خدائی طاقت کے سامنے بے بس سپر طاقت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
امریکا عصر حاضر کی واحد سپر پاور مگر بدقسمتی سے اس کی طاقت ہمیشہ ظلم اوردہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی، انسانیت کے خلاف امریکی مظالم کی تاریخ دو چار برس کا قصہ نہیں، صدیوں پر محیط لمبی داستان ہے، روئے زمین کا ایسا کوئی گوشہ نہیں جہاں امریکی بربریت کے نشانات موجود نہ ہوں۔ امریکا کی مسلم دشمنی پر نظر ڈالیں تو ہسپانیہ سے لے کر عراق، عراق سے افغانستان، افغانستان سے شام، شام سے فلسطین تک لاکھوں مسلمانوں کی لاشیں امریکا کے ظلم و بربریت اور ظالموں کی پناہی کی ان گنت کہانیاں سنا رہی ہیں۔
افعانستان میں عبرت ناک شکست کے بعد سوویت یونین کے ٹکڑے ہونے سے امریکا بلا شرکت غیرے دنیا کی واحد سپر پاور بن گئی اور طاقت کے نشے میں بدمست امریکا نے عالمی قوانین اور انسانیت کو اپنے پاؤں تلے روندنا اپنا حق سمجھا ہے۔ گزشتہ چاردہائیوں سے اسے ٹکر دینے والا کوئی ملک سامنے نہیں آیا جو امریکی مظالم کے آگے مظلوموں کی ڈھال بن سکے اور وہ بد مست ہاتھی کی طرح پوری دنیا میں انسانیت کو روندتے ہوئے آگ اور خون کی ہولی کھیل کر دنیا پر جنگیں مسلط کرکے دہشت پھیلا رہا ہے، لگاتار پے در پے مظلوم اقوام کے خلاف اور ظالموں کے حق میں اقوام متحدہ سے من چاہے فیصلے لیے۔ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، افغانستان کو کھنڈرات میں تبدیل کیا۔
شام میں لاشوں کے ڈھیر لگائے، دنیا بھر میں بالخصوص اسلامی دنیا میں جہاں موقع ملا دہشت و وحشت کا کھیل کھیلا۔ فلسطین کے مظلوم مسلمان اس کے ناجائز بغل بچے اسرائیل کی بربریت کی آگ میں جھلس رہے ہیں کیونکہ امریکا کے کاسہ لیس مسلم دنیا کے حکمرانوں کا اقتدار تک پہنچنے کا راستہ واشنگٹن سے ہوکر آتا ہے اور یہی ہمارا سب سے بڑا المیہ ہے۔ اس غلامی نے مسلم امہ کی سیاہ بختی میں مزید اضافہ کیا۔
ہم صدیوں سے خون آشامی کا شکار ہیں، لیکن نائن الیون کے بعد کی خون آشامی نے ماضی کی تمام خون آشامیوں کو اپنے لہو سے دھندلا کردیا ہے، ہر طرف خون ہی خون، ذلت و ہزیمت، بے آبروئی، بے چارگی، تباہی و بربادی اور آزمائشیں ہی آزمائشیں ہیں۔ ایسی ایسی آزمائشیں گزریں کہ مسلمانوں کو کہا گیا کہ کلمہ طیبہ سے دست بردار ہوجاؤ اور جان کی امان پاؤ، ذلت ایسی کہ مسلمانوں کو اسلام چھوڑنے پر مبارک باد دیتے تھے، بے آبروئی ایسی کہ زمین شق ہو کہ آسمان ٹوٹے۔ مسلمان صالح عورتیں جو اپنے خاندان کے نامحرموں سے بھی فاصلے اور پردے میں رہتی تھیں برہنہ سر و بے ردا، ننگے پاؤں پناہ کی تلاش میں بے سمت بھاگتی پھرتی تھیں۔ داڑھی اور ٹوپی جرم بنا دیا گیا تھا مگر میرا منتقم اللہ سب دیکھ رہا تھا۔
لمحہ موجود میں بھی امریکا کا یہ گھناؤنا کھیل بند نہیں ہوا۔ امریکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا اس وقت سب سے بڑا شکار مقدس سرزمین فلسطین ہے، جہاں ایک ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل بلا تفریق معصوم بچوں، خواتین، ضعیفوں اور نوجوانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔ امریکا اسرائیل کو ارض فلسطین کے باسیوں کے قتل عام کے لیے ابھارتا رہا اور ان پر برسانے کے لیے گولہ و بارود مہیا کرتا ہے، جہاں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھتی ہے اسے دبایا جاتا ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم روکنے کے لیے جو فیصلے ہوتے ہیں انھیں ویٹو کا اختیاراستعمال کرکے روکتا ہے، اسرائیل نے گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران امریکی آشیر باد کی بدولت غزہ پر اپنے طیاروں کے ذریعے آگ کے گولے برسائے، انسانی بستیاں، اسکول، اسپتال، پناہ گزین کیمپ صیہونی فوجیوں نے غزہ میں کچھ بھی نہیں چھوڑا۔ لاشوں کے ڈھیر لگا دیے، اسرائیلی بربریت کا شکار بن کر اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، لاکھوں معذور ہوگئے ہیں، غزہ چٹیل میدان کا منظر پیش کررہا ہے، کوئی عمارت سلامت نہیں۔ میرے کانوں میں اس مظلوم فلسطینی بچی کا شکوہ گونج رہا ہے جو کہتی تھی "اوپر جاکر اپنے رب سے مسلم امہ کے حکمرانوں کی شکایت کرونگی اور اپنے رب کو سب کچھ بتاؤں گی"۔
اس کی اس پکار کے باوجود ظالم اسرائیل ظلم ڈھاتا رہا اور مسلم امہ کے حکمران سوتے رہے۔ امریکا اور اس کی سرپرستی میں ہونے والے ان مظالم کو دیکھتا ہوں تو مایوسی کی طرف بڑھنے لگتا ہوں لیکن قرآن کریم مایوسی کی جانب بڑھتے ہوئے میرے قدموں کو روک لیتا تھا۔ سورہ ابراہیم کی آیت نمبر 52 میں ارشاد فرمایا گیا کہ "اور ہرگزاللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے انھیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لیے جس میں آنکھیں کْھلی کی کْھلی رہ جائیں گی"۔ پھر سورۃ البروج کی آیت نمبر 22 میرے حوصلے کو بڑھاتی رہی، جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "بے شک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے"۔ بحیثیت مسلمان قرآن کریم کے ایک ایک لفظ پر میرا ایمان کامل ہے کہ اللہ رب العزت کا ہر وعدہ سچا اور ہر بات ضرور پوری ہوگی لیکن جب میں نے گزشتہ ہفتے امریکا کے ترقی یافتہ ترین شہر لاس اینجلس کو قدرتی طور پر لگنے والی بھانک آگ میں جلتے ہوئے دیکھا تو میرا یہ یقین مزید پختہ ہو گیا۔
مجھے قطعی طور پر اس بھیانک آگ کی تباہ کاریوں سے خوشی نہیں، میں اسے اللہ کے عذاب کی صورت میں دیکھ رہا ہوں، جو قہر بن کر ظالم امریکا پر ٹوٹ پڑا اور اس میں عقل والوں کے لیے واضح نشانیاں ہیں۔ لاس اینجلس میں منگل سے لگی بدترین آگ پر کئی روز تک قابو نہ پایا جاسکا درجنوں لوگ اس آگ کی لپیٹ میں آکر موت کی آغوش میں جاچکے ہیں۔ تاوقت تحریر 55 ہزار ایکڑ رقبہ اس بھیانک آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے، آگ میں ہالی ووڈ اداکاروں کے پرتعیش گھروں سمیت 12 ہزار سے زائد بنگلے، کوٹھیاں، پلازے، بلند آہنگ عمارتیں خاکستر ہوچکے ہیں، دو لاکھ سے زائد امریکی شہری نقل مکانی کرچکے ہیں، مزید علاقے خالی کرانے کے اعلانات ہورہے ہیں، لوٹ مار کی وارداتیں جاری ہیں، جنھیں روکنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں کرفیونانذ کرنا پڑا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک نقصان 150 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
سپر پاور امریکا کی طاقت اور حوصلہ جواب دے چکی ہے، اس کی ساری ٹیکنالوجی دھری کی دھری رہ گئی، آگ بجھانے والا واٹر سسٹم بھی ناکام ہوگیا، فائر فائٹرز کم پڑگئے، لوگ اپنے گھر جلتے دیکھتے رہ گئے، امریکی انتظامیہ مدد کرنے سے قاصر ہے، آگ کو بجھانے کے لیے ہمسایہ اور اتحادی ممالک بھی امریکا کی مدد کو پہنچ چکے ہیں، 12 ہزار فائرفائٹرز، 1100 سے زائد فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف رہے۔ پینٹاگون کے500 اہلکار اور 10 نیوی ہیلی کاپٹر بھی آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف رہے، جیسے جیسے آگ بجھانے کی کوششیں تیز ہورہی تھیں ویسے ویسے اللہ ہوا کو تیز کررہا تھا جس سے آگ مزید خوفناک طریقے سے پھیلتی جارہی تھی۔ ایک ویڈیو میں آگ بجھانے کے لیے پانی لے جانے والا جہاز ابھی اڑا ہی تھا کہ گر کر آگ کے شعلے میں بدل کر تباہ ہوگیا۔
