موسم سرمامیں جہاں اور بہت سے بدنی مسائل تنگ کرتے ہیں وہیں خشکی کاغلبہ نمایاں ہوکر بدن پر کھجلی و خارش اور سر میں سکری و بالجھڑ کی علامات ظاہرہونے لگتی ہیں۔
سردی سے بچاؤ کے لیے ہماری خوراک میں مرغن مقوی اور گرم مزاج کی حامل غذاؤں کااستعمال بڑھ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں پانی کا استعمال بھی کافی حد تک کم ہونے کے باعث بھی جلدی خلیات میں خشکی بڑھ جاتی ہے۔ متواتر گرم لباس پہننے سے جلد کے مسام کو مطلوبہ آکسیجن مہیا نہ ہو سکنے سے جلدی مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ زیرنظر مضمون میں ہم موسمی تغیر کے سبب بالوں کے مسائل کے متعلق بات کریں گے۔
کچھ شک نہیں کہ فی زمانہ بالوں کے مسائل خواتین اور مرد حضرات میں شدت اختیار کر چکے ہیں لیکن موسم سرما میں بالوں کاجھڑنا، بے رونق ہونا، خشکی، سکری اور خارش بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عام دنوں میں بھی قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا، دو شاخہ اور بالجھڑ کا عمل اس قدر شدید ہے کہ مرد حضرات وخواتین کوشش کے باوجود بھی ان مسائل سے پیچھا چھڑانے میں ناکام ہیں۔
ہمارے بال ہماری خوبصورت شخصیت کا ایک بنیادی اور لازمی حصہ ہیں۔ یہ بھی دیگر جسمانی اعضاء کی طرح ہماری بھرپور توجہ، بہتر غذا اور سازگار ماحول کا تقاضا کرتے ہیں۔ عام مشاہدے کی بات ہے کہ آج بھی ایسے افراد جو روزانہ نہاتے ہیں، بالوں میں تیل لگاتے اور انہیں گرد و غبار سے محفوظ رکھتے ہیں، ان کے بال دوسروں کی نسبت قدرے محفوظ اور مضبوط رہتے ہیں۔ ہمارے بالوں کی سادہ سی مثال پودے کی ہے۔
ایک ہی طرح کی زمین میں لگے پودے نگہداشت، آب و ہوا اور خوراک کے فرق سے مختلف حالت میں دکھائی دیتے ہیں۔ جن پودوں کو بر وقت پانی، کھاد اور عمدہ نگہداشت میسر آتی ہے وہ دوسروں کی نسبت محفوظ، مضبوط، شاداب اور توانا ہوتے ہیں۔ اس کے بر عکس ویسی ہی زمین میں لگے پودے مناسب خوراک، ماحول اور بہتر نگہداشت نہ ہونے کی وجہ سے کمزور، مرجھائے ہوئے اور بے جان سے دکھائی دیتے ہیں۔
یہی معاملہ ہمارے بالوں سے پیش آتا ہے۔بالوں کی سیاہ رنگت قائم رکھنے کے لیے فولاد اور تانبے کی مخصوص مقدار کا ہماری خوراک میں شامل ہونا لازمی ہے۔ بالوں کی مضبوطی کے لیے کیراٹینین اور میلا نین جیسے عناصر کی مقدار کا جسم میں پورا ہونا بھی ضروری سمجھا جاتا ہے۔
بالوں کی بڑھوتری کے لیے سلفر، زنک، آئیوڈین اور کلورین وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں کا ہمارے خون میں پایا جانا بھی لازمی ہے۔ان سب سے زیادہ اہم آکسیجن کی وافر مقدار کا خون میں ہونا اور سر کی طرف دوران خون کی روانی کا متناسب ہونا بھی بالوں کی حفاظت، نشو ونما اور مضبوطی کے لیے ضروری مانا جاتا ہے۔
اب آپ خود غور فرما لیں کہ ہماری خوراک کس قدر متوازن ہے؟ کیا کبھی ہم نے اپنی خوراک لیتے وقت اس پہلو کو بھی ذہن میں رکھا ہے؟ ہماری کھانے پینے کی روٹین تو بس پیٹ بھرنا، لذت حاصل کرنا اور مزے کا حصول رہ گیا ہے۔ بالوں کے ہر طرح کے مسائل سے بچنے کا واحد حل معیاری، عمدہ، متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کھانے میں پوشیدہ ہے۔ آج سے ہی اپنی غذا کو جانچئے، مفید اور مضر کے فرق کو سمجھئے اور بھلے تھوڑا کھائیے لیکن عمدہ اور معیاری خوراک کا انتخاب کیجئے۔
کیلشیم، میگنیشم، کلورین، زنک، سلفر، کاپر اور فولادی غذائی اجزاء بکثرت استعمال کریں۔ دودھ، مکھن، دہی، دیسی گھی، پالک، مچھلی، انڈہ، لہسن، بند گوبھی، کیلا، آلو، شکر قندی، ادرک، مرچ سیاہ، انگور، سیب، انار، لوبیہ، سیاہ و سفید چنے، جو کا دلیہ، گاجر، مسمی، مربہ ہرڈ، مربہ آملہ، مربہ بہی، مغز بادام، مغز اخروٹ، سونف اور اسی طرح کے دوسرے پھل اور سبزیاں وافر مقدار میں استعمال کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ دو تین مہینوں میں ہی نہ صرف بالوں کے مسائل حل ہونا شروع ہو گئے ہیں بلکہ کئی ایک دیگر عوارض بھی آپ کا پیچھا چھوڑ جائیں گے۔
