بلو چستان پاکستان کا ایک ایسا منفرد صوبہ ہے، جہاں مختلف اقوام رہائش پذیر ہیں ۔یہاں بسنے والی ہر قوم اپنی ثقافت، روایات، تہذیب و تمدن اور کھانوں کی وجہ سے ایک الگ مقام رکھتا ہے۔ صوبے میں پشتون بڑی تعداد میں آباد ہیں، جن کی ثقافت سب سے نمایاں ہے، تب ہی پشتونوں کے کھانے صوبے بھر میں پسند کیے جاتے ہیں ۔ سرد موسم ہو اور ایسے میں روایتی پشتون پکوان لاندھی کا ذکر نہ ہو، ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔

یوں تو لاندھی کو پہلے گھروں میں تیار کیا جا تا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ پکوان ہوٹلوں تک بھی پہنچ گیا ہے۔ کوئٹہ شہر کے وسط میں مقامی تاجر نے ایک ایسا ہوٹل کھولا ہے جس میں لاندھی سے مختلف اقسام کے پکوان تیار کیے جا تے ہیں۔ ان میں لاندھی کا شوربا، چینکی لاندھی کڑائی اور لاندھی کابلی پلاؤ ان دنوں شہریوں کی پسند بنے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے روایتی کھانے

وی نیوز سے بات کر تے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ لاندھی سردیوں کا توڑ ہے اور ایسے کھانا صحت کے لیے بھی مفید ہے، لیکن ان سب چیزوں سے ہٹ کر لاندھی کا ذائقہ اپنی مثال آپ ہے۔

ہوٹل کے مالک نے وی نیوز سے بات کر تے ہوئے بتایا کہ لاندھی کو ہوٹل میں شروع کر نے کا آئیڈیا مجھے تب آیا جب میں خود لاندھی کے لیے اپنے رشتہ داروں کو فون کرتا تھا، کیونکہ لاندھی اکثر اوقات سرد علاقوں میں  20سے 30 دن لگا کر خشک کی جاتی تھی اور بعد ازاں اسے پکا کر کھایا جاتا تھا۔ ایسے میں لاندھی کے چاہنے والے بہت تھے لیکن اسے تیار کرنے والے کم تھے، بس اسی وجہ سے میں نے اسے ہوٹل میں شروع کیا اور اب اسے لوگ بے پناہ پسند کررہے ہیں ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان پشتون پکوان تہذیب روایات سرد کھانے لاندھی موسم ہوٹل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پشتون تہذیب کھانے لاندھی ہوٹل لاندھی کا

پڑھیں:

مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری 2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا، القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے کی گئی غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔

مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا نہ ہی حکومت کو ایک ٹکے کا کوئی نقصان ہوا۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں اصل سزا تو نواز شریف کی بنتی ہے جس نے 9 ارب روپے رشوت کی مد میں حاصل کیے۔ نواز شریف اور زرادری پر مے فئیر اپارٹمنٹس کی طرز کے بے شمار مقدمات ہیں، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے توشہ خانے سے مہنگی ترین گاڑیاں خلاف قانون حاصل کیں ، ان پر موجود تمام مقدمات اوپن اینڈ شٹ ہیں لیکن ان کو معاف کر کے مقدمات کو صرف اس لیے ختم کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے ڈیل قبول کر لی۔

اس کیس میں بھی نواز شریف سے 9 ارب روپے کا حساب مانگنا بنتا ہے ۔ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں بالکل بے قصور ہیں اُن کو کیس میں شامل کرنے کا واحد مقصد مجھ پر دباؤ بڑھانا تھا۔ اِس سے پہلے بھی بشریٰ بی بی کو 9 مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ دنیا میں کبھی کوئی شخص جسے معلوم ہو کہ وہ بد دیانتی کر رہا ہے نیوٹرل امپائر نہیں لگاتا ۔ میں نے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کا رواج قائم کیا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام کیا جائے جو بالکل نیوٹرل ہو اور شفافیت پر مبنی فیصلہ دے۔

حکومت اس مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔ ہم جسٹس امین الدین ( آئینی بینچ کے سربراہ) کو بھی خط تحریر کریں گے کہ ہمارے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پیٹیشن سنیں۔ ہمارے جو بے قصور لوگ ملٹری تحویل میں ہیں ان کو بدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہمارے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے ۔

ہم نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوم متحدہ کو بھی اس سلسلے میں خط لکھنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ کیونکہ پاکستان کی کسی بھی عدالت سے ہمیں انصاف نہیں مل رہا۔ قاضی فائز عیسی اور عامر فاروق تو اسٹیبلشمنٹ کے ہی اوپننگ بیٹسمن کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ اب جو آئینی بینچ بنا ہے وہ بھی ان کی ہی ایکسٹینشن ہے۔ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی کوئی معافی نہیں ملتی۔

جنرل پنوشے مغرب کا طاقتور جنرل تھا لیکن انسانی حقوق کی پامالی اور تشدد کرنے پہ اسکو کڑی سزا دی گئی۔ ہمارے سیاسی ورکروں کو اغوا کر کے تشدد کیا گیا۔ نو مئی میں جس نے تحریکِ انصاف کو خیر آباد کہا اسکو تمام الزامات سے بری الزمہ کر دیا گیا۔ آٹھ فروری کو پاکستانیوں کے حق پر بے شرمی سے ڈاکہ مار کر انتخابات کو چوری کیا گیا اور پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوایا گیا۔

کھلی مینڈیٹ چوری کے بعد پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے سائے ہیں۔ آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔ اس دن فارم 47 کی جعلی حکومت قائم کر کے پاکستان میں جمہوریت اور جمہور کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا جسکے بعد ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکا ہے نہ ہی معاشی استحکام- ہم نے مذاکرات ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کرنے ہیں- پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی بحرانوں کے خاتمے، دہشت گردی کے مسئلے پہ قابو پانے اور ملک کو درپیش دوسرے سنجیدہ مسائل کے حل کے لئے سیاسی بحران کا خاتمہ ضروری ہے-

متعلقہ مضامین

  • مدینہ منورہ ۔۔۔ یادیں اور باتیں۔۔!
  • بلدیاتی سہولتوں کی فراہمی کا دائرہ کار اب گلی محلوں تک پہنچا دیا‘ محمد مظفر
  • چین اور کروشیا کے درمیان گہری روایتی دوستی ہے، چینی صدر
  • بشریٰ بی بی کا سامان اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا،کون کونسی چیز شامل؟جانیے
  • ‎نون چائے: کشمیریوں کی روایتی نمکین گلابی چائے کیسے تیار ہوتی ہے اور اس کے صحت کے لیے فوائد کیا ہیں ؟
  • مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا
  • وزیرعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سیلاب زدگان کے لیے تعمیر گھروں کی حوالگی کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں
  • قاضی ہوٹل پر حملہ رزق کی بے حرمتی ہے ،نجف رضا
  • مجھے اووو اووو والا احتجاج پسند نہیں، ایسے تو گیدڑ کرتے ہیں، شیر افضل