یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری قبول کرنا پڑے گی: پولینڈ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پولینڈ کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھانا پڑے گی۔ ہر بار موثر دفاع کے لیے امریکا کی طرف دیکھنا کسی بھی اعتبار سے کوئی معقول حکمتِ عملی نہیں۔ کسی بھی قوم یا خطے کو اپنا دفاع اپنے ذرائع سے کرنا چاہیے۔
پولینڈ نے سیاسی و معاشی نیز اسٹریٹجک معاملات میں شدید غیر یقینیت کے ماحول میں یورپی یونین کی صدارت سنبھالی ہے۔ پولینڈ نے یورپی یونین کی گردشی صدارت ایسے لمحات میں سنبھالی ہے جب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے کہہ بھی دیا ہے کہ وہ ایک طرف تو یوکرین میں جاری جنگ کو کسی بھی قیمت پر رُکوائیں گے اور گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بناکر دم لیں گے۔
یورپی امور کے پولش وزیر ایڈم لیپکا نے برطانوی روزنامہ دی گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد یورپی ممالک میں یہ واضح احساس پایا جاتا ہے کہ چند ماہ بہت مشکل ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھائے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو بہت جلد اُس کے لیے انتہائی نوعیت کے حالات پیدا ہوں گے۔
یورپ میں یہ احساس بھی بہت تیزی سے ابھر اور پنپ رہا ہے کہ دفاعی معاملات میں صرف امریکا پر انحصار انتہائی درجے کی حماقت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ لازم ہے کہ یورپ کی ہر قوم اپنے دفاع کے لیے تیار ہو اور سب مل کر روس کی طرف سے لاحق خطرات کا سامنا کریں۔ یوکرین کی صورتِ حال نے یورپی قائدین کو دفاعی معاملات میں امریکا پر انحصار کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ امریکا ہر وقت یورپ کا برپور ساتھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ اگر یوکرین کی جنگ کے ختم ہوتے ہی کوئی اور بڑی جنگ چھڑگئی تو یورپی یونین کے تمام ممالک روس اور اُس کے حلیفوں کے نشانے پر ہوں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اپنے دفاع
پڑھیں:
یوکرین اور برطانیہ میں 100سالہ شراکت داری کا معاہدہ
یوکرینی صدر اور برطانوی وزیراعظم شراکت داری معاہدے کی دستاویزات پیش کررہے ہیںکیف(انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرین اور برطانیہ کے درمیان 100 سالہ شراکت داری کے معاہدے پر دستخط ہو گئے۔خبررساں اداروں کے مطابق برطانوی وزیر اعظم اور یوکرینی صدر نے معاہدے پر دستخط کیے، معاہدہ دونوں ممالک کے سیکورٹی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا۔ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر روس یوکرین جنگ میں اپنی حمایت کا اعادہ کرنے کے لیے کیف پہنچے۔معاہدے میں دفاع، توانائی اور تجارت پر مشتمل 100 سالہ شراکت داری پر اتفاق ہوا۔ دوسری جانب ناٹو نے کہا ہے کہ ناروے کے 2ایف 35 لڑاکا طیاروں نے بڑی تعداد میں روسی طیاروں کی جانب سے پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد اڑان بھری ۔ ناٹو ائر کمانڈ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ میں بتایا گیا کہ 15 جنوری کو روسی طیاروں کی بڑی تعداد پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہوئی تھی۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ ناروے کے لڑاکا طیاروں نے پولینڈ کی فضائی حدود کے دفاع کے لیے اڑان بھری جو ناٹو کے مشرقی حصے کے لیے اتحادیوں کی وابستگی کا مظہر ہے۔ادھر جرمنی کے صدر فرینک والٹر اشٹائن مائر نے بھی یوکرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ روس کی وجہ سے یورپ کی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے۔صدر پیوٹن جنگ کو یورپ میں واپس لے آئے ہیں۔ انہوں نے صرف ایک ملک پر ہی نہیں پورے یورپ کے امن پر حملہ کیا ہے۔یہ جنگ بین الاقوامی قانون کی خلاف روزی ہے اور اس کے خلاف یورپ کا ردعمل واضح اور حتمی ہونا چاہیے۔ ہم بین الاقوامی قانون کی بالادستی اور امن کے حامی ہیں۔ یوکرین کو یقین ہونا چاہیے کہ یورپی یونین میں منصفانہ امن اور مستقبل کی طرف جانے والے راستے میں یوکرین کی آزادی و خود مختاری کے دفاع کے موضوع پر ہم ہمیشہ ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے آغاز سے تا حال ٹرانس اٹلانٹک اتحاد نے مضبوط اور غیر متزلزل اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