امریکی نیوز چینل کے لائیو شو میں آسکر ایوارڈ کے لیے 2 بار نامزد ہونے والے اور 3 ایمی ایوارڈز کے فاتح ہالی ووڈ کے اداکار جیمز ووڈ اس وقت پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے جب وہ اپنے عالیشان گھر کے جلنے کی داستان سنا رہے تھے۔ یہ وہی امریکی اداکار ہیں جس نے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ۔فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیلی درندوں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ جیمزووڈ نے اُس وقت اپنی ٹوئٹس میں لکھا تھا کہ "ان سب کو مار ڈالو، شاباش نیتن یاہو، آپ نے امریکی کٹھ پتلیوں کی ایک نہ سنی۔ غزہ پر حملے جاری رکھیں"۔ آگ کی وجوہات، اسباب اور محرکات جاننے کے لیے ماہرین کی ٹیمیں تحقیقات میں مصروف ہیں، وہ اپنی جو بھی رپورٹیں دیں، میری نظر میں یہ منتقم اللہ کا انتقام اور میرے رب کی پکڑ ہے۔
عقلمندوں کے لیے اس میں واضح نشانیاں اور عبرت کے ہزار رنگ موجود ہیں۔ اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک تقریر میں شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی نے کہا تھا "امریکا سپر پاور ہے لیکن خدائی اس کے پاس نہیں ہے"۔ آج امریکا اور اسرائیل سمیت دنیا کے ہر جابر کو یقین ہو جانا چاہیے کہ خدائی صرف اللہ رب العزت کی ہے دنیا کی تمام طاقتیں اور امریکا جیسی سو سپر طاقتیں مل کر بھی رب العالمین کی طاقت کا مقابلہ نہیں کرسکتیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا گ بجھانے سپر پاور کے لیے
پڑھیں:
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، سپیکر ایاز صادق
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔
ملزمان کو گنجا کرکے ویڈیو چلانے کیس: ایسا کوئی واقعہ دوبارہ ہوا تو متعلقہ ڈی پی او ذمہ دار ہوگا، عدالت
سپیکر نے کہا کہ وہ مذاکرات کیلئے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔
اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘
عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا
اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔
محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سپیکر نے کہا, ’انہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘
ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے سپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘
پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ حیدر سعید کی درخواست ضمانت بعدازگرفتاری پر سماعت17اپریل تک ملتوی
انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور سپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔
پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘
پشاور ہائیکورٹ سے عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت مل گئی
انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر سپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘
ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کے پنجاب حکومت کے دعوے کو مسترد کردیا
مزید :