مالک نے وی نیوز سے بات کر تے ہوئے بتایا کہ لاندھی کو ہوٹل میں شروع کر نے کا آئیڈیا مجھے تب آیا جب میں خود لاندھی کے لیے اپنے رشتہ داروں کو فون کرتا تھا، کیونکہ لاندھی اکثر اوقات سرد علاقوں میں 20سے 30 دن لگا کر خشک کی جاتی تھی اور بعد ازاں اسے پکا کر کھایا جاتا تھا۔ ایسے میں لاندھی کے چاہنے والے بہت تھے لیکن اسے تیار کرنے والے کم تھے، بس اسی وجہ سے میں نے اسے ہوٹل میں شروع کیا اور اب اسے لوگ بے پناہ پسند کررہے ہیں ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پشتون پکوان تہذیب روایات سرد کھانے لاندھی موسم ہوٹل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پشتون تہذیب کھانے لاندھی ہوٹل لاندھی کا
پڑھیں:
ن لیگ بلوچستان کے رہنماؤں کی اختر مینگل پر تنقید
مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنماؤں نے بی این پی کے رہنما اختر مینگل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے جائز مسائل حل کرنا چاہتے ہیں مگر وہ اپنی ضد پر قائم ہیں۔
ن لیگی رہنماؤں نے کہا کہ ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے جو عدالت میں زیرِ سماعت ہے، اختر مینگل کے حالیہ بیانات احسان فراموشی کے برابر ہیں۔
ن لیگ بلوچستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی ضد کی وجہ سے مذاکرات کامیاب نہیں ہورہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسی کی ضد نہیں مانے گی، ضد پر مطالبات منظور نہیں ہوتے۔