پی ٹی آئی کی جانب سے 8فروری کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی جانب سے 8فروری کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز وکلا سے ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے پارٹی رہنمائوں کے لیے اہم ہدایت جاری کی ہیں اور 8فروری کو
احتجاج کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کواپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کی تیاری کی ہدایت کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے پارٹی رہنمائوں کو سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن کے خلاف بیانات دینے سے بھی روک دیا ہے۔ذرائع کے مطابق تمام اپوزیشن رہنمائوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کی جانب سے بانی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ
پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے عدم تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرنٹ ڈور کی ناکامی کے بعد اب حکومت کی جانب سے پی پی سے بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں، پی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت مشترکہ دوستوں کے ذریعے رابطے کر رہی ہے، تاہم وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کو منانے میں تاحال ناکام ہے۔
پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی نے پارلیمان میں خاموش احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کیوں کہ پی پی اسمبلی بزنس چلانے میں حکومت سے تعاون نہیں کرے گی، ذرائع نے کہا پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اجلاس کا کورم مکمل نہیں ہونے دے گی، اور کورم کی نشان دہی نہیں کرے گی، کورم کی نشان دہی پر پی پی اراکین ایوان سے لابی میں چلے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس کا 20 نکاتی ایجنڈا جاری ہو چکا ہے، جس میں قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی جائیں گی، وقفہ سوالات، توجہ دلا نوٹسز پیش کیے جائیں گے، اور اراکین نئے اور ترامیمی بلز پیش کریں گے، صدارتی خطاب پر بحث بھی قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