جنگ بندی معاہدہ اہم کامیابی ہے، اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکی، حماس
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں حماس نے قرار دیا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام، انکی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے اور یہ ہماری جدوجہد کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دے دیا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ اُدھر حماس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی عظمت اور غزہ میں مزاحمت کے بے مثال جذبے کا غماز ہے، جو پچھلے 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ حماس نے قرار دیا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام، ان کی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے اور یہ ہماری جدوجہد کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
مزاحمتی تنظیم نے کہا کہ غزہ کے صابر اور شجاعت سے بھرپور عوام کی حمایت اور دفاع ہمارا فرض ہے، اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کو ختم کرنا اولین ترجیح ہے۔ حماس نے غزہ کے مظلوموں کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر دنیا بھر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اب سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ہمارے حق میں آواز بلند کی اور عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ دوسری جانب حماس رہنماء سامی ابو زہری نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکی۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی ممکنہ تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔ * غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔
* پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔
* جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔
* اس مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔
* پہلے مرحلے میں اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا۔
* اس مرحلے کے آغاز کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا۔ خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں 15 ماہ سے جارحیت جاری ہے اور حملوں میں 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اس دوران غزہ کی مکمل آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی اور ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدہ کہا کہ
پڑھیں:
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ، فلسطینیوں کا جشن
GAZA:حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خبروں سے غزہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور باضابطہ اعلان سے قبل ہی فلسطینی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات کار اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ بعد غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ ہوگیا ہے، تاہم رپورٹ کے مطابق معاہدے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ابتدائی طور پر 6 ہفتوں کی جنگ بندی کا مرحلہ ہوگا اور اس میں غزہ پٹی سے اسرائیل فورسز کی بتدریج واپسی اور اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کی زیرحراست موجود اسرائیلیوں کی رہائی شامل ہوگی۔
پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوگی، جس میں تمام خواتین، بچے اور 50 سال سے بڑی عمر کے افراد شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 46 ہزار سے فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، شہید ہونے والے فلسطینیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