حماس،اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر متفق ،اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
غزہ: دیر البلاح میں اسرائیلی فضائیہ کے وحشیانہ حملوں میں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے والے مکانات سے بچے کارآمد اشیاء تلاش کررہے ہیں غزہ: دیر البلاح میں اسرائیلی فضائیہ کے وحشیانہ حملوں میں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے والے مکانات سے بچے کارآمد اشیاء تلاش کررہے ہیں
مقبوضہ بیت المقدس /غزہ سٹی /دوحا/ واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک +اے پی پی) اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے عہدیداروں نے کہا کہ حماس نے غزہ جنگ روکنے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے تاہم حماس نے منظوری کو تحریری شکل میں پیش نہیں کیا ہے۔اسرائیلی میڈیا کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ
اسرائیل کے عہدیداروں نے بتایا کہ فریقین نے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے اور قطری وزیراعظم آج پریس کانفرنس میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کریں گے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم دوحا میں موجود مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں جب کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی فیلا ڈیلفی راہداری سے انخلا شروع کر دیا۔جنگ بندی معاہدے کے اعلان سے قبل ہی غزہ میں جشن شروع ہوگیا۔جنگ بندی معاہدے پر تباہ حال فلسطینی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ادھر امریکی خبررساں ایجنسی نے جنگ بندی مذاکرات سے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے اختتام کی امید پیدا ہوگئی ہے۔عرب میڈیا الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے الجزیرہ کو بتایا گیا ہے کہ حماس رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد نے قطر اور مصر کے ثالثوں کو جنگ بندی معاہدے پر اپنی رضامندی سے آگاہ کردیا ہے۔دوسری جانب مصری حکومت نے رفح سرحدی گزرگاہ کے پاس طبی مرکز قائم کردیا ہے اور عملہ اور ایمبولینس پہنچادی گئی ہیں۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے زخمیوں اور مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر اسپتال منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔مصری ہلال احمر کمیٹی کی ٹیمیں بھی صوبہ شمالی سینا پہنچ چکی ہیں، ہلال احمر کی ٹیمیں غزہ پٹی کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کی نگرانی کریں گی۔ مصر میں العریش کے گوداموں سے ہزاروں ٹن امدا اور طبی سامان کی ترسیل بھی شروع ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں موجود اسرائیلی مغویوں کی رہائی کا معاہدہ طے پانے کا دعویٰ کردیا۔اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مغویوں کی رہائی کا معاہدہ ہوگیاہے، وہ جلد ہی رہا ہوجائیں گے۔اپنی ایک دوسری پوسٹ میں ٹرمپ نے الیکشن جیتنے کے حوالے سے کہا کہ نومبر کی تاریخی کامیابی کے بغیر یہ جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوسکتا تھا۔ٹرمپ نے کہا کہ یہ امریکا اور دنیا کے لیے کئی بہترین چیزوں کا نقطہ آغاز ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں واپسی سے قبل ہی بہت کچھ حاصل کرلیا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر اور انتہا پسند یہودی جماعت کے سربراہ ایتمار بین گویر نے وزیراعظم نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کیا تو وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ہمارے پاس یہ آخری موقع ہے کہ ہم غزہ جنگ کے دوران مرنے والے400سے زیادہ اسرائیلی فوجیوں کی اموات کو جنگ بندی کرکے ضائع نہ ہونے دیں۔ واضح رہے کہ پیر کو اسرائیلی وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ نے کسی بھی جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لیے تباہی قرار دیا ہے اور اس کے اگلے دن اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیرایتمار بین گویر نے جنگ بندی معاہدے کی صورت میں حکومت سے الگ ہو جانے کی دھمکی دی ہے۔مزید برآں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق کرنا پڑے گا۔ واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی سکیورٹی فورسز اور اقوام متحدہ کی عبوری قیادت کی تجویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعد از جنگ استحکام لانے کے لیے اقوام متحدہ کی عارضی قیادت اور بین الاقوامی سکیورٹی فورسز تعینات کرنے کی تجویز دی ہے۔قبل ازیں جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری جاری رکھی اور 24 گھنٹے کے دوران مزید 63 فلسطینی شہید، متعدد زخمی ہوگئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے پر اسرائیلی میڈیا اسرائیل کے نے کہا کہ انہوں نے کے مطابق جنگ کے کے لیے
پڑھیں:
لبنان: اسرائیلی حملوں میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر تشویش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے اور شہری تنصیبات کی تباہی کا پریشان کن سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ادارے کے ترجمان ثمین الخیطان نے بتایا ہے کہ ابتدائی جائزے کے مطابق، گزشتہ سال 27 نومبر کو اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ بندی طے پانے کے بعد لبنان میں 71 شہری اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں 14 خواتین اور 9 بچے بھی شامل ہیں۔ شہری آبادی خوف کی لپیٹ میں ہے جبکہ 92 ہزار لوگ تاحال بے گھر ہیں۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پاس کریں، مستقل امن یقینی بنائیں اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کا احترام اور اس پر عملدرآمد کریں۔
(جاری ہے)
رہائشی عمارتیں اور سکول نشانہجنگ بندی کے بعد لبنان کے علاقے میں متعدد رہائشی عمارتوں، طبی مراکز، سڑکوں اور کم از کم ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس دوران لبنان سے شمالی اسرائیل میں کم از کم پانچ راکٹ، دو مارٹر اور ایک ڈرون بھی داغے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جنگ میں نقل مکانی کرنے والے ہزاروں اسرائیلی شہری اب بھی شمالی علاقوں میں اپنے گھروں کو واپس نہیں آئے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے بعد دو مختلف واقعات میں دارالحکومت بیروت کے جنوبی نواحی علاقے بھی اسرائیل کی بمباری کا نشانہ بنے ہیں۔ ان علاقوں میں دو سکول بھی واقع ہیں۔ پہلا حملہ یکم اپریل کو ایک رہائشی عمارت پر ہوا جس میں دو شہری ہلاک ہوئے جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
3 اپریل کو اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نقورہ میں اسلامک ہیلتھ سوسائٹی کے نوتعمیر کردہ طبی مرکز کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں مرکز کی عمارت پوری طرح تباہ ہو گئی جبکہ دو ایمبولینس گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ 4 اور 8 اپریل کے درمیان اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان کے متعدد علاقوں پر حملوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔بین الاقوامی قانون کا احترامترجمان نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کا فوری خاتمہ کریں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام یقینی بنائیں جس میں دوران جنگ اہداف میں امتیاز، متناسب شدت کی کارروائی اور احتیاطی تدابیر جیسے اصول خاص طور پر اہم ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین پامالیوں کے تمام الزامات کی غیرجانبدرانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ لبنان اور اسرائیل میں بے گھر ہونے والے لوگوں کو اپنے گھروں میں واپس آںے کے قابل ہونا چاہیے جبکہ لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے جنوبی لبنان میں بکھرے گولہ بارود کی صفائی بھی ضروری ہے۔