سانگھڑ (نمائندہ جسارت) ضلع کی سابق ایم این اے اور جی ڈی اے کی رہنما سائرہ بانو نے کہا ہے کہ تیل و گیس کی نعمت سے مالا مال سانگھڑ مسائل کا گڑھ بن گیا ہے، تیل و گیس کی رائلٹی کے اربوں روپے کہاں خرچ ہوتے ہیں؟ کچھ نہیں پتا؟ ضلع میں 460 اسکول بند ہیں، تعلیم تباہ ہو چکی، اسپتالوں میں علاج کی سہولیات موجود نہیں، امن وامان کی صورتحال اس قدر ابتر ہے کہ شام کے بعد لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے، ضلع بھر میں منشیات، گٹکا سفینہ اور آئس عام ہے جس سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے، پولیس منشیات چلوانے کے ماہانہ کروڑوں روپے بھتا وصول کرتی ہے، ضلع بھر میں پینے کا صاف پانی نا ملنے سے جگر کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے، شہدادپور میں ایک ارب روپے کی لاگت سے بننے والا صاف پانی کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے۔ نیشنل پریس کلب کے صدر الیاس انجم اور دیگر عہدیداروں نے ہمیشہ مظلوم عوام کے مسائل کو نمایاں کیا ہے، سائرہ بانو نے اس موقع پر نیشنل پریس کلب کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، مولانا فضل الرحمان

لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری 2025)جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں اور مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں،لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف)نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے۔

مذاکرات کی کامیابی کیلئے وہ ماحول بھی ہونا چاہیے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔ ہم نے اصولوں کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کیے اور کامیاب ہوئے۔ سیاسی آدمی ہوںاس لئے ہمیشہ مذاکرات کا قائل ہوں کیونکہ آپس میں بیٹھنے سے معاملات حل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے روئیے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا معلوم نہیں۔

لیکن میری خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔ سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ یہ سب چیزیں ہیں جس پر تمام ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے۔ماضی میں جو کچھ ہوا اس کے بھی خلاف تھے۔ سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے۔ ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیئے۔کوئی بھی اگر اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اسے اس بارے سوچنا چاہئے۔

پریس کانفرنس کے دوران جمعیت علماءاسلام (ف)مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ہمیشہ یہ تقاضا رہا ہے کہ آپ آئین کے دائرے میں رہ کر ملک کی خدمت کریں۔ ملک کے نظام سے وابستہ رہیں۔ یہ ہمارا میثاق ملی ہے جب اس کی خلاف ورزی ہوگی تو آئین غیر مو¿ثر ہوجائے گا۔ آئین بے معنی ہوجائے گا جس طرح آج ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ امریکی عوام کی مرضی وہ جسے چاہیں اپنا صدر منتخب کریں۔ ہمارے سامنے اپنے ملک کی سلامتی کا سوال ہے۔ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈوجام میں بازار گندے پانی میں ڈوب گئے
  • کینال نکالنے، ڈیم باندھنے کی گنجائش نہیں، امداد قاضی
  • سانگھڑ، اساتذہ معاشرے کا انتہائی محترم و معزز طبقہ ہے، گسٹا
  • حکومت مذاکرات کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہی ہے، شیخ وقاص اکرم
  • سانگھڑ ،الخدمت کی گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کے طلبہ میں مفت شوز تقسیم
  • انتقام سے مسائل حل نہیں ہونگے، ترک کا تاریخی دورہ شام کے دوران بیان
  • پرائزبانڈ رکھنے والوں کے لیے اہم خبر
  • خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، مولانا فضل الرحمان
  • آپ ’او او‘ کر رہے تھے، مذاکرات نہیں مذاق ہو رہا ہے، ایمل ولی