کویت : سابق وزیر داخلہ کو کرپشن پر 14 سال قید و جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کویت سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) کویت کے سابق وزیرِ داخلہ اور دفاع شیخ طلال خالد کو دونوں وزارتوں میں کرپشن کے 2الگ الگ کیسوں میں مجموعی طور پر 14 سال قید اور بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیر پر دونوں وزارتوں کے بجٹ میں غبن کے الزامات پر سزا سنائی گئی ہے۔ وزارت دفاع کے بجٹ میں غبن پر شیخ طلال کو 7 سال قید اور 5 لاکھ کویتی دینار کے ساتھ اضافی 10لاکھ کویتی ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔ وزارت داخلہ سے متعلق کیس میں شیخ طلال کو مزید 7 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی اور ایک کروڑ 90لاکھ کویتی دینار جرمانہ عائد کیا گیا۔ ان کیسوں میں شیخ الخالد کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے۔ ایک اور شریک غیر ملکی ملزم کو4 سال قید کی سزا اور 2 لاکھ 94 ہزار کویتی دینار کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سال قید
پڑھیں:
جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) شامی دارالحکومت دمشق سے بدھ 15 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شامی وزیر خارجہ الشیبانی نے کہا کہ ماضی میں شام میں خونریز خانہ جنگی کے باعث یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں پناہ لینے والے لاکھوں شامی باشندے وہاں محفوظ ہیں اور انہیں بہت جلد بازی میں ابھی شام نہیں لوٹنا چاہیے۔
شامی باشندے اب جرمنی سے واپس جائیں، سابق جرمن وزیر خزانہ
اسعد الشیبانی نے یہ بات جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایک ایسے وقت پر کہی جب وہ شام کے دورے پر گئی ہوئی جرمنی کے ترقیاتی امور کی وفاقی وزیر سوینیا شُلسے سے ملاقات کرنے والے تھے۔
اس گفتگو میں الشیبانی نے کہا کہ جن شامی مہاجرین کو جرمنی نے اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے، وہ دنیا کے دیگر خطوں اور ممالک میں پھیلے ہوئے شامی پناہ گزیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر حالات میں ہیں۔
(جاری ہے)
نصف سے زیادہ شامی بچے تعلیم سے محروم
جرمنی میں شامی پناہ گزیوں کی تعداد تقریباﹰ ایک ملینجرمنی میں مقیم شامی باشندوں کی موجودہ تعداد تقریباﹰ ایک ملین بنتی ہے۔ ان قریب نو لاکھ 75 ہزار شامی شہریوں کی بڑی اکثریت مہاجرین کے طور پر جرمنی آئی تھی۔
ترکی سے وطن لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کی نئی جدوجہد
ان کی اپنے وطن سے رخصتی کی وجہ وہ خونریز خانہ جنگی بنی تھی، جو ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہی تھی اور جس میں مجموعی طور پر لاکھوں انسان مارے گئے تھے۔
وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر ابھی حال ہی میں یہ تجویز دے چکی ہیں کہ جرمنی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کو یہ اجازت دے دی جائے کہ وہ حسب خواہش ایک بار اس طرح واپس اپنے وطن جا کر لوٹ سکیں کہ یوں ان کی جرمنی میں پناہ گزینوں کی موجودہ حیثیت متاثر نہ ہو۔
کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق وہ شامی مہاجرین کو یہ اجازت دیے جانے کی حامی اس لیے ہیں کہ ایسے شامی باشندے واپس جا کر خود اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ ان کے ملک میں موجودہ مجموعی صورت حال کیسی ہے۔
برلن میں وفاقی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق نینسی فیزر کی اس تجویز کی روشنی میں اب متعلقہ حکام کے لیے ان ہدایات کو حتمی شکل دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جنہیں ایسے شامی مہاجرین کی سفری درخواستوں پر فیصلے کرنا ہوں گے، جو واپس شام جا کر وہاں کے موجودہ حالات کا ذاتی طور پر جائزہ لینا چاہتے ہوں۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)