علاج کے سلسلے میں ایسے تمام افراد جن کے بال خشکی اور سکری کی وجہ سے دوشاخہ ہو کر بے رونق ہوئے جا رہے ہوں تو وہ درج ذیل گھریلو ترکیب آزماکر خشکی اور سکری سے پیچھا چھڑا سکتے ہیں۔ برگ حنا 100 گرام، خشک آملے100 گرام، کلونجی 100 گرام اور دال ماش 300 گرام باریک پیس کر 2 سے 3 چمچ دہی میں ملا کر بالوں پر جڑوں تک لیپ کریں۔ 2 گھنٹے لگے رہنے کے بعد بال دھو ڈالیں۔ موسمی اثرات سے ہونے والی سر کی خشکی، سکری، بالجھڑ، بالوں کی بے رونقی، دوشاخہ پن اور خارش سے چند دنوں میں نجات میسر آجائے گی۔
اسی طرح ایسے افراد جن کے بال قبل از وقت سفید ی کی طرف مائل اور جھڑ رہے ہیں وہ درج ذیل تیلوں کے مرکب کا استعمال کریں۔ ناریل کا تیل 250 ملی لیٹر، بادا م روغن 250 ملی لیٹر، روغن ارنڈ 250 ملی لیٹر اور روغن با بونہ 250 ملی لیٹر لے کر ان کے برابر وزن سرسوں کا تیل شامل کر لیں۔ دس دن اس تیل مرکب کودھوپ میں رکھیں اور وقفے وقفے سے ہلاتے رہیں۔ دس دن کے بعد بال دھو کر سر میں یہ تیل لگا کر انگلی کے پوروں سے مسلسل 15 منٹ مساج کریں۔ دھیان رہے جب میٹا بولزم سست یا خراب ہو تو بھی استعمال کی جانے والی غذا ہضم ہو کر جزو بدن نہیں بن پاتی، یوں غذائی قلت کے نتیجے میں بھی بالوں کے مسائل پریشان کرنے لگتے ہیں۔
روز مرہ خوراک کے معمول میں موسمی پھل، پھلوں کے جوسز اور کچی سبزیاں جیسے مولی، شلجم، گاجر، بند گوبھی اور ٹماٹر کا حسب گنجائش استعمال لازمی کریں۔ مسمی، کینو، گاجر اور سیب کا جوس بھی حسب ضرورت اپنی غذا میں شامل کریں۔ صاف وشفاف پانی کی مناسب مقدار بھی روزانہ استعمال ضرورکرنی چاہیے۔
میٹا بولزم کی درستگی اور نظام ہضم کی اصلاح کے لیے زیرہ سفید، سونف اور الائچی خرد کا قہوہ دن میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔
فاسٹ فوڈ، برائلر، بڑاگوشت، تلی بھنی خوراک، کولڈ ڈرنکس، زیادہ چاول بادی اور ثقیل خوراک سے پرہیز کریں۔ نکوٹین اور کیفین والے غذائی اجزاء جیسے چائے، کافی، سگریٹ وغیرہ کا غیرضروری استعمال نہ کیا جائے۔ صبح نہار منہ تقریباََ نصف گھنٹہ تیز قدموں کی سیر اور ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنا لیں۔ حسد، بخل، بغض، غصہ، نفرت، مایوسی، منفی انداز فکراور تکبر جیسے قبیح جذبات بھی دماغی صلاحیتوں کو ماند کر کے بالوں کے مسائل کو بڑھاوا دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔
مثبت سوچیں، امید، حوصلہ، رواداری، برداشت، محبت، عاجزی اور ایثار کے جذبات سے ذہنی و قلبی آسودگی حاصل ہوتی ہے۔ یقین مانیں ذہنی و قلبی آسودگی ہی تمام مسائل کا واحد اور بہترین حل ہے۔ ہماری معروضات پر عمل پیرا ہو کر دیکھیں، بفضلِ خدا بہت جلد بالوں کے تمام مسائل سے نجات میسر آئے گی۔ دھیان رہے سنے سنائے ٹوٹکے سوشل میڈیا پر وائرل گھریلو تراکیب اور مختلف نام نہاد مبینہ ماہرین کے مشوروں کواپنانے سے بھی پرہیز کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالوں کے مسائل استعمال کریں بالوں کی جاتا ہے کے لیے کے بال
پڑھیں:
یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
متحدہ عرب امارات کی جانب سے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا اب پاکستانی شہریوں کے لیے دستیاب ہے، متحدہ عرب امارات نے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا کچھ سال قبل متعارف کیا تھا، جو پاکستانیوں سمیت تمام ممالک کے شہریوں کے لیے دستیاب ہے۔
یہ ویزا 5 سال کی مدت کے لیے کارآمد ہوگا اور ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کو کسی گارنٹر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس ویزے کے تحت بار بار متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
