گوادر(نمائندہ جسارت)ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر اور آل پارٹیز گوادر کے کنوینر عبدالغفور ہوت کے ڈیرے کی مسمار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں آل پارٹیز گوادر گوادر کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے آل پارٹیز گوادر کے کنوینر عبدالغفور ہوت کے ڈیرے پر ضلعی انتظامیہ کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے 28دنوں سے جاری دھرنا گوادر کے بنیادی ایشوز پر جاری ہے اور جائز مطالبات کے حل تک ان شاء اللہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جدوجہد کو منفی ہتھکنڈوں سے روکا نہیں جاسکتا حکومت کی غیر قانونی اور عوام دشمن اقدامات سے آل پارٹیز گوادر کے رہنماؤں کے حوصلے مزید بلند ںہوںگے صوبائی حکومت بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالنگ و شکار پر فوری پابندی عائد کریں اور ٹرالنگ کے خلاف فوری کارروائی کریں، بارڈر روزگار کو بغیر کسی رکاوٹ کی اجازت دی جائے، گوادر سیلاب متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے اور بجلی سمیت دیگر بنیادی مسائل حل کئے جائیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ آل پارٹیز گوادر کے تمام جائز اور عوامی مطالبات کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ

پڑھیں:

شہباز شریف کی کابینہ کو کس نے روکا ہے؟ این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کردے

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری 2025ء) ایم این اے نثار جٹ نے حکومت کو این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کرنے کا چیلنج دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاونڈ کیس کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے نثار جٹ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رہنماوں کے الزامات کا جواب دیا۔ نثار جٹ نے کہا کہ ہم نے فراڈ کیا ہم بہت برے ہیں، لیکن شہباز شریف کی کابینہ کو کس نے روکا ہے؟ این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کردے، وہ بند لفافہ کابینہ کے منٹس کا حصہ ہے کھولیں اسے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے کی گئی غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔

(جاری ہے)

مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا نہ ہی حکومت کو ایک ٹکے کا کوئی نقصان ہوا۔

اس مقدمے میں اصل سزا تو نواز شریف کی بنتی ہے جس نے 9 ارب روپے رشوت کی مد میں حاصل کیے۔ نواز شریف اور زرادری پر مے فئیر اپارٹمنٹس کی طرز کے بے شمار مقدمات ہیں، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے توشہ خانے سے مہنگی ترین گاڑیاں خلاف قانون حاصل کیں ، ان پر موجود تمام مقدمات اوپن اینڈ شٹ ہیں لیکن ان کو معاف کر کے مقدمات کو صرف اس لیے ختم کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے ڈیل قبول کر لی۔

اس کیس میں بھی نواز شریف سے 9 ارب روپے کا حساب مانگنا بنتا ہے ۔ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں بالکل بے قصور ہیں اُن کو کیس میں شامل کرنے کا واحد مقصد مجھ پر دباؤ بڑھانا تھا۔ اِس سے پہلے بھی بشریٰ بی بی کو 9 مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ دنیا میں کبھی کوئی شخص جسے معلوم ہو کہ وہ بد دیانتی کر رہا ہے نیوٹرل امپائر نہیں لگاتا ۔ میں نے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کا رواج قائم کیا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام کیا جائے جو بالکل نیوٹرل ہو اور شفافیت پر مبنی فیصلہ دے۔

حکومت اس مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔ ہم جسٹس امین الدین ( آئینی بینچ کے سربراہ) کو بھی خط تحریر کریں گے کہ ہمارے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پیٹیشن سنیں۔ ہمارے جو بے قصور لوگ ملٹری تحویل میں ہیں ان کو بدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہمارے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے ۔

ہم نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوم متحدہ کو بھی اس سلسلے میں خط لکھنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ کیونکہ پاکستان کی کسی بھی عدالت سے ہمیں انصاف نہیں مل رہا۔ قاضی فائز عیسی اور عامر فاروق تو اسٹیبلشمنٹ کے ہی اوپننگ بیٹسمن کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ اب جو آئینی بینچ بنا ہے وہ بھی ان کی ہی ایکسٹینشن ہے۔ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی کوئی معافی نہیں ملتی۔

جنرل پنوشے مغرب کا طاقتور جنرل تھا لیکن انسانی حقوق کی پامالی اور تشدد کرنے پہ اسکو کڑی سزا دی گئی۔ ہمارے سیاسی ورکروں کو اغوا کر کے تشدد کیا گیا۔ نو مئی میں جس نے تحریکِ انصاف کو خیر آباد کہا اسکو تمام الزامات سے بری الزمہ کر دیا گیا۔ آٹھ فروری کو پاکستانیوں کے حق پر بے شرمی سے ڈاکہ مار کر انتخابات کو چوری کیا گیا اور پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوایا گیا۔

کھلی مینڈیٹ چوری کے بعد پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے سائے ہیں۔ آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔ اس دن فارم 47 کی جعلی حکومت قائم کر کے پاکستان میں جمہوریت اور جمہور کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا جسکے بعد ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکا ہے نہ ہی معاشی استحکام- ہم نے مذاکرات ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کرنے ہیں- پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی بحرانوں کے خاتمے، دہشت گردی کے مسئلے پہ قابو پانے اور ملک کو درپیش دوسرے سنجیدہ مسائل کے حل کے لئے سیاسی بحران کا خاتمہ ضروری ہے-

متعلقہ مضامین

  • لوئر کرم : روڈ بندش ختم کرانے، کانوائے کی حفاظت کیلئے آپریشن کا فیصلہ
  • سندھ حکومت ہڑتالی اساتذہ سے رابطہ کرے، فاروق فرحان
  • پی آئی اے کی متنازع اشتہار پر معذرت:وضاحت جاری
  • ترجمان جے یو آئی نے علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ قرار دے دیا
  • پارا چنار جانے والے قافلے پر پھرفائرنگ، جوان شہید،4زخمی
  • شہباز شریف کی کابینہ کو کس نے روکا ہے؟ این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کردے
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ:فوری اور مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہیں،پاکستان
  • جماعت اسلامی کل سے ملک بھرمیں مظاہرے کرے گی
  • مٹیاری: دوسرے ٹول پلازہ کے قیام پر آل پارٹیز کی ریلی