Express News:
2025-01-18@10:45:16 GMT

سیلف میڈیکیشن کے نقصانات

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایلو پیتھک ادویات اس صدی کی بہت بڑی دریافت ہیں۔ اگرچہ یہ ادویات جلدی اثر کر کے صحت بخشتی ہیں لیکن بیماری کو ختم کرتے کرتے کچھ ایسے اثرات بھی چھوڑ سکتی ہیں جن کا بیماری کے علاج سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ان اضافی اور غیر ضروری اثرات کو مضر اثرات (Side Effects) کہتے ہیں۔

تقریباً تمام ایلوپیتھک ادویات کھانے سے مختلف قسم کے مضر اثرات ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ یہ اثرات معمولی نوعیت کے بھی ہو سکتے ہیں اور بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ پرائیویٹ پریکٹس میں ادویات کے اندھا دھند اور غیر ضروری استعمال سے انسانی صحت کو بہت سارے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مختلف قسم کی ایلو پیتھک ادویات ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کی جائیں اور استعمال کے دوران ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ہدایات کو پیش نظر رکھا جائے۔

ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر اور اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنا صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ ان ادویات کے مضر اثرات سے زندگی کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسپرین (Aspirin) کا زیادہ استعمال کرنے سے معدے کا السر ہو سکتا ہے۔

پینسلین اور مختلف قسم کی اینٹی بائیوٹک ادویات کی وجہ سے ہونے والے صدمہ (Shock) سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح یرقان اور گردے کی پتھری ہونے کی ایک وجہ اپنی مرضی سے ادویات لینا بھی ہو سکتا ہے۔ مختلف قسم کی ادویات کے غیر ضروری استعمال سے سب سے زیادہ جگر متاثر ہوتا ہے۔ کیونکہ جگر انسانی جسم کی بائیو کیمیکل لیبارٹری کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ خود سے ادویات استعمال کرنے سے پرہیز کیا جائے اور مختلف بیماریوں کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کیا جائے۔

اس کے علاوہ اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنے سے مریض ان کا عادی ہو جاتا ہے۔ شروع میں درد یا پریشانی دور کرنے کیلئے اپنے طور پر ہی کوئی نہ کوئی دوا مسلسل لی جاتی ہے۔ اس کے بعد جسم اس دوا کا عادی ہو جاتا ہے اور آخر کار انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے جیسا کہ ہیروئین کے نشہ میں ہوتا ہے۔

اینٹی بائیوٹکس (Antibiotics)، سٹیرائیڈز (Steroids)، سکون آور ادویات (Tranquillisers) کا بغیر سوچے سمجھے اور غیر ضروری استعمال جو معمولی امراض کیلئے کیا جائے بہت ہی خطرناک ہے۔ اس عادت سے وقتی طور پر آرام ضرور محسوس ہوتا ہے لیکن بعد میں زندگی بھر کیلئے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ ان ادویات کے مسلسل استعمال سے گردے، جگر اور جسم کے دوسرے اعضا کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔ ان تمام نقصانات سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ دوا ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ کے بعد لیں۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مختلف قسم سے ادویات ادویات اس ڈاکٹر کے ہوتا ہے

پڑھیں:

