امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں امن اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے اہم پیش رفت ہے۔

بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے اعلان کیا کہ قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ کوششوں سے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا اور اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد جاری ہے۔

اس موقع پر امریکی صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ معاہدے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ امریکا کی مسلسل اور انتھک سفارت کاری کا نتیجہ ہے، جو نہ صرف غزہ میں لڑائی کو روکنے میں مدد دے گا بلکہ فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد بھی فراہم کرے گا۔

غزہ جنگ بندی معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک محدود رہے گی، جب کہ اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 250 عمر قید کے قیدی بھی شامل ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ معاہدہ 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد یرغمالیوں کو ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملانے کا موقع فراہم کرے گا اور اس سے خطے میں کشیدگی کم ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید

اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے آخری مکمل فعال ہسپتال کو بھی تباہ کر دیا، سعودی عرب، قطر سمیت دیگر ممالک کی ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کی۔ واضح رہے فلسطینی صدر نے فرانسیسی صدر کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے غزہ جنگ بندی کی ضرورت اور انسانی امداد کی فوری ترسیل پر زور دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں بربریت کی انتہا کر دی، شدید بمباری سے 6 بھائیوں سمیت مزید 37 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے آخری مکمل فعال ہسپتال کو بھی تباہ کر دیا، سعودی عرب، قطر سمیت دیگر ممالک کی ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کی۔ واضح رہے فلسطینی صدر محمود عباس نے فرانسیسی صدر میکرون کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے غزہ جنگ بندی کی ضرورت اور انسانی امداد کی فوری ترسیل پر زور دیا ہے، دونوں راہنماؤں نے فلسطین کے 2 ریاستی حل کو آگے بڑھانے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی مصری ہم منصب کو فون کیا اور غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر گفتگو کی، دونوں راہنماؤں نے جنگ بندی کیلئے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • سعودی عرب اور امریکا کے مابین بڑی پیشرفت، سعودی-امریکی نیوکلیئر معاہدہ جلد متوقع