Jasarat News:
2025-01-18@10:50:22 GMT

ضلع کرم‘ بالش خیل اور خار کلی میں مزید 2 بنکرز گرا دیے گئے

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

کرم‘صباح نیوز(آن لائن+صباح نیوز)امن معاہدے کے تحت ضلع کرم کے گاؤں بالش خیل اور خار کلی میں مزید 2 بنکرز گرا دیے گئے۔اسسٹنٹ کمشنر کرم افراسیاب کا کہنا ہے کہ مزید بنکرز کو گرانے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اب تک 6 بنکرز گرا دیے گئے ہیں۔دوسری جانب ضلع کرم میں کھانے پینے کی اشیاء کی قلت برقرار ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ 25 ٹرکوں میں لائے گئے سامان میں آٹا، چینی، گیس، دوائیں
اور دیگر اشیاء نہیں ہیں جبکہ مختلف اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹماٹر 700، پیاز 500، ہری مرچ 800 اور چینی 200 روپے کلو ہو گئی ہے۔ضلع ہنگو سے 100 سے زائد سامان سے بھری گاڑیاں اب بھی کرم جانے کی منتظر ہیں۔مندوری میں مظاہرین کے ساتھ ٹل کینٹ یا کوہاٹ میں ضلعی انتظامیہ سے دوبارہ مذاکرات متوقع ہے۔علاوہ ازیںراستوں کی بندش کے باعث پاراچنار شہر سمیت سو سے زیادہ دیہاتوں کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہے، راستوں کی بندش کے باعث پانچ لاکھ آبادی علاقے میں محصور ہے، سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے اور شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔گزشتہ رات اشیائے خوردونوش پر مشتمل 25 ٹرک پاراچنار پہنچے، جس کے بعد اشیائے خوردونوش کے حصول کیلئے شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور متعدد چیزیں مہنگے داموں میں موقع پر فروخت ہوگئیں۔گزشتہ روز ٹماٹر 700 روپے، گوبھی 500، ٹنڈے 500 اور پیاز 500 روپے فی کلو میں فروخت ہوئی۔ اسی طرح ہری مرچ 800، اروی 500 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہونے لگی۔عوام کے مطابق 16 کلو گھی کا کنستر 11 ہزار روپے، 50 کلو چینی 10 ہزار روپے اور چائے فی کلو 2200 روپے کے حساب سے فروخت ہوئی۔اتنی مہنگی سبزیاں دیکھنے کے بعد عوام انہیں خریدنے سے قاصر نظر آئے اور صرف قیمتیں پوچھنے پر اکتفا کیا۔عوام کا کہنا ہے کہ 5 لاکھ آبادی کیلئے 25 ٹرک ناکافی ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ ایندھن اور ایل پی جی کی کمی کو پورا کیا جائے اور اپر کرم کیلئے کم از کم 500 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ روانہ کیا جائے۔دوسری جانب پٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث شہری پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ ضلع میں پبلک ٹرانسپورٹ، اے ٹی ایمز، موبائل نیٹ ورک، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بدستور بند ہیں، اسکولز سمیت دیگر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عوامی سہولیات کیلئے اقدامات اٹھائے رہے ہیں، راستوں کو محفوظ بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں، پائیدار اور دیرپا امن و امان کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ

پڑھیں:

مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری2025ء) مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی شرح مزید کم ہو کر 1.16 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔مہنگائی کی شرح میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0 اعشاریہ 39 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مہنگی اور 10 کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دئیے۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران کیلے فی درجن 3 روپے 89 پیسے مہنگے ہوئے جبکہ اڑھائی کلو کا ڈالڈا گھی کا ٹن 16 روپے سے زائد مہنگا ہوا۔ایک ہفتے کے دوران جلانے کی لکڑی 13 روپے 14 پیسے من مہنگی ہوئی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات، چینی، دالیں، گڑ بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر فی کلو 27 روپے 75 پیسے سستے ہو گئے جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران آلو فی کلو 9 روپے 97 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی فی کلو 9 روپے 87 پیسے سستا ہوئی جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پیاز فی کلو 13 روپے 44 پیسے سستی ہوئی ۔ایل پی جی، دال ماش، لہسن اور انڈے بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔چاول، بریڈ، تازہ دودھ سمیت 20 اشیا کی قیمتوں میں استحکام بھی رہا۔
                                                                   

متعلقہ مضامین

  • ڈنکی لگا کر بیرون ملک جانے والوں کیلئے فتویٰ جاری 
  • مہنگائی کی شرح میںمسلسل تیسرے ہفتے کمی کے باوجود 21 اشیا مزید مہنگی
  • 190 ملین پاؤنڈ سے مزید 20 ارب روپے کا منافع ریاست نے حاصل کیا، فیصل چوہدری
  • مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں
  • مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجو21 اشیا کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل تیسرے ہفتے کمی کے باوجود 21 اشیاء مزید مہنگی
  • شکست ہضم نہ ہوسکی؟ بھارتی بورڈ نے ٹیم کو ''گروکل اسکول'' بنادیا
  • یواے ای نے پاکستان کیلئے 2 ارب ڈالر ڈپازٹس کو ایک سال کیلئے رول اوور کر دیا