واضح رہے کہ سیاح کو ہر وزٹ پر 90 دن تک قیام کی اجازت ہوگی، جسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے تاہم، ایک سال میں مجموعی قیام 180 دن سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کے مطابق یہ پاکستان کے لیے بہت خوش آئند بات ہے کہ یو اے کی جانب سے 5 سالہ ویزا پاکستانیوں کے لیے بھی کھول دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
’اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اس کے علاوہ سیاح اور کاروباری افراد جنہیں بار بار ویزا لگوانا پڑتا تھا، اب اس پانچ سال کے ملٹی پل انٹری ویزے کی وجہ سے انہیں کمفرٹ زون مل گیا ہے، کیونکہ اس ویزے کی معیاد 5 سال ہوگی۔‘
5 سالہ اس ویزے کے حصول کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں مقررہ سینٹرز جا کر کوئی بھی شخص باآسانی بینک اسٹیٹمنٹ دکھانے کے علاوہ کنفرم ہوٹل ریزرویشن، کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور اگر وہاں جا کر کسی کے گھر پر ٹھہرنا ہے تو اس سے رشتہ داری اور اس سے منسلک تمام تر واضح تفصیلات جمع کرواسکتا ہے۔
’ویزے کے حصول کے لیے سب سے اہم بینک اسٹیٹمنٹ ہے، جس کے مطابق ویزے کے درخواست گزار کے بینک اکاؤنٹ میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران کم از کم 4 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی کسی بھی کرنسی میں بینک بیلنس ہونا چاہیے۔‘
عدنان پراچہ کے مطابق ان تمام تفصیلات کے علاوہ ہیلتھ انشورنس بھی ہونی چاہیے، جس کے بعد پھر بائیو میٹرک سسٹم ہے، جس کے ذریعے 3 سے 4 دن کے اندر فیس جمع کروانے کے بعد متعلقہ فرد کو ویزا ایشو کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: یو اے ای: ورک پرمٹ اور رہائشی ویزا پروسیسنگ کا عمل اب پہلے سے بھی تیز
’پہلے بھی سیاحتی ویزے کی درخواستوں کے مسترد ہونے کے امکانات تھے جو اس ملٹی پل انٹری ویزے کے حصول میں میں لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں یو اے ای امیگریشن باقاعدہ تمام تر دستاویزات کو چیک کرنے کے بعد ویزا جاری یا درخواست مسترد کریں گے۔‘
ایمپلائمنٹ ویزے کے حوالے سے عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے لیے یہ ایک بہت اچھا قدم اٹھایا گیا ہے کیونکہ مقامی بیوروز کا ایمپلائمنٹ کے حوالے سے بزنس تقریباً گزشتہ ڈیڑھ سال سے کافی متاثر رہا ہے۔
’ہماری ہائی اسکلڈ ورک فورس خاص طور پر یو اے ای کو ترجیح دیتی ہے اور وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یو اے ای سیکٹر کی بحالی کی منتظر رہی ہے۔ امید ہے کہ ایمپلائمنٹ ویزے پر بھی یو اے ای کی جانب سے نظر ثانی کی جائے گی۔‘
مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی برین ڈرین میں کمی کا سبب بن سکتی ہے؟
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق 2 برس قبل تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار کے قریب ورک فورس ایکسپورٹ کی گئی تھی، جو اب کم ہو کر 70 ہزار تک آ چکی ہے۔ ’وزٹ ویزا کے لیے ملٹی پل انٹری ویزا بہت اچھا قدم ہے لیکن حکومت کو اب ورک ویزا بھی باقاعدہ بحال کروانا چاہیے۔‘
پاکستان میں سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ زرمبادلہ یو اے ای سے بھیجا جاتا ہے، تقریباً 15 لاکھ کے قریب پاکستانی یو اے ای میں مقیم ہیں۔’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ یو اے ای کی حکومت سے بات کر کے ہماری ورک فورس ویزا رجیم بحال کروائی جائے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن ایمپلائمنٹ ویزے بینک اسٹیٹمنٹ پاکستان ریٹرن ٹکٹ سعودی عرب سیاحتی ویزے ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا ملٹی پل انٹری ویزے ہائی اسکلڈ ہوٹل ریزرویشن ورک فورس وزٹ ویزا