ہم اپنے کسی بھی اصولی مؤقف سے نہیں ہٹیں گے‘ سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ (آج)جمعرا ت کو ہم اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی ہے وہ مذاکرات کو چلانا چاہتی ہے یا نہیں۔سلمان اکرم راجا
نے عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کمیشن کے قیام کے مطالبے پر حکومت آگے بڑھنا چاہتی ہے یا نہیں چاہتی، مذاکرات کا مستقبل ان باتوں پر منحصر ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم اپنے کسی بھی اصولی مؤقف سے نہیں ہٹیں گے، 8 فروری کو عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ہم بالکل نہیں ہٹیں گے، کوئی کہتا ہے کہ مٹی ڈالو اور ہنسی خوشی ہمارے ساتھ بیٹھ جاؤ تو ایسا نہیں ہوگا، ہم اس مؤقف سے بھی نہیں ہٹیں گے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں، خون بہایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی مطالبات ہیں، ان سب کے ساتھ ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، ہمارے لوگوں کا جو خون بہا ہے اس کو فراموش نہیں کریں گے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ عدلیہ انتظامیہ کے ماتحت ادارہ ہے یا عدلیہ ایک خودمختار ادارہ ہے؟ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اس کے جرم کا تعین ریاست کی جانب سے کون کرے؟ اس کا تعین ایک کرنل صاحب کریں گے یا ایک عدالت کرے گی؟سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم کھڑے ہیں، یہ جنگ سیاسی سطح پر لڑیں گے، عدالت میں تو لڑ ہی رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا
پڑھیں:
عدالت دیکھنا چاہتی ہے ملٹری کورٹس ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا، جسٹس حسن رضوی
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 2(1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہوگا، قانون کے سیکشنز درست پائے تو یہ ٹرائل کیخلاف درخواستیں نا قابل سماعت تھیں، ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے۔
جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے آپ سے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا، تھا، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا۔
خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کو ایک کیس کا ریکارڈ جائزہ کیلئے دکھا دیں گے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے پروسیجر دیکھنا ہے کیا فئیر ٹرائل کے ملٹری کورٹ میں تقاضے پورے ہوئے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹس نہ ہی سپریم کورٹ میرٹس کا جائزہ لے سکتی ہے، جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل میں پیش شواہد کو ڈسکس نہیں کرنا، عدالت محض شواہد کا جائزہ لینا چاہتی ہے، نیچرل جسٹس کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل ، سماعت ہوگی، عدالت بنیادی حقوق کے نقطہ پر سزا کا جائزہ نہیں لے سکتی۔