بی جے پی حکومت برقرار رکھنے کیلیے مسلم دشمنی کے ہتھکنڈے استعما ل کرتی ہے

کراچی(رپورٹ:حماد حسین) بی جے پی اپنی حکومت کو برقرار رکھنے اور اپنے سیاسی عزائم کو ممکن بنانے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنا تاکہ ہندو قوم پرستوں کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرکے اپنی سیاست اور حکومت کو استحکام دے سکے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے شعبہ بین القوامی تعلقات کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضوانہ جبیں اورسندھ ہائی کورٹ کی ممتاز وکیل ڈاکٹر عنبر مہرایڈووکیٹ نے جسارت کے سوال’’ بھارت میں بڑھتی ہو ئی مسلم دشمنی کے محرکات کیا ہیں‘‘؟میں کیا۔پروفیسر ڈاکٹر رضوانہ جبیں کا کہنا تھا کہ بھارت میں اکثر اوقات فسادات اور جھڑپیں تشویش کا باعث ہیں‘ اس کی بنیادی وجہ حکمران جماعت بی جے پی اور ہندو قوم پرست ہیں‘ پچھلے دنوں ریاست ہریانہ میں قوم پرست ہندوؤں کے ایک گروپ نے مسلم اکثریتی ضلع نوح میں مذہبی جلوس کے دوران فسادات کو بھڑکایا ‘اس تازہ واقعے میں نوح کے علاقے کا تشدد دیگر مختلف علاقوں تک پھیل گیا تھا، جہاں ایک ہندو ہجوم نے مسجد کو آگ لگا دی تھی اورامام مسجد کو شہید کر دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ جبکہ دوسری طرف حکومت کا یہ دعویٰ تھا کہ جن املاک کو نقصان پہنچا ہے وہ غیر قانونی طور پر بنائے گئے مکانات تھے جن کا انہدام کیا گیاہے۔ عام طور پر بی جے پی حکومت میں اس طرح کا اقدام فسادات کے بعد
کیا جاتا ہے تاکہ مسلمانوں کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا جاسکے۔ انہدام کی جانے والی عمارتوں کی تعداد تقریباً 750 سے زائد ہو گئی تھی جس کے بعد ریاست کے ہائی کورٹ نے کارروائی روکنے کا حکم دیا۔ سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے بار بار ایسے واقعات دہرانے کا مطلب مسلمانوں کو اکسانا اور انہیں دہشت زدہ کرنا ہے۔ خاص طور پر جلوسوں میں ایسے نعروں کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔بی جے پی بھارت کو ایک ایسی ریاست بنانا چاہتی ہے جس میں ہندوؤں کو تمام حقوق حاصل ہوں اور اقلیت ان کے ماتحت ہو۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی 2023 کی رپورٹ میں کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے دیگر اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ منظم امتیازی سلوک جاری رکھا ہوا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی ممتاز وکیل ڈاکٹر عنبر مہرایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اگر زمانہ ماضی کی طرف نظر ڈالیں تو ”مغل بادشاہوں کی حکومت کو ہندو قوم پرست حلقے ”غاصبانہ” تصور کرتے ہیں”۔1947 میں برصغیر کی تقسیم کے دوران ہندو ؤں اور مسلمانوں کے درمیان جونفرت کا ایسابیج، بویا گیاو جو آج بھی بھارت میں بعض جگہوں پر برقرار ہے۔مسلمانوں کی یہ ذہنیت بن گئی ہے یا بنا دی گئی ہے کہ انڈیا ایک سیکولر ملک ہے۔ چونکہ بٹوارہ مذہب کی بنیاد پر ہوا تھا اس لیے جو مسلمان انڈیا میں رہ گئے ان میں یہ احساس اچھی طرح سے تھا کہ انھیں ہندوؤں کی مختلف سیاسی پارٹیوں کے ساتھ رہنا ہے۔اور اگر مسلمان اپنی آبادی کے گمان پر ایک اور مسلم پارٹی بناتے ہیں تو اس کا حشر پھر سے ایک اور پاکستان ہو سکتا۔اسی لیے مسلمانوں کے سرکردہ رہنما اور مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کو بھی ملک بھر کے مسلمانوں کی جانب سے حمایت حاصل نہیںہے۔ بھارتی مسلم نے بھارت کی ترقی وتعمیر اوربھلائی کے لیے مختلف پارٹیوں”جنتادل ”،لالو پرشاد کی پارٹی،کانگریس پارٹی،مودی کی بھارتی جنتا پارٹی کا ساتھ دیالیکن وہ اپنی ذات برادری کے لیے سیاست کرتے رہے اور مسلم پر مذہب کی چھاپ گہری ہوتی گئی،اور آج مودی جیسا لیڈر ہی ان کا مخالف ہے۔ کیونکہ بڑی وجہ ہندو قوم پرستی پر مبینہ نظریہ، جس کی قیادت آر ایس ایس اور نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کرتی ہیں،وہ بھارت کو ایک ”ہندو ریاست” بنانے پر زور دیتی ہے۔ اس نظریے کے تحت مسلمانوں کو ”غیرمکی” یا ”دوسرے درجے کے شہری” کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ اور انڈیا کے 20 کروڑ مسلمانوں کا جینا دشوار ہے۔خاص طور پر دیہاتی پسماندہ علاقوں میں حالات بہت کشیدہ ہیں۔بھارت کے مسلمان تعلیمی اور اقتصادی طور پر پسماندہ ہیں، جس سے امتیاز اور تعصب میں اضافہ ہوتا ہے اور ان کے خلاف منفی تصورات کو بڑھایا دیا جاتا ہے۔ تین طلاق، حجاب، اور دیگر مسائل کو اکثر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مسلم کمیونٹی کو بدنام کیا جاسکے۔ مسلم کی علیحدہ ثقافتی اور مذہبی شناخت کو ایک خطرے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، نفسیاتی طور پر ہندوؤں کو ڈرانا کہ مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے وہ مستقبل میں”ہندو اکثری” کو اقلیت میں بدل دیں گے۔ جس سے ان میں قوم پرستی کے جذبات بھڑکتے ہیں۔ مسلمانوں کو ”ریڈیکل اسلام” کے نمائندہ کے طور پر پیش کرکے خوف کی فضا پیدا کی جاتی ہے۔ بھارتی میڈیا چینلز میں مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا پھیلانے میں، دہشت گردی، غداری، یا ملکی سلامتی کے لیے خطرہ کے طور پر پیش کرنا عام ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی نفرت انگیز مواد کی بھرمار ہے، جو مسلم دشمنی کو ہوا دیتا ہیں یہاں تک کہ ان کے تعلیمی نظام میں تاریخ کو اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں کو ”غاصب” اور”ظالم” کے بتایا جاتا ہے جس سے بچپن ہی سے ہندوؤں کے دل ودماغ میں مسلمانوں کے لیے نفرت جیسا جذبہ فروغ پاتا چلا جاتا ہے۔ اور بچے اپنے ہم جماعت مسلمان کو ”نالی کا کیڑا” یاگائے کے گوشت کو کاروبار کے حوالے سے تاجر حضرات کو تشددکا نشانہ بنانا، بابری مسجدکی جگہ مندر ہونے کا دعوی دائر کرنا، مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر سے منسوب سنبھل کی جامع مسجدکے نیچے مندر، بنارس کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی عید گاہ کے ساتھ ساتھ اجمیر کی درگاہ پر بھی مندر ہونے کا دعوی کرنا، اور تو اور ریاست اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں مسلمان ڈاکٹر میاں بیوی کا ہندو ہمسائیوں کے احتجاج کے باعث اپنا مکان بیچنا، مسلمانوں کو قتل کرتے وقت وڈیو بنانا اور وائرل کرنا بھارتیوں کی مسلمانوں سے شدید نفرت کی واضح مثالیں ہیں۔ فرقہ ورانہ فسادات میں بھارتی پولیس اکثرمسلم مخالف رویہ اختیار کرتی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا اثر بھارتی مسلمانوں پر بھی پڑتا ہے، اور انہیں اکثر ”پاکستانی” یا ”غدار” کے طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے مربوط اقدامات اور تمام سماجی، سیاسی، اور تعلیمی سطحوں پر تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اگر عوامی شعور، قانون کی حکمرانی، اور بین المذاہب ہم آہنگی پر کام کیا جائے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مدینہ کی ریاست میں کیا ایسا ہوتا ہے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ لیں؟،جاوید لطیف
  • فیصلہ عمران کیلئے نئی مشکل،سیاسی اثرات ہوںگے
  • معاشی کامیابیاں اور کچھ رکاوٹیں
  • جیل میں ایک وقت کا کھانا دیا جاتا تھا، اچھی بات ہے میرا وزن کم ہوگیا، مریم نواز
  • حماس اسرائیل جنگ بندی کا معاہدہ، اثرات، مضمرات
  • بی جے پی حکومت برقرار رکھنے کیلیے مسلم دشمنی کے ہتھکنڈے استعما ل کرتی ہے
  • کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ
  • حکومتی دعووں کے برعکس بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ
  • اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال گوشت کو مضر صحت بناسکتا ہے ؟