برطانیہ اور عراق کے درمیان 15 بلین ڈالر کے تجارتی پیکیج اور دفاع کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اس معاہدے میں عراق اور سعودی عرب کے درمیان گرڈ انٹر کنکشن پراجیکٹ کیلئے بجلی کی ترسیل کے برطانوی ساختہ نظام استعمال کرنے کیلئے 1.2 بلین پاؤنڈ کا منصوبہ اور شمالی عراق میں القیارہ فضائی مرکز کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 610 ملین ڈالر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراق اور برطانیہ نے 15 بلین ڈالر تک کے تجارتی پیکیج اور دفاعی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عراق اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے گذشتہ روز مشترکہ بیان میں کہا کہ انہوں نے 14.
اس میں عراق اور سعودی عرب کے درمیان گرڈ انٹر کنکشن پراجیکٹ کے لیے بجلی کی ترسیل کے برطانوی ساختہ نظام استعمال کرنے کے لیے 1.2 بلین پاؤنڈ کا منصوبہ اور شمالی عراق میں القیارہ فضائی مرکز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 610 ملین ڈالر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی زیرِ قیادت کنسورشیم کی طرف سے پانی کے بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ بھی معاہدے کا حصہ ہے، جو خشک جنوبی اور مغربی عراق میں صاف پانی فراہم کرنے میں مدد دے گا، اس منصوبے کی مالیت برطانیہ کی برآمدات میں 5.3 بلین پاؤنڈ تک ہوگی۔ عراقی وزیرِاعظم محمد شیاع السودانی اور برطانوی ہم منصب کیئر سٹارمر نے ایک دفاعی معاہدے پر بھی دستخط کئے جو سکیورٹی تعاون میں ایک نئے دور کی بنیاد قائم کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلین پاؤنڈ کے درمیان کا منصوبہ عراق اور
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں اہم پیش رفت
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔
مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا ہے کہ فریقین معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے “قریب ترین مقام” پر ہیں۔
اس معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 33 افراد کو رہا کیا جانا ہے، جبکہ اسرائیل ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔
تاہم، اسرائیل نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی میت حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔
تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے اسرائیلی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حماس نے جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے اور ثالثوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے مطابق، غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی کی امید ہے۔
تاہم، اسرائیل کے انتہا پسند وزراء نے جنگ بندی معاہدہ کرنے کی صورت میں حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
ان تمام پیش رفتوں کے باوجود، معاہدے کی حتمی منظوری اور اس پر عمل درآمد کا انتظار ہے۔