سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث نوجوان مایوس ہیں،عقیل احمد
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مرکزی مسلم لیگ حیدرآباد کے ڈویژنل صدر عقیل احمد نے کہا ہے کہ سندھ میں حکومتی نااہلی کی وجہ سے نوجوان مایوس ہیں لیکن مرکزی مسلم لیگ ان کے حقوق کی جنگ لڑے گی، ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرکے انہیں معاشرے کا کامیاب فرد بنائیں گے اور مرکزی مسلم لیگ کا 25 جنوری کو کراچی سے شروع ہونے والا ’’حقوق سندھ مارچ‘‘ نا صرف نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنائے گا بلکہ قوم کے روشن کل کی بنیاد بھی رکھے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی مسلم لیگ ہائوس میں سندھ بھر کے ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کراچی سے شروع ہو کر ٹھٹھہ، بدین، میرپور خاص سے حیدرآباد پہنچے گا، جہاں حیدر چوک پر جلسہ منعقد کرکے اس میں شہر کے مسائل اور حکمرانوں کی چشم پوشی کو بھی بے نقاب کیا جائے گا جنہوں نے اس شہر کو کھنڈر بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے ذریعے سندھ بھر کے مسائل کو اُجاگر کیا جائے گا، ہزاروں لوگوں پر مشتمل مارچ حیدرآباد سے براستہ نیشنل ہائی وے تمام شہروں اور بستیوں سے گزر کر سکھر میں جلسہ کی صورت اختیار کرے گا جہاں سندھ بھر کے حقوق کو نا صرف اُجاگر کیا جائے گا بلکہ ان کے لیے بھر پور آواز بلند کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، لیکن انہیں مناسب پلیٹ فارم کی کمی کا سامنا ہے جہاں وہ اپنی مہارتوں کو نکھار سکیں، مرکزی مسلم لیگ نا صرف عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے بلکہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل کورسز اور آن لائن ارننگ کورسز سمیت مختلف تربیتی پروگرامز کا بھی اہتمام بھی کر رہی ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کا سہارا بن سکیں اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری پاکستان مرکزی مسلم لیگ حیدرآباد محمد عابد، صدر مرکزی مسلم لیگ حیدرآباد عبد الجباراورسندھ کے انفار میشن سیکرٹری خالد سیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حقوق سندھ کی آواز بلند کرنا ہمارا حق ہے، ملک میں بیروزگاری اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، مایوسی نوجوانوں میں بڑھ چکی ہے، ہم مل کر سندھ کے حقوق کی آواز بلند کریں گے، نوجوانوں میں مضبوط سوچ، جذبہ اور فکر بھی منتقل کر رہے ہیں تاکہ نوجوان محب وطن بننے کے ساتھ اپنے حقوق حاصل کرنے کیلیے ہر ایک پلیٹ فارم پر بات کرسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مرکزی مسلم لیگ انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کرنے والے پہلے قانون پڑھیں، اکھلیش یادو
سماج وادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا راستہ نفرت اور منفی سوچ سے بھرا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلٰی اکھلیش یادو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا راستہ نفرت اور منفی سوچ سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے بی جے پی عوام کی توجہ بٹا کر معاشرے میں دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے وقف ترمیمی بل کے خلاف ہیں، ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس بل کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔ اکھلیش یادو جمعہ کو علی گڑھ کے رام گھاٹ روڈ پر واقع گولڈن ریزورٹ میں کاس گنج کی پٹیالی اسمبلی کی سابق رکن اسمبلی نجیبہ خان زینت کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کئی معاملات پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کے خلاف اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی والے جمہوریت اور آئین کو برباد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں عورتیں اور بیٹیاں غیر محفوظ ہیں، تفریق کی سیاست ہو رہی ہے اور مودی حکومت اپوزیشن کو دبانے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے بیانات سے بتاتے تھے کہ ہم دنیا میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر آگئے ہیں لیکن آج مہنگائی اپنے عروج پر ہے، کسانوں کو سہولیات نہیں مل رہیں، گندم کے کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ رامجلال سمن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو راجیہ سبھا کے ریکارڈ سے ہٹا دیا گیا ہے، اس وقت بی جے پی کا رویہ آمرانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہٹلر کی طرح کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاریخ کو تاریخ ہی رہنا چاہیئے، اگر تاریخ ہمیں نقصان پہنچاتی ہے تو اسے تاریخ ہی رہنے دینا چاہیئے۔
سماج وادی پارٹی کے قومی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نے بنارس میں براہ راست عہدیداروں سے ملاقات کی اور بنارس اور ریاست میں ہو رہے واقعات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی۔ اس سے قبل بی ایچ یو میں بیٹی کی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس میں تمام ملزمین بی جے پی کے ممبر نکلے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ جو لوگ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کر رہے ہیں، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی کا ایکٹ پڑھیں، اس کے بعد ہی کچھ کہنا چاہیئے۔